
تحریر: فیضان حسین
خیبر پختونخوا کا صوبائی دارالحکومت پشاور صدیوں سے آباد اور تاریخ کے مختلف ادوار کا امین شہر ہے۔ یہ جنوبی ایشیاء کے سب سے پرانے چند شہروں میں سے ایک ہے، جہاں قدیم تہذیب کے آثار موجود ہیں۔
پشاور صدیوں سے افغانستان، جنوب ، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور دیگر دنیا کیلئے تجارتی مرکز بھی رہا ہے۔ پشاور میں کئی تاریخی بازار ہیں لیکن آج ہم آپ کو نمک منڈی سے عالمی شہرت یافتہ بازار کی تاریخ کے بارے میں بتاتے ہیں۔
نمک منڈی تاریخ و کاروبار:
نمک منڈی۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے "نمک کی منڈی" ہونے کی وجہ سے بازار کا یہ نام پڑا۔ لیکن آج کل اس تاریخی بازار کے دنیا بھر میں چرچے چھوٹے گوشت کے تکہ اور کڑاہی کی وجہ سے ہیں۔ نمک منڈی میں گذشتہ صدی 60، 70 ء کی دہائی میں خیبر پختونخوا کے ضلع کرک اور پنجاب کے علاقے کھیوڑہ سے نمک کے بڑے پتھر لائے جاتے تھے۔
یہاں قائم درجنوں بڑے گوداموں اور سرائیوں میں افغانستان اور دیگر خطوں کے ساتھ نمک کا کاروبار ہوتا تھا، جس سے پشاور کے اندرون شہر کے مرکز میں واقع اس تاریخی بازار کا نام نمک منڈی پڑا۔یہ تاریخی بازار شعبہ چوک یا دودروازہ سے نمک منڈی چوک تک مرکزی سڑک کے دونوں اطراف پھیلا ہوا ہے۔
دو دروازہ:
پشاور شہر کے باسی، بزرگ کاروباری شخصیت اور کوآرڈی نیٹر پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ضیاء الحق سرحدی کے مطابق 60 ء کی دہائی میں نمک منڈی بازار کو دو دروازے کے نام سے بھی پہچانا جاتا تھا، یہاں دو دروازے ہوتے تھے، ایک دروازہ سینما روڈ کی جانب اور دوسرا ڈبگری کی جانب تھا۔ اس وقت شہر میں تانگے ہی چلا کرتے تھے۔
باجوڑی گیٹ:
نمک منڈی بازار سے قبائلی ایجنسی باجوڑ کیلئے بسیں چلتی تھیں، جس پر دودروازہ کے مقام کو باجوڑی گیٹ بھی کہا جاتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ میں بھی جدت آتی گئی، اور اب سینما روڈ پر موجود اڈوں سے ٹوڈی گاڑیاں مختلف اضلاع کو جاتی ہیں۔
دیگر کاروبار:
اب آتے ہیں پشاور کے کثیر الجہتی تجارتی مرکز نمک منڈی میں دیگر بڑے کاروباروں کی طرف، جو دنیا بھر کی کاروباری شخصیات کیلئے بڑی کشش رکھتے ہیں۔
گھی کا کاروبار:
پہلے وقتوں میں نمک منڈی مختلف خطوں کیلئے گھی کا کاروباری مرکز بھی تھا۔ تب مختلف انواع کا دیسی گھی ہی استعمال کیا جاتا تھا، اس وقت گھی کیلئے ڈبے یا پیکٹ نہیں ہوتے تھے بلکہ اس کی نقل و حمل کیلئے مشکیں استعمال کی جاتی تھیں۔
قیمتی پتھروں کا کاروبار:
نمک منڈی جواہرات کا قدیم کاروباری مرکز بھی ہے۔ یہاں الماس، زمرد، یاقوت، لعل، مرمر، پانیا، اور دیگر قیمتی پتھروں کی خرید و فروخت ہوتی ہے، جن کی قیمت کا فیصلہ نادر ہونے، رنگ، شفافیت، اور کچھ کیمیائی خصوصیات کی بنا پر کیا جاتا ہے۔ یہ بازار افغانستان، ازبکستان، تاجکستان، ایران اور خطہ کے دیگر ممالک میں جواہرات کے دولت مند شائقین کے لئے خاص اہمیت کا حامل ہے، جبکہ تاجروں کیلئے کاروباری منظر نامے کا اہم حصہ ہے۔
تازہ پھل اور ڈرائی فروٹ کا کاروبار:
نمک منڈی تازہ اور خشک میوہ جات کا کاروباری مرکز بھی رہا ہے۔ یہاں ڈرائی فروٹ کا کاروبار بھی انتہائی قدیم ہے، جو پہلے زیادہ تر افغانستان کے میوہ جات سے جڑا تھا۔ لیکن اب دنیا کے مختلف حصوں سے ڈرائی فروٹ یہاں آتا ہے اور یہ بازار دنیا بھر کے ساتھ تجارت کا مرکز ہے۔ تازہ پھلوں میں یہاں افغانستان سے انار اور دیگر پھل بھی آتے تھے، جو کریٹوں میں بند کر کے انڈیا اور دوسرے ممالک کو بھیجے جاتے تھے۔
سرائے اور کھانے:
بڑی کاروباری منڈی، نمک منڈی میں بڑے تاجروں کی آمد و رفت کا سلسلہ بھی قدیم ہے، جس کی وجہ سے یہ بازار قیام و طعام کا بھی عالیشان مرکز رہا ہے۔اس بازار میں بہترین کھانوں کا اہتمام اور ہر دور کے مطابق رہائش کا پرآسائش انتظام بھی موجود رہا ہے، جس کی وجہ سے قیام و طعام سے جڑا بھی ایک وسیع کاروبار یہاں موجود ہے۔کھانے میں دنبے کا گوشت یہاں آنے والوں کیلئے مرغوب غذا ہے۔ چھوٹے گوشت کی دکانیں یہاں بازار کے مختلف اطراف میں پھیلی ہوئی ہیں، جہاں پکنے والے تکوں، کڑاہی کی مہک پورے بازار میں پھیلی رہتی ہے، اور بھوک کو بڑھاوا دیتی ہے۔
سرائے:
نمک منڈی بازار آنے والوں کے سستانے اور قیام کیلئے قدیم وقتوں سے مسافر خانے بھی موجود رہے ہیں، جن کو سرائے کہا جاتا تھا۔ جہاں مختلف ممالک سے آنے والے کاروباری حضرات ٹھہرتے تھے۔ حاجی نور الاہی سرائے، عمر بخش سرائے، مقصود احمد، اللہ بخش، غلام جیلانی خان، آغا محمد اور رحیم بخش کی سرائے نمک منڈی کی مشہور سرائے تھیں۔
میڈیسن کا کاروبار:
وقت گزرنے کے ساتھ نمک منڈی میں ادویات کا کاروبار بھی بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے۔ یہاں کی مارکیٹ کا شمار پاکستان کی بڑی میڈیسن مارکیٹوں میں ہوتا ہے۔ یہاں مختلف کمپنیوں اور کاروباری افراد کے مابین بڑی سطح پر ادویات کی ہول سیل کا کاروبار ہوتا ہے۔
موجودہ وجہ شہرت:
نمک منڈی کی موجودہ وقت میں عالمی سطح پر شہرت کی وجہ نمک نہیں بلکہ نمکین گوشت ہے۔ خصوصا ًشام کے وقت بازار میں داخل ہوتے ہی قطاروں میں انگیٹھیاں لگی نظر آئی ہیں، اور چھوٹا گوشت منفرد انداز میں پکنے کی خوشبو بھوک بڑھا دیتی ہے۔ دمبے کے گوشت کو نمک چھڑک کر انگاروں پر بھونا جاتا ہے، یہ لذیذ اور خستہ گوشت پشاور کی روایتی خوراک ہونے کے ساتھ مکمل خالص غذا بھی ہے۔چھوٹے گوشت کی کڑاہی بھی یہاں کی خاص خوراک ہے، یہاں کی خوش ذائقہ کڑاہی ہر قسم کی مصالحہ جات سے پاک ہوتی ہے، اس میں گھی تک استعمال نہیں کیا جاتا۔ صرف دمبے کی چربی، نمک اور ٹماٹر سے پکائی جاتی ہے، جبکہ یہ گوشت اپنی لذت میں بے مثال ہے۔
نمک منڈی کے دکانداروں کے مطابق بازار میں 35 سے زائد دکانوں پر 100 سے 200 دنبے روزانہ فروخت ہو جاتے ہیں۔یہاں چھوٹے گوشت کو دیگچہ میں خاص طریقے سے رکھ کر کوئلوں کی آنچ پر بھی پکایا جاتا ہے، جس کا ذائقہ اور شوربا اس خوراک کو بار بار کھانے کی دعوت دیتا ہے۔مٹن کڑاہی ہو، سیخ تکہ یا دم پخت نمک منڈی کے پکوانوں کا ذائقہ لاجواب ہے۔اسی وجہ سے آج کل دنیا میں اس کی وجہ شہرت یہ اعلیٰ خوراک ہی ہے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage