غزہ ہسپتال پر اسرائیلی حملے کیخلاف سینیٹ میں قرارداد پیش
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) سینیٹ میں غزہ ہسپتال پر اسرائیلی حملے کیخلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں فلسطنیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ قائد ایوان و سینیٹر اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطنیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری کی مذمت کرتے ہیں، غزہ کی صورتحال پوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بمباری میں 8 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، شہدا میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی فوج غزہ میں ہسپتالوں کو نشانہ بنا رہی ہے، اسرائیل نے ہسپتال پر حملہ کر کے 500 سے زائد فلسطینی شہید کیے، بجلی اور پانی کی بندش سے فلسطینی مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر بمباری جاری ہے، اسرائیل کے غیر اخلاقی اور ظالمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں لوگ شدید متاثر ہو رہے ہیں، لوگوں کے پاس کھانے پینے کا سامان نہیں، ہم سب کو اس پر موثر اور مضبوط آواز اٹھانی چاہیے۔ لیگی رہنما نے کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ اور سیکیورٹی کونسل میں آواز اٹھا کر اپنا فرض ادا کرنا چاہیے، ابھی تک اسرائیل کی جانب سے بمباری کی شدت میں کمی نہیں آ رہی، امت مسلمہ کے ممالک کی جانب سے کوئی واضح ایکشن دیکھائی نہیں دے رہا، پاکستان نے فلسطین کے لیے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بین القوامی ادارے اور اقوام متحدہ اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کرے تو یہ معاملہ حل ہو سکتا ہے، یہ فلسطین کا حق ہے کہ وہ پر سکون طریقے سے رہے، ہمیں خود بھی پوری کوشش کرنی چاہیے، وزارت خارجہ سے اس بارے میں بریفنگ لیں انہوں نے اب تک کیا کیا ہے۔ نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کی سرکوبی ضروری ہے، بلوچستان میں معصوم لوگوں کودہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، لاپتہ افراد سے متعلق پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے، آنےوالی حکومت لاپتہ افراد سے متعلق جامع قانون سازی کرے۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ اختر مینگل خود وفاقی و صوبائی حکومتوں کا حصہ رہے، یہ سنجیدہ معاملہ ہے، پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہئیے، سردار اختر مینگل کو پارلیمنٹ کے ذریعے بات کرنی چاہئیے، جب پارلیمنٹ مکمل ہوجائے گی تو پھر اس معاملے پر سنجیدہ بحث ہونی چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے اس طرح کے نعرے زیادہ ہو جاتے ہیں، ریڈ زون میں کسی اور کو اجازت نہیں تو اختر مینگل کو بھی نہیں، اختر مینگل سے بات کریں گے، ان کے تحفظات سنیں گے۔