کیا آپ کے بچے کو بھی کسی کام میں ارتکاز کی کمی کا مسئلہ ہے؟
Image

لاہور: (سنو نیوز) آپ نے دیکھا ہوگا کہ کچھ بچے چیزیں بہت جلد بھول جاتے ہیں، وہ آسانی سے کسی چیز کا فیصلہ نہیں کر پاتے، ان کے ہاتھ میں کوئی کام ہوتا ہے لیکن وہ اسے پسند نہیں کرتے۔ وہ کسی کام سے بہت جلد تھک جاتے ہے۔

یہ ایک ذہنی یا نفسیاتی حالت کی علامات ہیں جنہیں طبی اصطلاح میں ADHD یا Attention Deficit Hyperactivity Disorder کہا جاتا ہے اور اسے محض ذہنی توجہ کی کمی کہا جا سکتا ہے۔

ماہرین نفسیات اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ توجہ کی کمی ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر (ADHD) دماغ کی ساخت میں ایک مخصوص تبدیلی کی وجہ سے بچوں میں ایک عام نیورو ڈیولپمنٹل مسئلہ ہے۔ کچھ بچے اس مسئلے کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ ایسے بچے بہت زیادہ گھومتے پھرتے ہیں یا متحرک ہوتے ہیں، بہت لاپرواہ ہوتے ہیں اور کچھ ایسے کام کرتے ہیں جس کے پیچھے کا خطرہ محسوس نہیں کر سکتے۔

کہا جاتا ہے کہ ایسے بچوں کا دماغ بہت اچھا ہوتا ہے، لیکن سگنل ٹرانسمیشن کا نظام مختلف اور تھوڑا کمزور ہوتا ہے، اسی لیے دماغ کے درمیان پیغامات صحیح اور وقت پر نہیں پہنچ پاتے۔ اور اس کی وجہ سے اس مسئلہ میں مبتلا بچوں کے کام اور اعمال متاثر ہوتے ہیں۔

اس مسئلے کی علامات تین سال سے لے کر سات سال تک کے بچوں میں بہت واضح ہیں۔ خاص طور پر جب ان کے ماحول میں کچھ تبدیلیاں آتی ہیں، جیسے کہ بچہ سکول جانا شروع کر دیتا ہے، یا نئے ماحول سے اور لوگوں سے ملتے ہیں۔ ان میں اپنے اردگرد پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔ اس مسئلے کی تشخیص 12 سال کی عمر سے پہلے ہو جاتی ہے۔

اس مسئلے میں مبتلا بچے بہت سے عام اور چھوٹے کاموں میں غلطیاں کرتے ہیں۔ جیسا کہ:

ایسے بچے کی توجہ مسلسل بٹ جاتی ہے، وہ کسی ایک چیز یا کام پر توجہ نہیں دے سکتا۔

وہ ایک ہی غلطی کو بار بار دہراتا ہے۔

جب وہ بولتا ہے تو کبھی اپنی بات کو روک دیتا ہے یا ادھورا چھوڑ دیتا ہے۔

ایسے بچوں کواچانک غصہ آتا ہے۔

اس مسئلے میں مبتلا بچے جھگڑالو ہوتے ہیں۔

وہ بغیر سوچے سمجھے فیصلے کرتے ہیں اور پھر ان سے جلدی تھک جاتے ہیں۔

ان کیلئے وقت پر کام کرنا مشکل ہے۔ کوئی دوسرا کام ایک گھنٹے میں کرتا ہے تو ان کو تین چار گھنٹے لگتے ہیں۔

اس نفسیاتی معیار کے لیے ادویات بھی کام کرتی ہیں، لیکن سب سے مفید طریقہ علاج یا ماہر نفسیات کے ساتھ مشاورت ہے۔ جو بچے اس مسئلے کا شکار ہیں ان کےطرز زندگی میں کچھ تبدیلیاں کرنی چاہیں۔

والدین کو چاہیے کہ وہ ایسے بچوں کو ورزش کروائیں، کھیلوں کی طرف راغب کروائیں کیونکہ یہ بچے جتنے زیادہ مصروف ہوں گے، اس قدر پرسکون رہیں گے۔