پہلی پاکستانی خاتون خلا کا سفر کرنے کو تیار

9/26/2023 6:02
دبئی:(ویب ڈیسک) دبئی میں رہائش پذیر پاکستانی ایڈونچرر نمیرہ سلیم اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے 17 سال کے انتظار کے بعد 5 اکتوبر کو نجی کمرشل سپیس فلائٹ کے ساتھ خلائی سفر کا آغاز کرینگی۔
نمیرہ سلیم ملک کی پہلی خاتون خلاباز ہوں گی جو اس تاریخی سفر کا حصہ بنیں گی۔
کیلیفورنیا میں ورجن گیلیکٹک کے نام کی نجی خلائی پرواز کمپنی اگلے ماہ چوتھی خلائی پرواز شروع کرے گی جس میں امریکا، برطانیہ اور پاکستان سے تین خلائی سیاح سفر کریں گے۔
پاکستان سے نمیرہ سلیم خلا کا سفر کرکے پہلی پاکستانی خاتون کا اعزاز حاصل کرکے تاریخ رقم کریں گی،نمیرہ سلیم کے پاس اپریل 2007 میں قطب شمالی اور جنوری 2008 میں قطب جنوب تک پہنچنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہونے کا بھی اعزاز موجود ہے۔
نمیرہ سلیم کو 2008 میں ماؤنٹ ایورسٹ پر اسکائی ڈائیو کرنے والی پہلی ایشیائی اور پہلی پاکستانی خاتون ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے اِنہیں 2011 میں تمغہ امتیاز سے بھی حکومت نے نوازا تھا۔
خاتون خلاباز کو خلائی تحقیق سے متعلق انکے جنون اور جذبے کیلئے2016 میں فیمینا مڈل ایسٹ ویمن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
نمیرہ سلیم کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ’جنوری 2006 کو میں نے ورجن گیلیکٹک کیساتھ معاہدہ کیا تھا اور ایک ٹکٹ خریدا تھا لیکن اس وقت کون جانتا تھا کہ اس خواب کو پورا کرنے کے لیے 17 سال لگ جائیں گے۔
نمیرہ سلیم نے کہا کہ انہوں نے 2006 میں خلائی سفر کا ٹکٹ خریدنے کے لیے 2 لاکھ ڈالرز ادا کیے تھے، اور اب اس کی موجودہ قیمت 4 لاکھ 50 ہزار ڈالرز ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیو میکسیکو کے نجی سپیس پورٹ پر اپنے تربیتی سیشن کا آغاز کیا تھا جہاں ان کے امریکی اور برطانوی ساتھی مسافر بھی موجود تھے۔
انٹرویو دیتے ہوئے نمیرہ نے مزید بتایا کہ ’خلائی سفر کے مشن میں ہم زمین کے مدار کے باہر جائیں گے اور پھر دوبارہ واپس آئیں گے، عام طور پر زمین سے راکٹ لانچ کرنے میں تقریباً 9 سے 11 منٹ لگتے ہیں لیکن ہماری خلائی سفر منفرد ہے کیونکہ ہمارے خلائی جہاز کو ایک خصوصی مدر شپ کے ذریعے 50 ہزار فٹ تک لے جایا جائیگااور پھر راکٹ موٹر انجن کے ذریعے خلا تک پہنچیں گے۔‘
خلا کے بارے میں اپنے شوق سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ چونکہ انکے والد فوج میں تھے اور ان کے والد نے انہیں بچپن سے ہی ستاروں اور ناردرن سکائی بارے بتاتے تھے اس لیے یہ انکا بچپن کا خواب تھا کہ وہ خلا کا سفر کریں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو نئے خلائی ممالک سے کچھ سیکھنا چاہیے جو انسانوں کو خلا کا سفر کرنیکا مواقع فراہم کرنے کیلئے کمرشل خلائی منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پراجیکٹ زیرو جی 2030 کہلاتا ہے جو خلا میں پہلے امن مشن کی نمائندگی کرتا ہے جہاں ہم طلباء کے بنائے ہوئے سیٹلائٹ میں امن کے پیغامات زمین کے مدار سے بھی آگے لے جائیں گے۔

404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage