غزہ میں وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ
Image

غزہ: (سنو نیوز) غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے سرکاری ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے خبردار کیا ہے کہ ہزاروں زخمیوں، بیماروں کی موجودگی اور ایندھن کی کمی کی وجہ سے صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔

القدرہ نے بتایا کہ "صرف پانچ ہسپتال کام کر رہے ہیں،" اور ان ہسپتالوں میں طبی صلاحیتیں کم ہوتی جا رہی ہیں۔طبی ٹیموں میںصلاحیتوں اور انسانی وسائل کی کمی کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ متاثرین زمین پر پڑے ہیں یا ہسپتالوں کے سامنے لگائے گئے خیموں کے اندر رہ رہے ہیں۔ ایندھن کی کمی کے باعث 12 ہسپتال اور 32 بنیادی نگہداشت کے مراکز بند ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی ہلال احمر نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ اسے مصری ہم منصب سے اتوار کے روز رفح زمینی سرحدی گزرگاہ کے ذریعے خوراک اور طبی سامان لے جانے والے 10 ٹرک موصول ہوئے۔

یہ امداد پانی، ادویات اور دوپہر کے کھانے پر مشتمل ہے اور یہ ایک دن کے لیے کافی نہیں ہے۔ تاہم اس امداد میں غزہ کے ہسپتالوں کو درکار ایندھن شامل نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا: "طبی نظام بنیادی طور پر تباہ ہو چکا ہے، لیکن طبی عملہ دستیاب صلاحیتوں کے ساتھ کام کر رہا ہے، اور ایندھن کی فوری ضرورت ہے، تاکہ طبی خدمات مکمل طور پر بند نہ ہوں۔" مصری وزارت خارجہ کے ترجمان احمد ابو زید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں رفح کراسنگ کے ذریعے امداد کے داخلے کو اسرائیلی جانب سے مسلط کردہ لاجسٹک مسائل کا سامنا ہے۔

ان کے مطابق، اسرائیلی حکام نے یہ شرط رکھی ہے کہ مصری العوجہ کراسنگ کے بالمقابل اسرائیلی "نتسانہ"کراسنگ پر بسوں کی تلاشی لی جائے۔

ڈاکٹر اشرف القدرہ نے یہ بھی خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی شدید کمی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہم ان زخمیوں سے نمٹنے کے قابل نہ ہوں جو غزہ کے ہسپتالوں میں پہنچیں گے۔ زخمیوں کے زخم بہت گہرے ہیں اور ان کو بھرنے کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے، ساتھ ہی اینٹی بائیوٹک اورانتہائی طبی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔

غزہ میں فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان ڈاکٹر احمد جبریل نے بھی کہا، "مسلسل بمباری اور طبی ٹیموں کو نشانہ بنانے کی وجہ سے سینکڑوں زخمی ایسے ہیں جنہیں ہم بچا نہیں سکے۔انہوں نے مصری حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ طبی وفود کے داخلے اور زخمیوں اور بیماروں کو مصر کے ہسپتالوں کی طرف جانے کے لیے رفح کی زمینی گزرگاہ کو کھلا رکھا جائے۔

غزہ میں وزارت صحت نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ موجودہ جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے ڈاکٹروں کی تعداد 116 تک پہنچ گئی ہے ۔اگر صورت حال اسی طرح جاری رہی تو پٹی میں صحت کا نظام تباہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگ ہسپتالوں اور سکولوں کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں، ہر ہسپتال میں 30 سے ​​50 ہزار کے درمیان بے گھر افراد ہیں۔ ان میں ذاتی حفظان صحت کی کمی ہےجو صحت کے بڑے مسائل اور وبائی امراض اور متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔

فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان ڈاکٹر احمد جبریل نے کہا کہ کچھ بیماریاں "پانی کی بندش، پینے کے پانی کے سیوریج میں گھل مل جانے اور پناہ گاہوں میں لوگوں کے زیادہ ہجوم کے نتیجے میں پھیلی ہیں۔" اسکولوں اور ہسپتالوں میں بے گھر ہونے والوں میں "جلد کی بیماریاں، متعدی بیماریاں، چکن پاکس، اسہال اور انفلوئنزا" پھیل چکے ہیں۔

القدرہ نے وائرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں وبائی امراض کے پھیلنے سے خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس سے اسرائیلی بمباری کے زخمیوں پر اثر پڑے گا جو 80 سے 100 فیصد تک جھلسنے کے ساتھ ہسپتال پہنچتے ہیں۔