
لاہور: (سنو نیوز) پاکستان میں آنکھوں کومتاثرکرنےوالی بیماری آشوب چشم وبابن گئی ہے۔ صوبہ پنجاب کےمتعدد شہروں میں ہزاروں افراد اس بیماری سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ہسپتالوں میں روزانہ سیکڑوں مریض آ رہے ہیں۔
مارکیٹ میں امراض چشم کی ادویات اورآئی ڈراپس نایاب ہوگئے ہیں۔ محکمہ صحت نے بھی شہریوں کیلئے گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ آشوب چشم میں آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں، ان سےمسلسل پانی بہتاہے، سورج کی روشنی برداشت نہیں ہوتی۔ ہاتھ ملانے، کھانسی اور چھینکنےسےآشوب چشم پھیلتاہے، مریضوں کو چشمے کا استعمال لازمی ہے۔
دوسری جانب آنکھوں کے انجکشن سے ملتان اور جنوبی پنجاب میں رپورٹ ہونے والے مریضوں کی تعداد 13ہوگئی ہے۔ ڈی ایچ کیو جھنگ سے 3 مریض نشترہسپتال ریفر ہوئے۔ 7 مریضوں نے نجی کلینک بودلہ آئی ہسپتال سے انجکشن لگوائے تھے۔ انورنامی سپلائیر کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا گیا ہے۔ مارکیٹ میں انجکشن سپلائی روکنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔
جنوبی پنجاب سمیت بہاولپور ڈویژن بھر میں آشوب چشم کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے۔ بہاول وکٹوریہ ہسپتال میں روزانہ 500 سے زائد مریض رپورٹ ہونے لگے ہیں۔ ادھر کراچی میں بھی آشوب چشم وبا سے شہری متاثر ہونے لگے ہیں۔
صوبہ پنجاب کی بات کی جائے تو یہاں جعلی انجکشن سے کئی افراد بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ انتظامیہ کی جعلی انجکشنز بنانے والوں کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ حکام کی جانب سے اسٹاک ضبط کر لیا گیا ہے۔ محکمہ صحت پنجاب نے آٹھ اضلاع سے گیارہ ڈرگ انسپکٹرز کو معطل کردیا ہے۔ لوکل انجکشن لگوانے ڈریپ نےصوبائی ڈرگ حکام کےہمراہ لاہورمیں میڈیسن ڈسٹری بیوٹرزپرچھاپہ مار کرایوسٹین انجکشن کی110وائلز برآمد کر لی ہیں۔ برآمدشدہ انجکشن کےسیمپل ڈرگ ٹیسٹنگ لیب لاہورارسال کر دیے گئے ہیں۔ ڈریپ نےڈسٹری بیوٹرزکوایوسٹین انجکشن کی فروخت سےروک دیا ہے۔ ڈی ٹی ایل لاہور ایوسٹین انجکشن کی کوالٹی اور سیفٹی چیک کرے گی۔ جینئس ایڈوانسڈ فارما اسی بیچ کے انجکشن غیر قانونی فروخت کر رہی تھی۔
سنو نیوز کی رپورٹ کے مطابق آنکھوں کے مرض کے غیرمعیاری انجکشن کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے۔ محکمہ صحت پنجاب نے آٹھ اضلاع سے گیارہ ڈرگ انسپکٹرز کو معطل کردیا ہے۔ محکمہ صحت پنجاب نے لاہور ، ملتان اور فیصل آباد سمیت 8 اضلاع سے 11 ڈرگ انسپکٹرز کو نوکری سے معطل کر دیا ہے۔
ملتان میں انجکشن فروخت کرنے والوں نے شوکت خانم ہسپتال کے بلز دکھائے ، جس پر ڈرگ کنٹرول اتھارٹی نےوہاںسے انجکشن کے نمونے منگوا لیے ہیں۔ اسپتال میں ادویات کے اسٹاک کا ٹیسٹ بھی کیا جائے گا۔ نگران وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے انکشاف کیا ہے کہ مقامی سطح پر انجکشن کی خوراک الگ کرنے سے خرابی پیدا ہوئی ۔ ادھر فیکٹری اور فارمیسی سیل تو کر دی گئی لیکن ملزمان تاحال قانون کی گرفت میں نہیں آ سکے ہیں۔
آشوب چشم پھیلنے لگا، سکولوں میں چھٹیاں کرنیکی تجویز زیر غور
آشوب چشم کے پھیلاؤ کے باعث محکمہ تعلیم پنجاب نے صوبہ بھر میں سکولوں کیلئے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ آشوب چشم کے پھیلاؤ کے پیش نظر سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے صوبہ بھر کی ایجوکیشن اتھارٹیز کو ہدایات جاری کر دیں ہیں۔ بچوں کو بیماری سے آگاہی کیلئے سکولوں میں زیرو پیریڈ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ پنجاب کیجانب سےآشوب چشم سے بچاؤ کیلئے محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کیا جائے ، طلبا کو بیماری اور اس سے بچاؤ کی تدابیر بتائی جائیں۔ دوسری جانب آشوب چشم کے باعث سکولز میں چھٹیاں کرنے کی تجویز پر بھی زیر غور ہے۔
خیال رہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں آشوب چشم کی بیماری پھیلنے لگی ہے۔ آشوب چشم ایک وائرل بیماری ہے جو کہ عام طور پر 10 سے 14 دن تک رہتی ہے۔ آشوب چشم کو عام طور پر سرخ آنکھیں کہا جاتا ہے، یہ آنکھوں کی ایک عام حالت ہے جس میں آنکھوں میں سوزش ہوجاتی ہے، آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں اور آنکھوں سے پانی جیسا محلول بھی نکلتا رہتا ہے۔
آشوب چشم زیادہ تر مون سون کے بعد پھیلتا ہے، متاثرہ شخص اس حالت کی وجہ سے آنکھوں میں جلن اور درد کا شکار رہتا ہے۔ یہ آنکھ کی بیماری طبی توجہ حاصل کرنے کی ایک عام وجہ ہے یہ بیماری ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ آشوب چشم مختلف عوامل کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ ان عوامل میں سب سے اہم وائرل یا بیکٹریل انفکیشن ہیں۔ آشوب چشم الرجی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔
اپنی آنکھوں کو بار بار ہاتھ نہ لگائیں اور انہیں چھونے سے گریز کریں، خاص طور پر اگر آپ ان لوگوں سے رابطے میں رہے ہیں جن کی آنکھیں سرخ ہیں یا کوئی اور متعدی بیماری ہے کیونکہ اس سے آپ میں یہ بیماری منتقل ہوسکتی ہے۔
اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے باقاعدگی سے دھونا آشوب چشم کے پھیلاؤ کو روکنے کے سب سے مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔ اس لئے ہاتھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage