فواد چوہدری کو وکلاء اور فیملی سے ملاقات کی اجازت
اسلام آباد: (سنو نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو وکلاء اور فیملی سے ملاقات کی اجازت دے دی۔ عدالت نے بطور سابق وزیر فواد چوہدری کو جیل مینوئل کے تحت سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کی جیل میں سہولیات فراہمی اور وکلاء و فیملی سے ملاقات کی اجازت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ اور ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری کو سیکیورٹی وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے سوال کیا کہ سابق وزیر کی کیا سہولیات ہیں؟ وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ بچوں سے بات قانون میں لکھا ہے قانون کے مطابق ہی عمل درآمد کروا دیں۔
شاہ محمود کا ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ قانون کے مطابق عمل درآمد یقینی بنائیں، فواد چوہدری سے وکلاء کی ملاقات کی اجازت دیں۔ جس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہماری باتیں نوٹ کی جاتی ہیں، صرف جمعے کو ملاقات کی اجازت دیتے ہیں۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیئے کہ صرف جمعہ ہی کیوں، کوئی اور دن ان کو ملاقات کا دے دیں، میں آرڈر کر دیتا ہوں۔
ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو بتایا کہ دو دن سائفر کیس چلتا ہے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کا کیس ہوتا ہے، چوہدری پرویز الٰہی بھی ہمارے پاس ہیں اس لیے انھیں جمعے کا روز ملاقات کے لیے دیتے ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ فواد چوہدری نے کیا دھمکیاں دی ہیں ؟ کس چیز کی ایف آئی آر ہے۔ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ فواد چوہدری کے خلاف 502 کی ایف آئی آر ہے۔ عدالت نے کہا کہ جیل سہولیات سے متعلق اور وکلاء سے ملاقات کی تو سیشن جج کے واضح آرڈر موجود ہیں، اگر عمل درآمد نہ ہو رہا ہو تو اسکے خلاف درخواست دائر کر دیں، ہم اس درخواست پر تفصیلی حکم جاری کر دیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو وکلاء اور فیملی سے ملاقات اور بطور سابق وزیر جیل مینوئل کے تحت سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔