سائفر کیس: عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 ستمبر تک توسیع
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 ستمبر تک توسیع کر دی۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اٹک جیل میں قائم خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم عمران کو عدالت کے سامنے لایا گیا اور حاضری لگائی گئی۔ چئیرمین پی ٹی آئی کے وکلا اور ایف آئی اے پراسیکیوٹر ٹیم بھی سماعت کے دوران موجود رہی۔ پی ٹی آئی لیگل ٹیم کی جانب سے ضمانت کی درخواست دائر کی گئی جسے خصوصی عدالت نے مسترد کر دیا۔ خصوصی عدالت نے چئیرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی۔ واضح رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف کی سزا معطل کر کے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ٹرائل کورٹ کے 5 اگست کے فیصلے کے تحت سزا معطلی کی درخواست دائر کی، ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کو الیکشن ایکٹ کی شق 167، 173 کے تحت سزا سنائی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کو سنائی گئی سزا مختصر ہے، اس لیے عدالت سمجھتی ہے کہ درخواست گزار ضمانت پر رہائی کے حقدار ہیں۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں۔ کیس کے دائرہ اختیار اور دیگر نکات کا فیصلہ اس مرحلے پر نہیں کیا جا رہا۔ ضمانتی مچلکے جمع نہ ہونے کی وجہ سے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کی روبکار جاری نہ ہوسکی۔ یاد رہے اسلام آباد کی سیشن عدالت نےتوشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 3 سال قید کی سزا اور 5 سال کے لئے نااہل قرار دیا تھا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں 30 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ جاری کیا تھا۔ جج ہمایوں دلاور نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوتا ہے،ملزم چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں، ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت 3 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے، 1 لاکھ جرمانے کی عدم ادائیگی پر 6 ماہ مزید قید کاٹنا ہوگی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ کیس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء پیش نہ ہوئے، وکلاء کی عدم پیشی پر کیس کے ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست کو خارج کیا جاتا ہے۔ مختصر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ شکایت کنندہ ملزم کیخلاف مصدقہ شواہد پیش کرنے میں کامیاب رہا، شواہد کی نظر میں ملزم کیخلاف الزامات ثابت ہوتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے سال 2018 سے 2020 کے دوران اثاثوں کی جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں، چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ سے حاصل کیے گئے تحائف سے متعلق معلومات میں دھوکے بازی سے کام لیا، کسی بھی شک کے بغیر چیئرمین پی ٹی آئی کی بے ایمانی ثابت ہوچکی ہے۔ چیرمین پی ٹی آئی کو 5 اگست کو ہی لاہور زمان پارک سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔