آٹھ فروری والے دن مخالفین کو بڑا دھچکا لگے گا: عمران خان
Image

راولپنڈی: (سنو نیوز) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ کسی کو اندازہ نہیں کہ 8فروری کو کیا ہونے والا ہے، الیکشن والے دن لوگ اپنا غصہ نکالیں گے اور ان کو بڑا دھچکا لگے گا۔

عمران خان کا اڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں کہنا تھا کہ نواز شریف انتخابی مہم چلانے کے لیے نکلا ہے۔ بتائیں 16 ماہ تک کن ریلو کٹوں کی حکومت تھی۔ 16 ماہ میں معیشت کا بیڑا غرق کر دیا گیا۔ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بیرونی خسارہ تھا جو یہ چھوڑ کر گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے گروتھ ریٹ 6اعشاریہ 7 فیصد پر چھوڑا ، جو انہوں نے صفر کر دیا۔ ہمارے دور میں مہنگائی 12 اعشاریہ چار فیصد تک گئی ، جو یہ 38 فیصد تک لے گئے ۔ ہمارے دور میں دہشتگردی نیچے آئی ۔ غنی حکومت سے ہمارے اچھے تعلقات تھے ، انہوں نے ا ٓکر افغانستان سے بھی تعلقات تباہ کر دیے۔ ان کی فارن پالیسی کی وجہ سے پاکستان تنہا ہو گیا۔

پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اتنا کچھ کرنے کے باوجود ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔ یہ عوام سے ڈرے ہوئے ہیں۔ میں قوم کو جانتا ہوں ، کوئی عوام کو شکست نہیں دے سکتا۔

ایران کی جانب سے پاکستان میں دراندازی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایران نے حملہ کر کے غلط کیا، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ایران کا دشمن اسرائیل کوشش کرے گا کہ ہمارے تعلقات خراب ہوں۔ پاکستان کی معیشت اس وقت بیٹھی ہوئی ہے، ان حالات میں ہمیں تنازعات میں نہیں پڑنا چاہیے۔ ہمسایوں کو بدل نہیں سکتے۔ ہندوستان سے بھی ہم نے دوستی کی پوری کوشش کی تھی۔ افغانوں کو نکال کر ہم نے نفرت کو بڑھایا۔ تمام مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں۔بندوقوں سے مسائل حل نہیں ہوتے ، سیاسی حکومت سیاسی حل ڈھونڈتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/18/01/2024/pakistan/65259/

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 80 ہزار لوگ شہید کروائے۔ ہمیں لانے سے پہلے کمزور کیا گیا تاکہ کنٹرول کیا جا سکے۔ ریلو کٹوں کی کھچڑی کا مقصد کنٹرول پارلیمنٹ بنانا ہے۔19 مارچ سے کہہ رہا ہوں کہ فری اینڈ فیئر الیکشن کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔ میں نے حکومت بنا کر غلطی کی، مجھے دوبارہ الیکشن میں جانا چاہیے تھا۔ اتحادی حکومت سے بہتر ہوگا کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں۔ گندے الیکشن سے  ملک میں مزید عدم استحکام پیدا ہوگا۔ اقتصادی خسارے کی کمی اور قانون کی بالادستی کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔

سائفر کسی معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اعظم خان نے عدالت میں سچ بولا ۔ ان کا سافٹ ویئر اپڈیٹ کرنے کے لیے 140 دن پاس رکھا گیا۔ اعظم خان نے کہا کہ سائفر کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اور کیبنٹ کے سامنے رکھا گیا تھا۔ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے سائفر کی مذمت کی تھی ۔ سائفر صرف دفتر خارجہ میں موجود رہتا ہے۔ سائفر کا صرف مفہوم دیا جاتا ہے۔ 9 اپریل کی کابینہ میٹنگ میں سائفر کو ڈی کلاسیفائی کر دیا تھا۔ پاکستان کی فوج ہماری فوج ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سیاسی آدمی ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار ہوتا ہے۔ پی ڈی ایم سے بھی ہماری کمیٹی نے مذاکرات کئے اورانتخابات کے حوالے سے بات چیت کی تھی ۔ پی ڈی ایم نے کہا تھا کہ جسٹس بندیال کے ہوتے ہوئے الیکشن نہیں کروائے جا سکتے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/17/01/2024/election-2024/65007/

ان کا کہنا تھا کہ کسی کو اندازہ نہیں کہ8 فروری کو کیا ہونے والا ہے۔ میں کسی مارشل لا کی نرسری میں نہیں پلا۔ ملک میں غیر یقینی صورتحال ہے۔ ہر روز عوام کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے ۔ 8 فروری کو لوگ اپنا غصہ نکالیں گے اور ان کو بڑا دھچکا لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ جج ہمایوں دلاور کا میچ فکس تھا، اس کا دیا گیا فیصلہ معطل ہو گیا ، پھر بھی مجھے نااہل کر دیا گیا۔ خاور مانیکا کمزور آدمی نکلا ، میں ہوتا تو مر جاتا لیکن ایسا بیان نہ دیتا، جنہوں نے یہ کیس کروایا وہ کتنے گرے ہوئے لوگ ہیں۔