نیب ترامیم فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے مقرر
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) سپریم کورٹ میں نیب ترامیم فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی۔ وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت منگل کو ہوگی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ سماعت کرے گا۔ جسٹس امین الدین، جسٹس جمال خان، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بھی لارجر بنچ کا حصہ ہونگے۔ سپریم کورٹ نے مقدمے کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیئے۔ وفاق کا نیب ترامیم فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نیب ترامیم فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ وفاقی حکومت نے اپیل میں فیڈریشن، نیب اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو فریق بنایا جس میں عدالت عظمیٰ سے نیب ترامیم کیخلاف فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نیب ترامیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے، سپریم کورٹ فیصلہ پارلیمان اختیار پر تجاوز ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ نیب ترامیم کو بحال کیا جائے۔ درخواست گزار زبیر احمد صدیقی نے بھی پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نیب ترامیم فیصلہ کیخلاف درخواست دائر کی جس میں فیڈریشن، نیب اور چیئرمین پی ٹی آئی کو فریق بنایا گیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ فیصلہ سے میری بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے، سپریم کورٹ نیب ترامیم کیس میں پارٹی نہیں تھا، سپریم کورٹ نے نوٹس دیئے بغیر نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ دیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ نیب ترامیم سے کسی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمان اختیار پر تجاویز ہے۔ درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے اپیل میں نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نیب ترامیم کو بحال کرے۔ واضح رہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کئی شقیں کالعدم قرار دے دی تھیں۔ سابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بینچ پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ کے سامنے عمران خان کی جانب سے 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت سابق حکومت کی متعارف کردہ نیب ترامیم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے کی گئی ترامیم میں سے اکثر کو آئین کے منافی قرار دے کر کالعدم دے دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عوامی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف کرپشن کیسز بحال کردیے تھے جبکہ نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت دے دی گئی تھی۔ فیصلے کے مطابق صرف کیسز نہیں، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز بھی بحال کر دی گئی تھیں اور فیصلے میں نیب عدالتوں سے ترمیم کے بعد کالعدم قرار دیے گئے کیسز بھی بحال کئے گئے تھے۔ فیصلے نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو 50 کروڑ روپے سے کم کے وائٹ کالر جرائم میں ملوث سیاستدانوں اور بااثر شخصیات پر ہاتھ ڈالنے کا دوبارہ اختیار دے دیا تھا اور تقریباً ایک ہزار 800 بند کیسز دوبارہ کھل گئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں سابق وزرائے اعظم نواز شریف، عمران خان، شہباز شریف، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی اور شوکت عزیز کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف کیسز دوبارہ کھل گئے۔ دیگر بڑی شخصیات جن کے مقدمات دوبارہ کھولے گئے ان میں سابق وزرا خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، جاوید لطیف، اکرم درانی، سلیم مانڈوی والا، شوکت ترین، پرویز خٹک، عامر محمود کیانی، خسرو بختیار اور فریال تالپور کے علاوہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی شامل ہیں۔