افغان صوبے ہرات میں 4.8 شدت کا زلزلہ
Image
کابل:(ویب ڈیسک) افغانستان کا صوبہ ہرات ایک بار پھر زلزلے سے لرز اٹھا، امریکی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4 اعشاریہ 8 تھی جبکہ مرکز زندہ جان اور گہرائی 10 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے کے بعد لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ، لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے، زلزلے سے فوری طور پر کسی جانی اور مالی نقصان کی اطلاعات نہیں ملیں۔ خیال رہے کہ کچھ روز قبل بھی ہرات شہر میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.3 ریکارڈ کی گئی تھی، مقامی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اس تازہ ترین زلزلے میں کم از کم ایک شخص کی موت ہوئی تھی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 100 زخمی یہاں کے علاقائی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق گذشتہ دو زلزلوں میں ہلاک ہونے والوں میں 90 فیصد خواتین اور بچے تھے۔ امریکی جیولوجیکل سروے نے اطلاع دی ہے کہ تازہ ترین زلزلہ افغانستان کے ہرات سے 30 کلومیٹر شمال مغرب میں تھا جو ایران کے ساتھ سرحد پر افغانستان کا تیسرا بڑا شہر ہے۔ ہرات میں گذشتہ ہفتے (08 اکتوبر 2023ء ) کو آنے والے تباہ کن زلزلے میں ایک ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی تھی۔ زلزلے میں 10 ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔ یہ زلزلہ ہرات سے 40 کلومیٹر دور دیہی ضلع زنداجان میں آیا تھا۔ جس کی وجہ سے وہاں کا مواصلاتی ذریعہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں اور زنداجان کے کئی گاؤں بری طرح متاثر ہوئے۔ زلزلے میں کئی مکانات جو اس کی شدت برداشت نہ کر سکے ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ پھر گاؤں والوں نے کودالوں اور ننگے ہاتھوں سے زلزلے میں دبے اپنے لاپتہ افراد کو تلاش کیا۔ سب سے زیادہ متاثرہ دیہات میں زیادہ تر مکانات مٹی کے بنے ہوئے تھے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بتایا کہ کم از کم 465 مکانات زمین بوس ہو گئے۔ یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں زلزلہ، اموات کی تعداد 2000 سے تجاوز کر گئی طالبان جو 2021ء سے افغانستان پر حکومت کر رہے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو اب خیموں میں بھیج دیا گیا ہے کیونکہ وہاں سردی بڑھ گئی ہے۔ طالبان نے یہ بھی کہا کہ وہ انہیں ایک ماہ سے زیادہ وہاں نہیں رکھ سکیں گے۔ واضح رہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان کو سنگین معاشی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ اسے ملنے والی بین الاقوامی امداد روک دی گئی ہے۔ نیز یہ ملک ہندوکش کے پہاڑی علاقوں میں مسلسل زلزلوں کا سامنا کرتا رہتا ہے کیونکہ یہ علاقہ وہیں واقع ہے جہاں یوریشیا اور ہندوستانی ٹیکٹونک پلیٹس ایک دوسرے سے ملتی ہیں۔ گذشتہ سال جون میں صوبہ پکتیکا میں 5.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور دس ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو گئے تھے۔