اسلام آباد:(سنونیوز)نگراں وزیراعظم انوار الحق نے سینیٹر اسحاق ڈار کو قائد ایوان سینیٹ نامزد کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا سینیٹ میں حکومتی چیف وہیپ مقررکیے گئے ہیں۔سلیم مانڈوی والا کا عہدہ وزیر مملکت کے برابر ہو گا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی نے اسحاق ڈار کی بطور قائد ایوان نامزدگی پر اعتراض عائد کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی پی پی سینیٹرز نے اعتراض اٹھایا کہ جب شہباز شریف وزیراعظم نہیں تو قائد ایوان اسحاق ڈار کے بجائے کسی اور سینیٹر کو ہونا چاہیے۔پیپلز پارٹی کل سینیٹ اجلاس میں بھرپور آواز اٹھائے گی۔
دوسری جانب نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی ازسر نو تشکیل کریں گے، کروڑوں لوگوں کے نمائندے کو 5 افراد نے اٹھا کر باہر کر دیا، کیا ہمیں سزا اس لیے دی گئی کہ لوگوں کو روزگار مل رہا تھا۔
سابق وزیراعظم و قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف نے سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کے ساتھ بہت مشکل وقت بھی دیکھا، ہم اقتدار میں رہے اور اپوزیشن میں بھی، ہمیں بلاوجہ سزائیں دی گئیں، ہماری حکومت کو بلاوجہ ختم کر دیا گیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے خود اپنے ملک کو پٹڑی سے اتارا ہے، 2017 سےاب تک مسلسل ہمارے خلاف سزاؤں کا سلسلہ چلتا رہا، اگر اب بھی سبق نہ سیکھا تو تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں، ہم نے خود ملک کو پٹڑی سے نہیں اتارا بلکہ پٹڑی ہی اکھاڑ دی گئی، ملک سے لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بلاوجہ سزائیں اس لیے دی گئیں کیونکہ پاکستان میں غربت ختم ہو رہی تھی، بلاوجہ سزاؤں کا سلسلہ چلا، کوئی وجہ بھی تو ہو، ن لیگ کے خلاف سزاؤں کا سلسلہ کچھ دن پہلے ختم ہوا، ملک میں مہنگائی نام کی کوئی چیز نہیں تھی، ملک سے بے روزگاری کا خاتمہ ہو رہا تھا۔
قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی تو پاکستان بہت مضبوط ہوتا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر چھٹی کر دی گئی، ججز کو ہمارے خلاف فیصلہ دینے کی کیا ضرورت تھی ؟ ہم تو پہلے ہی اپنی داستان پیچھے چھوڑ آئے تھے، کیا ضرورت تھی ہمارے خلاف سازش کرنے کی ؟ کیا ملک کو اس لیےبنایا تھا کہ یہ حشر دیکھیں گے؟۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے نکال کر کس کو لایا گیا، آر ٹی ایس کیوں بٹھایا گیا ؟ ایسے بندے کو لے آتے ہیں جسے سوائے گالیوں کے کچھ نہیں آتا، پاکستان اس طرح کے لوگوں کے حوالے نہیں کیا جاسکتا، پاکستان بار بار غلطیوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ آئے روز وزیراعظم بدلنے سے ملک کیسے چلے گا ؟ میرا دماغ اوردل بھی ان باتوں سے بھرا ہوا ہے، ملک کے نقصان کو ہم نے پورا کرنا ہے، ہمارے ساتھ ظلم ہوا لیکن ملک کےخلاف کوئی کام کیا نہ کریں گے، ایسے بندے کو لانے کے ہم ذمہ دار ہیں، وہ آیا نہیں، لایا گیا، ایسے شخص کو لایا گیا جس نے معاشرے کو تباہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
https://sunonews.tv/26/11/2023/pakistan/56329/سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کا بھاری نقصان ہوا ہے، ہمارے دور میں لوگوں کو روٹی کی پریشانی نہیں تھی، موٹروے کا وعدہ کیا تھا، آج موٹر وے پر سفر کر کے سیالکوٹ پہنچا ہوں۔
قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کو سیالکوٹ میں خوش آمدید کہتا ہوں، قائد مسلم لیگ ن 21 اکتوبر کو واپس آئے، مینار پاکستان پر جلسہ کیا، جیل میں سخت سردی تھی، جیل میں شہبا زشریف میرے ہمسایہ تھے، جیل میں شہباز شریف نے مجھے کمبل بھجوایا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف وفا کا استعارہ ہیں، میرا سیاسی سفر 1991 میں شروع ہوا، جیل پہنچا تو پہلے سے موجود نوازشریف نے پیغام بھیجا ڈگری کرنی ہے یا ڈپلومہ ؟ نواز شریف کو مٹانے والےخود مٹ گئے، رل گئے۔
انہوں نے کہا کہ گری ہوئی سوچ رکھنے والا 4 سال حکمران رہا، نواز شریف کا ایک ایم این اے بھی نہیں ٹوٹا، میرا قائد واپس آگیا، دوبارہ وزیراعظم بنے گا، اسمبلی میں کہا تھا میرا قائد واپس آئے گا، وفاداریاں بدلنے، معافی، تلافی کرنے والوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں، میرا قائد فتح یاب ہو کر واپس آیا ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ جس نے 4 سال حکمرانی کی مشکل وقت میں اس کے ساتھ کوئی نہیں کھڑا، 8 فروری کو نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے، مجھے یقین تھا میرا قائد واپس آئے گا، اللہ نے مجھے سرخرو کیا، لوگ میرے دعوے پر ہنستے تھے، آج کون ہنس رہا ہے؟۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ نواز شریف کی قربانیوں کی طویل داستان ہے، نواز شریف سیالکوٹ موٹروے کو راولپنڈی تک لے کر جائیں گے، اسمبلی میں جب تقریر کر رہا تھا تو پی ٹی آئی والے ہنس رہے تھے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage