ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں اضافہ
Image

کراچی :(سنونیوز)ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں اعشاریہ 34 فیصد کا اضافہ ،سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی مجموعی شرح ریکارڈ 44 اعشاریہ 64 فیصد پر پہنچ گئی ۔

ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 22 اشیاء مہنگی 8 کی قیمتوں میں کمی ہوئی،رواں ہفتے پیاز کی فی کلو قیمت میں 18 روپے 31 پیسے اضافہ سے 230 روپے فی کلو ہو گیا، ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر 10 روپے 78 پیسے فی کلو مہنگے ہو کر 155 روپے فی کلو ہو گئی ،رواں ہفتے مرغی کی فی کلو قیمت 9 روپے 86 پیسے اضافے سے 446 روپے فی کلو ہو گئی ۔

رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران انڈے فی درجن 7 روپے 87 پیسے مہنگے ہو کر 425 روپے فی درجن جبکہ دال ماش 8 روپے 52 پیسے مہنگی ہو کر 545 روپے فی کلو ہو گئی ،ایک ہفتے کے دوران لہسن کی فی کلو قیمت 12 روپے 41 پیسے بڑھ کر 595 روپے فی کلو ہو گئی ۔

رواں ہفتے کے دوران دال مونگ ،بیف جلانے کی لکڑی بھی مہنگی ہوئی ،ایک ہفتے کے دوران آلو، چینی پیٹرول سمیت 8 اشیاء کی قیمتیں کم ہوئیں ،رواں ہفتے میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے تک کمی ہوئی ۔

ایک ہفتے میں چینی کی فی کلو قیمت 1 روپے 32 پیسے کی کمی سے 145 روپے فی کلو ہو گئی ،رواں ہفتے بریڈ، تازہ دودھ اورخشک دودھ سمیت 21 اشیاء کے دام مستحکم رہے۔

ملکی برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہوگئی۔ وزیر تجارت گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں برآمدات میں ایک ارب ڈالرز کا اضافہ ہوگیا ہے ۔وزیر تجارت نے کہا کہ اضافی برآمدات سے جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے نکال لیا گیا ہے۔ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں برآمدات ایک ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا ۔ اکتوبر سے دسمبر 2023 ءتک برآمدات 8 ارب ڈالرز رہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/18/01/2024/latest/65311/

انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس اسی عرصے میں برآمدات 7 ارب ڈالرز کے لگ بھگ تھیں۔ پاکستان کی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے نکال لیا گیا ہے ۔ گذشتہ تین ماہ میں ایک ارب ڈالرز کی اضافی برآمدات کی گئی ہیں۔ اضافی برآمدات سے جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوا ہے۔ دسمبر میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 397 ملین ڈالرز سرپلس رہا کرنٹ اکاونٹ خسارے میں 77 فیصد کمی ہوئی ہے۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ جب نگراں حکومت آئی تو کرنٹ اکاونٹ خسارہ 81 کروڑ ڈالرز تھا۔ ملکی برآمدات کو بڑھا کر معاشی مسائل کو حل کیا جارہا ہے۔ ملکی برآمدات کو 100 ارب ڈالرز تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انڈسٹریل اور ایکسپورٹ ایڈووائزری کونسلز قائم کردی گئی ہیں۔ تمام اسٹیک ہولڈرز برآمدات میں اضافے کی مشترکہ کوششیں جاری رکھیں۔

دوسری جانب نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ آمدنی اور اخراجات کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے حکومت کے مالیاتی طریقہ کار میں جامع تبدیلی ضروری ہے۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی میں پاکستان کے اقتصادی چیلنجز کے موضوع پرخطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ جرات مندانہ اصلاحات سے ملک میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے موثر نفاذ کا انحصار اہم بنیادی ادارہ جاتی، گورننس اور ساختی رکاوٹوں کو دور کرنے پر ہے۔ غیر پائیدار مالیاتی پالیسی کی وجہ سے آمدنی اور غیر پیداواری اخراجات میں خلیج؛،مالیاتی عدم استحکام کی وجہ سے سرکاری قرضوں میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلیاں، معیشت کے ڈھانچے میں جدت اور تنوع کی کمی اورملکی معیشت کوبیرون ممالک سے مربوط کرنے میں ناکامی وہ پانچ بنیادی عوامل ہیں جس کی وجہ سے ملکی معیشت اندرونی اوربیرونی جھٹکوں کا شکار رہی ۔

انہوں نے بالخصوص موسمیاتی عوامل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ ماڈل کی پیش گوئی کے مطابق پاکستان میں آنیوالی دہائیوں میں غیرمعمولی موسمیاتی واقعات بڑھ سکتے ہیں ، 2090 ء تک درجہ حرارت میں اوسطاً 1.3 فیصد سے 4.9 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔