مغربی ممالک صلیبی جنگ کا ماحول بنا رہے ہیں: رجب طیب اردگان
Image

استنبول: (سنو نیوز) ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے غزہ پر ڈھائے جانے والے ظلم پر اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دیدیا ہے، جس کے جواب میں اسرائیل نے ترکی سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ اردگان نے خبردار کیا کہ مغرب اک اور صلیبی جنگ کا ماحول بنا رہا ہے۔

ترکی کے شہر استنبول میں ایک زبردست ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے غزہ پر اسرائیل کے حملے کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس جنگی جرم کے پیچھے اسرائیل کے اتحادی مغربی ممالک اصل مجرم ہیں۔

انہوں نے مغربی طاقتوں پر یوکرین میں شہریوں کی ہلاکت پر "آنسو بہانے" اور غزہ میں فلسطینی شہریوں کی موت پر آنکھیں بند کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام دوہرے معیارات اور ان تمام منافقتوں کے خلاف ہیں۔

اردگان نے اسرائیل کے اتحادیوں پر الزام لگایا کہ وہ عیسائیوں کو مسلمانوں کے خلاف "صلیبی جنگ کا ماحول" بنا رہے ہیں۔ہم اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم قرار دیں گے، ہم اس کے لیے تیاری کر رہے ہیں اور ہم اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پر پیش کریں گے۔ہم نہیں سمجھتے کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔

ترکیہ کے صدر نے ایک بڑے اسٹیج سے اپنی تقریر کی اور دعویٰ کیا کہ اس ریلی میں 15 لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے ترکی سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ ایلی کوہے نے سماجی پلیٹ فارم پر لکھاکہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کے تیکھے ریمارکس کے بعد انہوں نے اپنے سفارت کاروں کو ترکی چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل بدھ کو اردگان نے حماس کو لبریشن گروپ یعنی آزادی کے لیے لڑنے والا گروپ قرار دیا تھا۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان اپنی اہلیہ کیساتھ مظاہرے کی قیادت کر رہے ہیں

یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کیلئے مظاہرے

دوسری جانب دنیا بھر میں امن پسند عوام کا فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ لندن اور استنبول میں لاکھوں افراد نے سڑکوں پر مارچ کیا۔ ترک صدرنے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔ جنوبی کوریا، سوئٹزرلینڈ اور انڈونیشیا میں ہزاروں افراد نے اسرائیلی بربریت کیخلاف احتجاج کیا۔

برطانوی حکومت کی پابندی کے باوجود لندن میں ایک لاکھ سے زائد افراد فلسطینیوں کی آواز بن گئے۔ ویسٹ منسٹر علاقے میں اسرائیلی جبر کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ بچوں نے کھلونے اٹھا کر فلسطینی بچوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی منظرکشی کی۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے غزہ پر میزائل چلا دئیے، شہادتیں 7700 سے تجاوز

ترک صدر رجب طیب اردوان کی کال پر استبول میں لاکھوں افراد نے مارچ کیا۔ صدر اردگان اپنی اہلیہ کے ہمراہ احتجاج میں شریک ہوئے۔ شرکا نے اسرائیل کے وحشیانہ مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی کی مذمت کی۔

برطانوی شہر لیڈز میں بھی شہریوں نے اسرائیلی مظالم کیخلاف آواز بلند کی۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ دنیا فلسطینیوں کی نسل کشی رکوائے۔ سوئٹزر لینڈ کے شہر زیورخ میں ہزاروں افراد نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ شرکا نے سوال اٹھایا کہ بچوں اور خواتین کو شہید کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے چیمپئن کہاں ہیں؟

یہ بھی پڑھیں:جنرل اسمبلی: غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

نیوزی لینڈ کے شہر ویلنگٹن میں ہزاروں افراد فلسطینیوں کے حق میں گھروں سے باہر نکل آئے۔ انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں ہزاروں افراد نے عالمی طاقتوں کا ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں مخلتف قومیتوں کے افراد نے احتجاج اور نعرہ بازی کی۔