بھارت چاند کے بعد اب سورج کی جانب ادیتیہ مشن روانہ کرے گا
Image
نئی دلی:(ویب ڈیسک) انڈین خلائی ادارے انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ چاند کے بعد اب سورج پر تحقیق کے لیے اس کی اولین رصدگاہ آبزرویٹری کو آندھرا پردیش کے شہر سری ہری کوتا میں واقع ستیش دھون خلائی مرکز سے روانہ کیا جائیگا۔ آرگنائزیشن کے مطابق ادیتیہ ایل ون خلائی جہاز 15 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے سورج کا مطالعہ کریگا جس کو ملک میں تیارکی جانے والے پی ایس ایل وی ایکس ایل راکٹ سے زمین کے نچلے مدار میں داخل کیا جائے گا۔ جس کے بعد خلائی جہاز اپنے راکٹ پروپلشن سسٹم جلا کر ایل ون مدار تک پہنچے گا،بھارتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس پورے سفر میں 4 ماہ لگ جائیں گے۔ انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے مطابق اس مشن کا اہم مقصد سورج کے کرونا کی تپش اسکی طبعیات اور آئنوائزڈ پلازمہ پر تحقیق کرنا ہے، یہ مشن بتائے گا کہ سورج سے آگ کے ہولناک شعلے کیوں بلند ہوتےہیں اورلاکھوں کلومیٹر دور تک جاتے ہیں جنکو شمسی فلیئرز بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مشن دیگر تحقیقات میں وہ سورج کی ذراتی سرگرمی اور اسکے درجہ حرارت پربھی غور کریگا جن میں شمسی مقناطیسی میدان بھی شامل ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے بھارت کا چندریان 3 مشن کامیاب ہو گیا تھا، اب تک چاند تک رسائی حاصل کرنے والے ممالک میں صرف امریکا، روس اور چین کا نام لیا جاتا تھا لیکن بھارت نے اس جمود کو بدل کر تاریخ رقم کر دی ہے۔ بھارت چندریان 3 چاند پر لینڈنگ میں کامیاب رہا ہے، بھارت تاریخ میں چاند کی سطح پر کامیابی سے اترنے والا چوتھا ملک بن گیا ہے۔ روس کے مشن لونا 25 کے برعکس ہندوستان کے ‘چندریان-3’ کی کامیابی کے امکانات بہت زیادہ بتائے جا رہے تھے۔ ‘لونا 25’ کو اس جگہ سے تقریباً 100 کلومیٹر دور اترنا تھا۔ اس میں ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ‘چندریان-2’ مہم کے تجربے نے ‘چندریان-3’ کی لینڈنگ میں بہت مدد کی ہے۔