شیر افضل مروت کا عاطف خان کے خلاف مبینہ آڈیو میسج لیک
Image

پشاور:(سنونیوز)انٹراپارٹی الیکشن سے پہلے تحریک انصاف میں اختلافات سامنے آگئے ، سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کا پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے رہنماعاطف خان کے خلاف مبینہ آڈیو مسیج لیک ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مبینہ آڈیو میسج میں شیر افضل مروت کہہ رہے ہیں کہ عاطف خان نے کارکنوں کو پیغام بھیجا ہے کہ ورکرز کنونشن کا بائیکاٹ کیا جائے ، عاطف خان تحریک انصاف پشاور ریجن کے صدر اور ذمہ دارآدمی ہیں ۔ انہوں نے یہ نامناسب بات کی ہے ، مبینہ آڈیو مسیج میں شیرافضل مروت یہ شکوہ کررہے ہیں کہ عاطف خان کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے کنونشن کا بائیکاٹ کرے ۔

شیر افضل مروت نے تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدر علی امین گنڈاپور کو مبینہ آڈیو مسیج میں کہا کہ اس پر عاطف خان کو شوکاز نوٹس دیں اور وضاحت لیں کہ عاطف خان نے کس حیثیت میں بائیکاٹ کی بات کی ہے ۔ مبینہ آڈیو مسیج میں شیرافضل مروت کہہ رہے ہیں کہ عاطف خان سے اس بات پر چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ضرور پوچھا جائے گا۔

شیرافضل مروت نے مبینہ آڈیو میسج میں واضح طور پر کہا کہ عاطف خان کی اس بات کو منطقی انجام تک پہنچاؤں گا۔اس سے پہلے پی ٹی آئی پشاور کی ضلعی قیادت ، شیرافضل مروت کی جانب سے پارٹی میں مختلف لوگوں کو عہدے دینے پر تحفظات کا اظہار کرچکی ہے۔

پی ٹی آئی دور کا ایک بڑا سکینڈل بے نقاب ہو گیا، پی ٹی آئی دور حکومت میں سرکاری منصوبوں کی تشہیر کے بجائے زہریلا پراپیگنڈا کیا جاتا رہا، سرکاری وسائل غیر قانونی سیاسی تشیہری مہم کیلئے استعمال ہوتے رہے۔سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کی آڑ میں سوشل میڈیا ٹیموں کو پی ٹی آئی کے مذموم بیانیے کو پھیلانے کا ٹاسک دیا گیا، جعلی سوشل میڈیا ٹیموں کو شخصیت پرستی اور جھوٹ کے پرچار کیلئے استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/28/11/2023/pakistan/56579/

پی ٹی آئی دور میں سرکاری پیسوں سے ریاست مخالف بیانیہ پھیلانے کی مکروہ حرکت بے نقاب ہوئی، معاشرے میں نفرت انگیز بیانئے سے عدم استحکام کو فروغ دیا گیا، پراپیگنڈا اکاؤنٹس کے فالورز سرکاری وسائل سے بڑھائے گئے لیکن اختتام پر یہ اکاؤنٹ پی ٹی آئی کے سیاسی کارکنان استعمال کرتے رہے۔ان اکاؤنٹس کو پی ٹی آئی کے سیاسی مقاصد کو آگے بڑھانے، پروپیگنڈہ مہم، ڈس انفارمیشن، سازشی بیانیہ سازی اور عوامی جذبات کو بھڑکانے کے لیے استعمال کیا گیا، مجموعی طور پر اس پروجیکٹ کی لاگت 870 ملین رکھی گئی تھی۔

مزید تحقیق میں پتہ چلا کہ پی ٹی آئی کے مبینہ طور پر بدنیتی پر مبنی ایجنڈے کا انکشاف ہوا جس میں سوشل میڈیا ٹیمز کو پی ٹی آئی نے غیر قانونی طور پر سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا، ان ملازمین کی تنخواہ 25 ہزارسے 40 ہزار روپے تھی اور سرکاری فنڈز سے ان سوشل میڈیا ٹیموں پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔پی ٹی آئی کے اس ریاست مخالف پروپیگنڈے میں شامل 800 پہلے سے موجود اکاؤنٹس کی تحقیق کی گئی تو چشم کشا حقائق سامنے آئے، ان ملازمین میں سے 72.5 فیصد اکاؤنٹس کا 2021 سے پہلے پی ٹی آئی کی طرف کوئی سیاسی جھکاؤ ہی نہیں تھا۔

جون 2022 کے بعد 86 فیصد اکاؤنٹس نے اپنا سیاسی جھکاؤ تبدیل کر لیا اور اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پی ٹی آئی کا بیانیہ پوسٹ کرنا شروع کر دیا، ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پی ٹی آئی کا کبھی کوئی نظریہ تھا ہی نہیں ، یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی جو کہ ریاست پاکستان کے خزانے سے پیسے دے کر کروائی جا رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/28/11/2023/pakistan/56659/

غریبوں کی خون پسینے کی کمائی سے دیئے گئے ٹیکس کا پیسہ جو پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے پروپیگنڈے کے لئے جھونک دیا ،پی ٹی آئی نے پارٹی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کیا اور ان کا ایسا استعمال کیا جو اخلاقیات اورشرافت کے اصولوں کے خلاف تھا۔

عوام کے پیسوں پر ریاست مخالف مواد پھیلایا گیا، ان اکاؤنٹس نے 9 مئی واقعات میں پی ٹی آئی کے کارکنان اور عوام کو اشتعال دلانے، تشدد پر بھڑکانے اور ممکنہ طور پر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا اور عوام اور اداروں میں نفرت پھیلا کر درڑیں ڈالنے کی کوششیں کیں، جعلی سوشل میڈیا ٹیموں کی بھرتی کا عمل غیر قانونی اور فراڈ پر مبنی تھا۔