اسحاق ڈار کا عمران خان کو براہ راست مناظرے کا چیلنج
Image

اسلام آباد: (سنو ٹی وی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معیشت پر عمران خان کو براہ راست مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے معاشی بدحالی کا سارا ملبہ ان پر گرا دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ توڑنے اور معیشت کے غلط اعدادوشمار پیش کرنے کا الزام بھی دھر دیا۔

جمعہ کی شب ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے سابق وزیراعظم عمران خان کی پریس کانفرنس میں اٹھائے گئے نکات کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ عمران خان کو اچھی طرح سے پتہ ہے کہ وہ ملکی معیشت کی تباہی اورموجودہ حالت زار کاذمہ دارہے،معاشی تباہی کی تمام ترذمہ داری ان کی حکومت اورعمران نیازی پرآتی ہے۔عمران خان نیازی نے حسب عادت غلط اعدادوشمار دئیے ، وہ پرانا اورعادی جھوٹا ہے، عمران نیازی کی تمام پریس ٹاکس جھوٹ پرمبنی تھیں۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ عمران نیازی کی لائی گئی تباہی موجودہ حکومت ٹھیک کررہی ہے،عمران خان نے 4 برسوں میں ملک کوتباہی کے دھانہ پرلاکھڑاکیا ۔ آپ نے ملک کو4 سال خرا ب کیا۔ عمران خان خود مان چکے ہیں کہ انہیں چوری شدہ الیکش کے ذریعہ اس ملک پر مسلط کیا گیا اورجس نے مسلط کیاتھا اس کانام بھی انہوں نے خودبتایاہے۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کو اچھی بھلی معیشت ملی تھی اور اگر سیاسی انتقام کی بجائے ملک کو روڈمیپ دیتے تو آج شائد پاکستان اس ڈگرپر نہ پہنچتا جو آج ہے۔ ہمارے پاس ریاست اورسیاست کی چوائس تھی ، ہمارے لئے آسان راستہ تھا، عمران خان کو اپنے بوجھ سے خودگرنا تھا، جب اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہورہی تھی تو ان کے پارٹی کے سینئیر ترین لوگ نواز شریف کے پاس ٹکٹوں کیلئے لائن میں لگے تھے مگر ہم نے ملکی مفاد 23 کروڑ عوام اور رریاست کوبچانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ جتنا بھی ہماری سیاست کونقصان ہوگا مگر ملک کواورریاست کوبچانے کیلئے ہم قربانی دیں گے، عمران خان کا ماٹو اورنصب العین اس کے الٹ ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ سیاست میں ہے توسب کچھ ٹھیک ہے اوراگرمیری سیاست نہیں توریاست بھاڑ میں جائے ۔

اسحاق ڈار نے کہاکہ وہ ٹھوس اعدادوشمارکے ساتھ عمران نیازی کو شیشہ دکھا رہے ہیں کہ انہیں حکومت کہاں ملی اور نیازی نے حکومت اوراللہ کی امانت کہاں چھوڑی، نام نہاد دانشور عمران خان کو جو بتارہے ہیں وہ جعلی اورجھوٹ پرمبنی ہے۔ میں حقیقی اعداد وشماربتادیتا ہوں. 2018 میں ہم نے جی ڈی پی کی نمو 6 اعشاریہ 10 فیصد پر چھوڑی تھی جو ہمیں 2013 میں 4 اعشاریہ 5 فیصد پرملی تھی۔ ہم نے یہ نہیں کیا کہ پہلے معیشت کو تباہ کیا اورپھر معیشت کھڑی کی ، پہلے سال ہماری جی ڈی پی 4 اعشاریہ 6 فیصد، اگلے سال 4 اعشاریہ 56 ، پھر4 اعشاریہ 61 اور پھر6 اعشاریہ 10 پر چھوڑی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اعدادوشمارہمارے نہیں بلکہ عمران نیازی کی حکومت نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ عمران خان کی حکومت میں ری بیسنگ کے نام پرٹیمپرنگ کی گئی اوراعداد وشمارکو جعل سازی سے تبدیل کیاگیا ۔ عمران خان کی حکومت میں پہلے سال جی ڈی پی کی نموچھ اعشاریہ ایک فیصد سے 3 اعشاریہ 12 فیصد تک گرگئی،اگلے سال ایک فیصد منفی میں چلی گئی۔ اس کے اگلے سال منفی میں انکریز کے بعد جمپ لگائی گئی اورری بیسنگ کے بعد 5 اعشاریہ 79 پرچھوڑی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے ٹیکس ریونیوایک سال میں ڈبل کرنے کے وعدے کئے تھے، انہوں نے 4 سالوں میں 6 ہزار ارب کی محصولات اکٹھےکئے ، جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح ہمارے دورمیں 12 اعشاریہ 61 فیصد تھی، عمران خان نے 10 فیصد پرچھوڑا۔ ری بیسنگ کے ڈرامہ کے باوجود عمران دورمیں ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح 9 اعشاریہ 8 فیصد تھی ، آپ نے کیا بہتری کی ہے وہ میری سمجھ سے باہرہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج جومہنگائی نظرآرہی ہے وہ نیازی کی لائی گئی معاشی تباہی کا نتیجہ ہے۔ عمران خان 10 ہزار ارب روپے قرضہ کم کرنے کادعوی کرتے تھے۔ یہ شرمناک بات ہے کہ وہ سعودی، یواے ای امریکا سمیت جس کسی ملک میں سرمایہ کاری کانفرنس میں جاتے وہاں پرملک کی بدنامی کرتے، وہ کہتے رہے کہ ہمارا30 ہزار ارب قرضہ ہے حالانکہ وہ لائبلیٹی یا ادائیگی ہے وہ ادارے اداکرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے، آپ کی حکومت اورساتھی اس صورتحال کے ذمہ دارتھے۔ ہم نے برآمدات کو 25 ارب ڈالر کی سطح پرچھوڑا،عمران خان کی حکومت نے برآمدات میں اضافہ پر 400 ارب روپے خرچ کئے مگر اہداف حاصل نہ ہوئے عمران خان کو سچ بولنا چاہیے، یا تو انہیں علم نہیں یا ان سے جھوٹ بولاجارہاہے، ہمارے دورمیں درآمدات کاحجم 55 ارب ڈالر جبکہ عمران حکومت کے خاتمہ پراس کا حجم 72 ارب ڈالرتھا، عمران نیازی حکومت کے تمام معاشی اشارئے مکمل تباہی کی عکاسی کررہے ہیں، آپ نے روپیہ کابیڑا غرق کرنے کیلئے کھلا چھوڑدیا اس کے نتیجہ میں مہنگائی آسمان پرچلی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران حکومت نے 73 فیصد پرچھوڑا، باربارغلط بیانی اورجھوٹ مناسب نہیں ہے، آپ میرے ساتھ مناظرہ کریں اورساری دستاویزات رکھ لیں مگرعوام کو گمراہ نہ کریں۔

 

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage