اسرائیلی جارحیت 22 ویں روز بھی جاری، شہادتوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی
Image
غزہ:(سنو نیوز) نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت 22 ویں روزبھی جاری ہے، عورتوں بچوں سمیت 8 ہزار سے زائد شہادتیں جبکہ سینکڑوں عمارتیں، مساجد، گھر، ہسپتال ملبے کا ڈھیر بن گئے ۔ بربریت کا سلسلہ اتوار کے روز بھی جاری ہے، وسطی غزہ میں المغرافہ اورالنصرائت میں دو گھروں پر بمباری میں 9فلسطینی شہید اوردرجنوں زخمی ہو گئے۔ بیرالنجا میں مزید9فلسطینیوں نےجام شہادت نوش کیا،خان یونس میں ایک گھرپرفضائی حملےمیں ایک فلسطینی شہید ہوا۔ خیال رہے کہ اب تک 8 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ساڑھے تین ہزار معصوم بچے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے ہیں۔ غزہ میں نہ پانی ہے، نہ بجلی، نہ گیس، نہ انٹرنیٹ اور نہ ادویات،، لیکن عوام کے حوصلے بلند ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں اپنی زمینی فوج اتار دی ہے۔ حماس اور صیہونی فورسز میں دوبدو لڑائی ہو رہی ہے۔ سڑکیں، گلیاں اور محلے صیہونی فوج کے ٹینکس کے نشانے پر ہیں۔ حماس نے کہا ہے اسرائیل کی زمینی فوج کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ ادھر غزہ میں ایمبولینسز کے پاس فیول ختم ہو چکا ہے۔ ہسپتالوں میں ادویات اور طبی سامان ختم اور بیڈز پر جگہ ختم ہو چکی ہے۔ ہسپتالوں میں زخمیوں اور لاشوں کے انبار جمع ہیں۔ ڈاکٹرز کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کس کا علاج کیا جائے اور کس کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کریں۔ غزہ میں بچے اور خواتین اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے خوف میں ہیں۔ ان حالات میں بھی غزہ کے عوام صیہونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ جنرل اسمبلی: جنرل اسمبلی: غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور دوسری جانب صہیونی جارحیت تیز ہونے کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اردن کی طرف سے پیش کی گئی عرب قرارداد کے مسودے کی منظوری دے دی۔ اس قرار داد میں غزہ کی پٹی میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اقام متحدہ میں پیش کی جانے والی قرارداد کی 120 ملکوں نے حمایت کی ہے، قرارداد میں شہریوں کے تحفظ اور موجودہ بحران میں قانونی اور انسانی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنرل اسمبلی نے 120 ارکان کی منظوری کے ساتھ قرار داد کو منظور کیا۔ 14 ملکوں نے اس قرار داد کو مسترد کر دیا اور 45 ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا۔ اس قرار داد پر عمل لازم نہیں ہے کیونکہ یہ ایک غیر پابندی قرار داد ہے۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے جمعرات کو غزہ کے حوالے سے عرب گروپ کی جانب سے جنرل اسمبلی میں قرارداد کا مسودہ پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ قدم سلامتی کونسل کی دو امریکی اور ایک روسی قراردادوں پر متفق ہونے میں ناکام ہونے کے بعد اٹھایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے گیلاد اردان نے جنرل اسمبلی کے فیصلوں کا جواز مسترد کر دیا اور اسے غیر اہم قرار دے دیا ہے۔ جنرل اسمبلی نے اکثریت سے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کی پہلی قرارداد ہے جس میں حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملے اور اسرائیلی فوجی ردعمل کو ختم کرنے کا کہا گیا ہے۔