چیئر لفٹ حادثے کا مقدمہ تھانہ بٹگرام میں درج
Image

بٹگرام: (سنو نیوز) گذشتہ روز پیش آنے والے الائی چیئرلفٹ حادثے کا مقدمہ تھانہ بٹگرام میں درج کرلیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی آر میں مقدمہ انسپکٹر امجد علی خان کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں کے متن میں کوتاہی برتنے کی 5 دفعات شامل کی گئی ہیں ۔

مقدمے میں موقف اختیار کیا گیاکہ گذشتہ روز بٹگرام میں چیئرلفٹ کی کیبل ٹوٹ کر ہوا میں معلق ہوئی، چیئرلفٹ میں پھنسے 8 افراد کو ریسکیو کیا گیا تھا۔

گذشتہ روز خیبر پختونخوا کے شہر بٹگرام میں پاشتو کے مقام پر چیئرلفٹ کی رسی ٹوٹ گئی تھی جس کے نتیجے میں اسکول کے 6 بچوں سمیت 8 افراد 900 فٹ کی بلندی پر پھنس گئے، جنہیں بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے جبکہ لفٹ میں پھنسے افراد کو پاک فوج کے ریسکیو اہلکار نے کھانے پینے کی اشیا، ادویات اور پانی پہنچا دیا تھا۔

بچے صبح 7 بجے کے وقت چیئرلفٹ کے ذریعے اپنے اسکول جا رہے تھے کہ لفٹ کی تین میں سے دو رسیاں ٹوٹنے سے چیئرلفٹ تقریباً 900 فٹ کی بلندی پر پھنس گئی۔ چیئرلفٹ میں پھنسے شخص گلفراز نے بتایا تھا کہ 6 بچے اور 2 افراد صبح 6 بجے چیئرلفٹ میں سوار ہوئے تھے۔ 7 بجے چیئرلفٹ کی پہلی ایک رسی اور پھر دوسری بھی ٹوٹ گئی۔

پہاڑی علاقوں میں سڑکیں نہ ہونے کے باعث لوگ آمدورفت کیلئے لفٹ استعمال کرتے ہیں۔ ڈیزل اور پیٹرول سے چلنے والی اس دیسی ساختہ لفٹ کو ‘ڈولی’ کہتے ہیں۔ ڈولی چلانے کیلئے دو رسیاں یا لوہے کی تار استعمال ہوتی ہے، جس کی مدد سے دیسی ساختہ کیبن کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچایا جاتا ہے۔

اسے پرانی گاڑی کے انجن سے آپریٹ کیا جاتا ہے جبکہ چند مقامات پر بجلی سے بھی ڈولی چلائی جاتی ہے ۔ شمالی علاقوں میں بہت سے ایسے مقامات ہیں جہاں آمدورفت کیلئے لوگوں کا انحصار ‘ڈولی’ پر ہے۔

عموماً ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کے درمیان آبی گزرگاہیں آتی ہیں جبکہ پہاڑی سلسلہ بھی راستہ طویل کر دیتا ہے۔۔ اس لیے مقامی افراد ڈولی کے ذریعے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں۔

کسی شخص یا ادارے نے ڈولی کا سسٹم لگانا ہے تو اسے مقامی ڈپٹی کمشنر سے اجازت نامہ حاصل کرنا پڑتا ہے۔۔ این او سی ملنے پر یہ سیٹ اپ لگایا جا سکتا ہے۔ مقامی افراد کے مطابق ڈولی میں کبھی بھی حفاظتی انتظامات کو یقینی نہیں بنایا گیا۔ٹھیکیداروں کی تمام توجہ پیسے کمانے پر ہوتی ہے۔