تجارتی سرگرمیاں رات 10 بجے بند کروانے کا حکم

11/28/2023 6:46
لاہور: (سنو نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے تدارک کے لیے تجارتی سرگرمیاں کو رات دس بجے بند کروانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سی سی پی او لاہور کو رات دس بجے تجارتی سرگرمیاں بند کروانے کے حکم پر عملدرآمد کی ہدایت کر دی۔
جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر تحریری حکم جاری کیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے تدارک کے لئے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ سموگ کو کنٹرول کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ کے سیکرٹری سی سی پی او لاہور کو اقدامات کرنے کی بھی ہدایات دیں، اس حوالے سے ایڈمسٹریشن لاہور اور حکومت نوٹیفکیشن کرے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ہفتے میں دو دن ورک فرام ہوم کا نوٹیفکیشن نجی اداروں، بنکوں سمیت جاری کیا جائے۔ عدالت نے ڈی جی ماحولیات سے آلودگی کے باعث ڈی سیل ہونے والے انڈسٹری یونٹس کو دوبارہ سیل کرنے کا حکم دے دیا
لاہور ہائیکورٹ نے ڈی سیل کرنے والے محکمہ ماحولیات کے افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر فیکٹریوں کو سیل کرنے کی رپورٹ طلب کرلی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ گرین بیلٹ پر پارکنگ کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں جاری رکھیں جائیں، گرین بیلٹ کو نقصان پہنچانے والے فارم ہاؤس کو گرایا جائے، میاواکی جنگل کے حوالے سے رپورٹ عدالت پیش ہوئی۔
پنجاب میں سموگ کا راج، مصنوعی بارش کیلئے پلان تیار
یاد رہے سموگ (Smog) دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ سموگ انگریزی الفاظ سموک اور فوگ سے مل کر بنا ہے۔ اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔
جب فضاءآلودہ ہو یا وہ گیسز جو سموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسوں اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار سموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو سموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔
سموگ بننے کی بڑی وجہ پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور سرگرمیاں، فصلیں جلانا (جیسا محکمہ موسمیات کا کہنا ہے) یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی حرارت۔
سموگ انسانوں، جانوروں، درختوں سمیت فطرت کے لیے نقصان دہ ہے اور جان لیوا امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، خصوصاً پھیپھڑوں یا گلے کے امراض سے موت کا خطرہ ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ شدید سموگ سورج کی شعاعوں کی سطح کو نمایاں حد تک کم کردیتی ہے جس سے اہم قدرتی عناصر جیسے وٹامن ڈی کی کمی ہونے لگتی ہے جو امراض کا باعث بنتی ہے۔ کسی شہر یا قصبے کو سموگ گھیر لیں تو اس کے اثرات فوری طور پر محسوس ہوتے ہیں جو آنکھوں میں خارش، کھانسی، گلے یا سینے میں خراش اور جلد کے مسائل سے لے کر نمونیا، نزلہ زکام اور دیگر جان لیوا پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بن سکتی ہے۔
سموگ کی معمولی مقدار میں گھومنا بھی دمہ کے مریضوں کے لیے دورے کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے، اس سے بوڑھے، بچے اور نظام تنفس کے مسائل کے شکار افراد بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
سموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں بند رکھیں۔ باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور لینسز لگانے کی صورت میں وہ نہ لگائیں بلکہ عینک کو ترجیح دیں۔
سموگ کے دوران ورزش سے دور رہیں خصوصاً دن کے درمیانی وقت میں، جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اگر دمہ کے شکار ہیں تو ہر وقت اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اگر نظام تنفس کے مختلف مسائل کے شکار ہیں اور اسموگ میں نکلنا ضروری ہے تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہریلے دھویں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔
سیگریٹ نوشی ویسے ہی کوئی اچھی عادت نہیں تاہم اسموگ کے دوران تو اس سے مکمل گریز کرنا ہی بہتر ہوتا ہے۔ باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage