اسرائیل کا القدس ہسپتال کو جلد از جلد خالی کرنے کا الٹی میٹم
Image

غزہ: (سنو نیوز) غزہ شہر کے القدس ہسپتال کے سربراہ بسام مراد نے بتایا ہے کہ ہمیں یہ جگہ خالی کرنے کے لیے متعدد وارننگز موصول ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلی فون کال فلسطینی ہلال احمر کی طرف سے کی گئی تھی جن کو کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج نے تمام مریضوں اور عملے کے ساتھ ساتھ اس ہسپتال میں پناہ لینے والے شہریوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا ہے۔کیونکہ یہ علاقہ ملٹری ایریا بننے جا رہا ہے، اس میں تصادم ہو گا اور اسے فوری طور پر خالی کر دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں مقیم بے گھر افراد کی تعداد 12000 سے 14000 کے درمیان ہے۔ یہ تعداد ہسپتال اور خصوصی نگہداشت کے شعبوں کے علاوہ ہے۔ادھر ریڈ کراس اور ہلال احمر نے غزہ میں القدس ہسپتال کو خالی کرنے کے حکم پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ریڈ کراس اور ہلال احمر نے غزہ میں القدس ہسپتال کے عملے کے فوری انخلا کے انتباہ پر "گہری تشویش" کا اظہار کیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس اسپتال میں تقریباً 14 ہزار لوگوں نے پناہ لی ہے اور سینکڑوں دوسرے مریض وہاں موجود ہیں۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کریسنٹ اور ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا: "ہسپتال مدد اور پناہ گاہیں ہیں۔ "ان کی ہر قیمت پر حفاظت کی جانی چاہیے۔" دونوں اداروں نے یہ بھی کہا ہے کہ انتہائی نگہداشت کے مریضوں سمیت ان مریضوں کو نکالنا "تقریباً ناممکن" ہے۔

ادھر اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل اور غزہ کی سرحد کے قریب حماس کے متعدد جنگجوئوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ حماس نے کراسنگ کے قریب سرنگیں بنائی ہیں تاکہ وہ "اسرائیلیوں اور فلسطینیوں سمیت علاقے کے ہر ایک کو نقصان پہنچا سکے۔" غزہ میں اس کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔

یہ اطلاعات ہیں کہ اسرائیل اور غزہ جنگ کے بارے میں ایران اور سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔ ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے "شہریوں کے خلاف حملوں کو فوری طور پر روکنے، انسانی امداد کی مسلسل ترسیل، اور جبری نقل مکانی سے نمٹنے کے لیے اجتماعی علاقائی اور بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت پر بات کی۔ کہا جاتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مشاورت کا جاری رہنا دیگر موضوعات میں سے ایک تھا۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونو گوتریس نے اایک بار پھر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ نیپال کے اپنے دورے کے دوران، انہوں نے "فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی، یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی، اور غزہ کے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسانی امداد کی فراہمی" کے مطالبے کا اعادہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہے کہ اسرائیل نے جنگ کو انسانی بنیادوں پر روکنے کے بجائے اپنی فوجی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے، جس کی عالمی برادری کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوب میں حماس کے وحشیانہ حملے کی بھی ایک بار پھر شدید مذمت کی اور ان حملوں میں ہلاک ہونے والے دس نیپالی طلباء کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔