صنم جاوید کی توہین عدالت کی درخواست، نوٹسز جاری
Image
لاہور: (سنو نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے صنم جاوید کی پولیس افسران کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے 3 نومبر کو جواب طلب کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے صنم جاوید کی توہین درخواست پر سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ عدالتی حکم پر پولیس رپورٹ میں بتایا کہ صنم جاوید کے خلاف دو مقدمات درج ہیں، رہائی کی روبکار کے بعد صنم جاوید کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ عسکری ٹاور کے مقدمے میں گرفتار کیا اور اے ٹی سی نے ڈسچارج کر دیا گیا، پھر ماڈل ٹاؤن کے مقدمے میں نامزد کیا گیا۔ سرکاری وکیل غلام سرور نہنگ نے موقف اپنایا کہ 9 مئی کے مقدمات میں روزانہ کی بنیاد پر کوئی نا کوئی پیش رفت ہوتی ہے، صنم جاوید کو بھی اس طرح دیگر مقدمات میں نامزد کیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد صنم جاوید کی پولیس افسران کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے 3 نومبر کو جواب طلب کرلیا۔ صنم جاوید کو مختلف مقدمات میں گرفتار کرنے کی رپورٹ طلب یاد رہے کہ 9 مئی کے واقعات میں گرفتار پی ٹی آئی کارکن و فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ نے سینٹرل جیل کوٹ لکھپت سے ایک کھلا خط لکھا۔ اس خط میں خدیجہ شاہ نے پی ٹی آئی کی گرفتار دیگر 18 خواتین کو درپیش المیے کو بیان کیا۔ 5 صفحات پر مشتمل ہاتھ سے تحریری کردہ خط ان کے شوہر اور پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے ’ایکس‘ پر شیئر کیا گیا، خط میں خدیجہ شاہ نے 9 مئی کیسز میں گرفتار قیدیوں کے درد اور تکالیف سے بھرپور دل کو چھونے والے واقعات کو بیان کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اُن کے سمیت جیل میں قید ہر قیدی نے ناقابل تصور سزا کو برداشت کیا ہے۔ خدیجہ شاہ نے بتایا کہ وہ 9 مئی کو ہونے والے احتجاج میں ’پُرامن شرکت‘ کرنے کے جرم میں 4 ماہ سے زیادہ عرصے سے قید ہیں۔ 9 مئی کے واقعات کی وجہ سے اپنے ساتھ قید 18 ’معصوم‘ خواتین کی حالت زار کے بارے میں لکھتے ہوئے خدیجہ شاہ نے ان کے دکھوں اور ان کے خاندانوں کو درپیش جدوجہد کو اجاگر کیا۔ خدیجہ شاہ نے اُن 18 خواتین میں سے قید 6 ماؤں کی المناک کہانیاں بیان کیں جن میں افشاں طارق بھی شامل ہیں جو 2 ماہ سے جیل میں ہیں اور زاروقطار روتی رہتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 5 بچوں کی ماں فرزانہ خان ڈھائی ماہ سے جیل میں اذیت کا شکار ہیں جبکہ 4 بچوں کی ماں روہینہ خان بھی جیل میں قید ہیں جن کے اُن چاروں بچوں کی دیکھ بھال کے لیے پاکستان میں خاندان کا کوئی فرد موجود نہیں ہے۔ انہوں نے لکھا کہ 3 بچوں کی ماں شاہ بانو گوچانی کو اس کی سب سے چھوٹی بیٹی کی پانچویں سالگرہ سے عین قبل گرفتار کیا گیا، 3 بیٹیوں کی ماں عالیہ حمزہ کو 9 مئی کو اپنی بیٹیوں کے سامنے گھر سے گھسیٹا گیا۔ خدیجہ شاہ نے خط میں بتایا کہ اُن کی اپنی 5 سالہ بیٹی بھی اُن کے بغیر رہ نہیں پا رہی اور سخت پریشان ہے۔ خط میں خدیجہ شاہ نے سب سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ پی ٹی آئی کے حامی ہیں یا نہیں، انسانیت کا تقاضہ ہے کہ اب اِس ٹرائل کو انجام تک پہنچایا جائے۔