جنرل اسمبلی: غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور
Image
نیویارک: (سنو نیوز) 120 ملکوں کی حمایت سے جنرل اسمبلی میں غزہ کی جنگ فوری بند کرنے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔ 14 ملکوں نے اس قرارداد کو مسترد کر دیا اور 45 ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا۔ غزہ پر وحشیانہ اسرائیلی بمباری 22 ویں روز میں داخل ہو گئی ہے۔ صہیونی جارحیت تیز ہونے کے دوران اب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اردن کی طرف سے پیش کی گئی عرب قرارداد کے مسودے کی منظوری دے دی۔ اس قرار داد میں غزہ کی پٹی میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 120 ملکوں نے قرار داد کی حمایت کی۔ قرارداد میں شہریوں کے تحفظ اور موجودہ بحران میں قانونی اور انسانی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنرل اسمبلی نے 120 ارکان کی منظوری کے ساتھ قرار داد کو منظور کیا۔ 14 ملکوں نے اس قرار داد کو مسترد کر دیا اور 45 ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا۔ اس قرار داد پر عمل لازم نہیں ہے کیونکہ یہ ایک غیر پابندی قرار داد ہے۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے جمعرات کو غزہ کے حوالے سے عرب گروپ کی جانب سے جنرل اسمبلی میں قرارداد کا مسودہ پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ قدم سلامتی کونسل کی دو امریکی اور ایک روسی قراردادوں پر متفق ہونے میں ناکام ہونے کے بعد اٹھایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے گیلاد اردان نے جنرل اسمبلی کے فیصلوں کا جواز مسترد کر دیا اور اسے غیر اہم قرار دے دیا ہے۔ جنرل اسمبلی نے اکثریت سے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کی پہلی قرارداد ہے جس میں حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملے اور اسرائیلی فوجی ردعمل کو ختم کرنے کا کہا گیا ہے۔ غزہ میں شہید ہونے والوں میں 40 فیصد سے زیادہ بچے یاد رہے عرب گروپ اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کی 4 کوششوں کے بعد بھی کسی قرارداد پر متفق نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی تنظیم سے کارروائی کا خواہاں ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے نمائندے عبدالعزیز الواصل نے تنازع کے پھیلاؤ سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ انہوں نے غزہ کے حوالے سے دوہرے معیار پر مملکت کے افسوس کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ عبدالعزیز الواصل نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے زور دیا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے بے گھر نہیں کیا جا سکتا۔ سعودی عرب کے نمائندے نے بین الاقوامی جواز کی قراردادوں کے اندر امن عمل کو آگے بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ واضح رہے سعودی عرب اور 9 دیگر عرب ممالک نے فلسطینی کاز کو ختم کرنے اور غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان دس ملکوں نے کہا ہے کہ اپنے دفاع کا حق قانون کی خلاف ورزی اور فلسطینیوں کے حقوق کو نظر انداز کرنے کا جواز نہیں بنتا۔ یہ موقف 21 اکتوبر کو قاہرہ میں منعقدہ "قاہرہ امن سربراہی اجلاس" کے بعد مشترکہ بیان میں پیش کیا گیا۔ ادھر حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں مواصلات اور زیادہ تر انٹرنیٹ منقطع کر دیے، اسرائیل شمالی غزہ میں شدید حملوں کے بعد فضائی، زمینی اور سمندری راستوں سے قتل عام کا ارتکاب کرنے کے لیے یہ اقدام اٹھا رہا ہے۔