غزہ پر اسرائیلی حملے، شہدا کی تعداد5800 تک پہنچ گئی
Image

غزہ: (سنو نیوز) غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شہدا کی تعداد5800 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں میں 2360 بچے اور 1292خواتین شامل ہیں۔

وزارت نے تصدیق کی کہ 12 ہسپتال اور 32 صحت مراکز سروس سے باہر ہیں اور کہا کہ اسے خدشہ ہے کہ ہدف بنانے اور ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے مزید سروس سے باہر ہو جائیں گے۔ وزارت صحت نے غزہ کی پٹی کےہسپتالوں میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ صحت کی سہولیات پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 65 طبی عملہ ہلاک اور 25 ایمبولینسیں تباہ ہوئیں وزارت نے مصر سے رفح کراسنگ کو کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ اس شعبے میں امداد کی روانی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اسرائیل نے آج غزہ کے آسمان پر پرچے گرائے جس میں رہائشیوں سے حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کے بارے میں معلومات طلب کی گئیں۔لیکن کئی فلسطینیوں کو اس پرچوں کو پھاڑتے ہوئے دیکھا گیا۔

فلسطینی عوام کا کہنا ہے کہ ہمیں پرواہ نہیں ہے، آپ جو چاہتے ہیں کریں ۔ غزہ میں ہم سب آپ کو بتا رہے ہیں کہ، ہم مشرق سے مغرب تک مزاحمت کر رہے ہیں۔ اگر وہ ہم پر بمباری کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ وہ ہم پر بمباری کریں۔ ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔

خیال رہے کہ آج، اسرائیلی فوج نے غزہ میں کتابچے گرائے، جس میں پٹی کے رہائشیوں سے حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کو کہا گیا۔اس کتابچے میں غزہ کی پٹی کے رہائشیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ایسی کوئی بھی معلومات فراہم کریں جس سےیرغمالیوں کے مقامات کی نشاندہی کی جاسکے۔

اس کتابچے میں مزید کہا گیا: "اسرائیلی فوج آپ سے وعدہ کرتی ہے کہ وہ آپ کی حفاظت اور آپ کے گھروں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی،" اور معلومات فراہم کرنے والوں کے لیے "مکمل رازداری کی ضمانت دی جائے گی"۔

فوج نے فون نمبروں کے ساتھ کتابچے فراہم کیے، اور معلومات فراہم کرنے میں سہولت کے لیے درخواستوں کا بھی حوالہ دیا۔ یہ بات حماس کی جانب سے دو بزرگ خواتین کو رہا کرنے کے بعد سامنے آئی ہے جنہیں غزہ کی پٹی میں تحریک کے زیر حراست رکھا گیا تھا۔

اسرائیل کے دورے پر گئے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے خطے میں جاری سفارتی کوششوں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ یروشلم میں بات چیت کی۔ میکرون نے نشاندہی کی کہ وہی بین الاقوامی اتحاد جو 2014 ء سے آئی ایس آئی ایس کے خلاف لڑ رہا ہے وہ حماس کے خلاف بھی "لڑ سکتا ہے۔"

میکرون نے کہا کہ اسرائیل اکیلا نہیں ہے، فرانس اس اتحاد کے لیے تیار ہے جو عراق اور شام میں داعش کے خلاف لڑ رہا ہے۔ انہوں نے لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ اور ایران کو اسرائیل کی شمالی سرحد پر نیا محاذ کھولنے کے خلاف بھی خبردار کیا۔