غزہ جنگ بندی کیخلاف امریکا کا ویٹو، چین کی شدید مذمت
Image

نیویارک:(ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے منگل کو غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کیے جانے کے بعد چینی حکومت نے امریکا پر کڑی تنقید کی ہے۔

بیجنگ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام "غلط پیغام" بھیجتا ہے۔ جبکہ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ الجزائر کی مجوزہ قرارداد جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کو "خطرے میں ڈال دے گی۔"امریکا نے عارضی جنگ بندی کے لیے ایک اور قرارداد پیش کرتے ہوئے ایک بار پھر اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر حملہ نہ کرے۔

ویٹو کے جواب میں اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژان جون نے کہا کہ امریکا کا یہ دعویٰ کہ اس فیصلے سے جاری سفارتی مذاکرات میں مداخلت ہوگی "بالکل مضحکہ خیز ہے۔" بقول اُن کے، ’’وہاں کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے، فوری طور پر جنگ بندی کو غیر فعال طور پر روکنا ہلاکتوں کو جاری رکھنے کے لیے سبز جھنڈی دکھانے سے مختلف نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ "اس تنازع میں اضافہ پورے مشرق وسطیٰ کے خطے کو غیر مستحکم کر دیتا ہے اور وسیع تر تنازعے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔" اقوام متحدہ میں الجزائر کے اعلیٰ سفارت کار عمار بنجمہ نے کہا، "بدقسمتی سے سلامتی کونسل ایک بار پھر ناکام ہو گئی ہے۔ اپنے ضمیر کو دیکھو، تاریخ آپ کا کیا فیصلہ کرے گی۔"

امریکا کے اتحادیوں نے بھی اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ فرانسیسی سفیر نکولس ڈی ریور نے افسوس کا اظہار کیا کہ "زمین پر سنگین صورتحال کے پیش نظر" قرارداد کو منظور نہیں کیا گیا۔ اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اب جبکہ حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے۔

دوسری جانب دو سینئر امریکی وکلاء، جنہوں نے اسرائیلی اور عرب رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی، نے رمضان سے قبل غزہ جنگ کے "انسانی بنیادوں پر" خاتمے کی امید ظاہر کی ہے۔ ڈیموکریٹک سینیٹر رچرڈ بلومینتھل اور ریپبلکن سینیٹر کرس کونز نے عمان میں خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ جلد ختم کرنے کے معاہدے تک پہنچنے کی "بڑی امید" ہے۔

دونوں سینیٹرز، جنہوں نے اس سے قبل یروشلم میں اردن کے شاہ عبداللہ اور اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، کہا کہ "ہم اگلے چند ہفتوں میں اور رمضان سے پہلے دشمنی کا خاتمہ دیکھ سکتے ہیں۔" قاہرہ میں مصر اور قطر کی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی اور سو سے زائد اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے حوالے سے مذاکرات بغیر کسی واضح نتائج کے ختم ہو گئے۔