پاکستان 10 چیزوں میں دنیا میں سب سے آگے
Image

لاہور: (سنو نیوز) کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کن 10 چیزوں میں دنیا میں سب سے آگے ہے؟ حقیقت جان کر آپ کے پیروں تلے سے زمین نکل جائے گی اور آپ حیران رہ جائیں گے۔

پاکستان اس وقت مہنگائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کو معاشی مسائل کیساتھ دیگر اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا بھی سامنا ہے لیکن پاکستان اب بھی کچھ معاملات میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔

کے ٹو:

دنیا کی دوسری سب سے بلند ترین چوٹی کے ٹو

پاکستان واحد ملک ہے جس کے پاس دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے۔ K2، دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی، پاکستان میں واقع ہے۔ اس کے علاوہ تین بلند ترین پہاڑی سلسلے ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ بھی اسی ملک میں واقع ہیں۔

کے ٹوسلسلہ کوہ قراقرم، پاکستان میں واقع ہے۔ اس کی بلندی 8611 میٹر/28251 فٹ ہے۔ اسے پہلی بار 31 جولائی 1954ء کو دو اطالوی کوہ پیماؤں لیساڈلی اور کمپانونی نے سر کیا تھا۔ اسے ماؤنٹ گڈون آسٹن اور چوگو ری یعنی بڑا پہاڑ بھی کہتے ہیں۔

گوادر پورٹ:

پاکستان کے پاس دنیا کی سب سے بڑی بندرگاہ

پاکستان کے پاس دنیا کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے جسے گوادر پورٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔اس بندرگاہ سے نا صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک مستفید ہوسکتے ہیں جن میں چین سرفہرست ہے۔ چین کے دفاعی، تجارتی، علاقائی، مفادات کے لیے گوادر بندرگاہ بہت اہمیت رکھتی ہے۔ چین اس بندرگاہ کو سب سے زیادہ اہم اس لیے بھی سمجھتا ہے کیونکہ چین کے پاس گرم پانیوں کی کوئی بھی بندرگاہ تاحال موجود نہیں ہے جو تمام سال تجارتی جہازوں کی آمد و رفت کو جاری و ساری رکھے۔ گوادر بندرگاہ کا ایک اور اہمیت یہ بھی ہے کہ اگر امریکا ابنائے ملاکہ کو بند بھی کر دے توپاکستان اور چین کے لیے بحیرہ عرب کا تجارتی راستہ ہمیشہ کے لیے کھلا رہے گا۔

قراقرم ہائی وے:

دنیا کی بلند ترین بلندی پر واقع پکی سڑک بھی پاکستان میں ہے

دنیا کی بلند ترین بلندی پر واقع پکی سڑک بھی پاکستان میں ہے۔ اس سڑک کو چین پاکستان فرینڈ شپ ہائی وے یا قراقرم ہائی وے بھی کہا جاتا ہے۔یہ چین کے صوبہ سنکیانگ کو پاکستان کے شمالی علاقوں سے ملاتی ہے۔ یہ دنیا کی بلند ترین بین الاقوامی شاہراہ ہے۔ شاہراہ قراقرم پاکستان کو چین سے ملانے کا زمینی ذریعہ ہے۔ یہ دنیا کے عظیم پہاڑی سلسلوں قراقرم اور ہمالیہ کو عبور کرتی ہے۔ درہ خنجراب کے مقام پر سطح سمندر سے اس کی بلندی 4693 میٹر ہے۔ یہ عجوبہ سڑک 20سال کے عرصے میں 1986ء مکمل ہوئی اسے پاکستان اور چین نے مل کر بنایا تھا۔ اس کو تعمیر کرتے ہوئے 810 پاکستانیوں اور 82 چینیوں نے اپنی جان دی تھی۔

رضاکار ایمبولینس سروس:

دنیا کی سب سے بڑی رضاکار ایمبولینس سروس بھی پاکستان میں چلائی جاتی ہے

دنیا کی سب سے بڑی رضاکار ایمبولینس سروس بھی پاکستان میں چلائی جاتی ہے، جسے ایدھی فاؤنڈیشن چلاتی ہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن پاکستان میں ایک فلاحی ادارہ ہے، جو 1951ء میں مرحوم عبدالستار ایدھی کی طرف سے قائم کیا گیا تھا۔ ایدھی فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں میں چوبیس گھنٹے کی ایمرجنسی سروس شامل ہے۔

فٹ بال کی صنعت:

دنیا بھر میں فروخت ہونے والے نصف فٹ بال پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں بنتے ہیں۔

دنیا بھر میں فروخت ہونے والے نصف فٹ بال پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں بنتے ہیں۔ ہاتھ سے سلے ہوئے فٹ بال فروخت کرنے میں پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ایک اندازے کے مطابق سیالکوٹ میں سالانہ 40 ملین فٹبال کی تیاری کی جاتی ہے، تاہم ورلڈ کپ کے دوران ان کی تعداد 60 ملین تک پہنچ جاتی ہے۔

شندور پولو گرائونڈ:

پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کے پاس دنیا کا سب سے اونچائی پر واقع پولو گراؤنڈ ہے

پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کے پاس دنیا کا سب سے اونچائی پر واقع پولو گراؤنڈ ہے۔ یہ علاقہ شندور کہلاتا ہے جو پاکستان میں واقع ہے۔شندور پولو میلہ ہر سال 7 سے 9 جولائی تک منایا جاتا ہے۔ یہ میلہ دنیا کے بلند ترین پولو گراونڈ شندور میں منایا جاتا ہے۔ اس میلے میں مایہ ناز کھلاڑی شرکت کرتے ہیں۔

ایٹمی طاقت:

پاکستان دنیا کا واحد مسلم ملک ہے جس کے پاس ایٹمی طاقت ہے

پاکستان دنیا کا واحد مسلم ملک ہے جس کے پاس ایٹمی طاقت ہے۔ پاکستان نے بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 28 مئی 1998ء کو صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے مقام پر 5 کامیاب ایٹمی دھماکے کیے۔ اس دن کو" یوم تکبیر "کے نام سے موسوم کیا گیا۔

ملالہ یوسفزئی:

دنیا کے سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی بھی پاکستانی ہیں۔

دنیا کے سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی بھی پاکستانی ہیں۔ ملالہ یوسفزئی کو کسی بھی شعبے میں نوبل انعام وصول کرنے والے سب سے کمسن فرد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ان کی وجہ شہرت اپنے آبائی علاقے سوات اور خیبر پختونخوا میں انسانی حقوق، تعلیم اور حقوق نسواں کے حق میں کام کرنا ہے جب مقامی طالبان نے لڑکیوں کو سکول جانے سے روک دیا تھا۔ اب ملالہ یوسفزئی کی تحریک بین الاقوامی درجہ اختیار کر چکی ہے۔

وادی سندھ کی تہذیب:

دنیا کی سب سے قدیم اور سب سے بڑی تہذیب، جسے وادی سندھ کی تہذیب کہا جاتا ہے

دنیا کی سب سے قدیم اور سب سے بڑی تہذیب، جسے وادی سندھ کی تہذیب کہا جاتا ہے، اسی علاقے میں پروان چڑھی جہاں آج پاکستان ہے۔ وادی سندھ کی تہذیب 3300 سے 1700 قبل مسیح تک قائم رہنے والی انسان کی چند ابتدائی تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ یہ وادی سندھ کے میدان میں دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے کناروں پر شروع ہوئی۔

اس کو ہڑپہ کی تہذیب بھی کہا جاتا ہے۔ ہڑپہ اور موئن جو دڑو اس کے اہم مراکز تھے۔ دریائے سواں کے کنارے بھی اس تہذيب کے آثار ملے ہیں۔ اس تہذيب کے باسی پکی اینٹوں سے مکان بناتے تھے۔ ان کے پاس بیل گاڑياں تھیں، وہ چرخے اور کھڈی سے کپڑا بنتے تھے، مٹی کے برتن بنانے کے ماہر تھے، کسان، جولاہے، کمہار اور مستری وادیٔ سندھ کی تہذیب کے معمار تھے۔

تربیلا ڈیم:

دنیا کا سب سے بڑا مٹی کا ڈیم

دنیا کا سب سے بڑا مٹی کا ڈیم "تربیلا ڈیم" بھی پاکستان میں ہے۔ تربیلا ڈیم دریائے سندھ پر بنایا گیا تھا۔تربیلا ڈیم کی گہرائی 134میٹر اور لمبائی 97 کلومیٹر ہے۔ ا س ڈیم کو بنانے میں  ورلڈ بینک کے علاقہ کینیڈا، برطانیہ ، اٹلی اور فرانس نے بھی مالی مدد کی تھی۔ اطالوی اورفرانسیسی کمپنیوں پر مشتمل ایک کنسورشیم" تربیلا جوائنٹ وینچر" کو تربیلا ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ ملا تھا۔ 1969ء میں اس کنسورشیم میں جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کی 7 کمپنیوں کا ایک گروپ بھی شامل ہو گیا تھا۔ اس ڈیم کا سنگ بنیاد 4 نومبر 1968ء کو صدر جنرل محمد ایوب خان نے رکھا تھا اور اس کی تکمیل بھٹو صاحب کے دورحکومت میں 1976ء میں ہوئی تھی۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage