غزہ میں شہید ہونے والوں میں  40 فیصد سے زیادہ بچے
Image

غزہ:(سنو نیوز) عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسے مرنے والوں کے بارے میں اہم تفصیلات موصول ہوئی ہیں کہ مرنے والوں میں سے 40 فیصد بچے ہیں۔ 18,482 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے ایک بڑی تعداد بچوں کی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ 35 ہسپتالوں میں سے 23 ابھی بھی جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ غزہ میں 1,000 لوگوں کو ڈائیلاسز کی ضرورت ہے، 30 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے انکیوبیٹرز میں ہیں اور کینسر کے 2000 مریضوں کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔ یہ سب ہسپتال کے جنریٹرز کو چلانے کے لیے ایندھن کے بغیر سنبھالنا ناممکن ہو گا۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے عملے کے ایک رکن نے ہسپتالوں کے اندر افسردہ کن حالات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرف "موت کی بو" اور "بچوں کی لاشیں" ہیں۔

فلسطینی ہلال احمر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہسپتالوں کے صرف چند اہم آلات کام کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ امدادی تنظیموں اور انسانی امداد نے غزہ میں ایندھن کے ختم ہونے کا مسئلہ بارہا اٹھایا ہے۔ اگرچہ گذشتہ دنوں کچھ امداد غزہ پہنچی لیکن اسرائیل کے اس خدشے کے پیش نظر ایندھن داخل نہیں ہونے دیا گیا کہ حماس اس ایندھن کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرے گی۔

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے ڈائریکٹر مروان جیلانی کا کہنا ہے کہ غزہ میں صرف ضروری جان بچانے والے آلات جیسے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے لیے انکیوبیٹر ہی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایمبولینسوں کا ایندھن ختم ہو رہا ہے اور جلد ہی نقل و حمل کا کوئی ذریعہ نہیں بچے گا جو امداد کو منتقل کر سکے۔

انہوں نے بتایا کہ ہلال احمر مصر کے ذریعے آنے والی امداد کو کس طرح تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہر چیز کو اقوام متحدہ کے گودام میں لے جاتے ہیں، پھر اسے پناہ گاہوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ہم شمالی غزہ تک امداد نہیں پہنچا سکتے، جہاں دو الاہلی اور الشفاء ہسپتالوں کو کسی اور جگہ سے زیادہ مدد کی ضرورت ہے۔