جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا جڑانوالہ کا دورہ، کرسچن کالونی میں متاثرین سےملاقات
Image
فیصل آباد:(سنو نیوز)سپریم کورٹ کےجسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جڑانوالہ کا دورہ کرکے کرسچن کالونی میں متاثرین سےملاقات کی،انہوں نے متاثرہ گرجاگھروں اورمکانات کابھی جائزہ لیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جڑانوالہ واقعے میں متاثر ہونے والے مکانات وچرچز کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ انکی اہلیہ نے بھی متاثرین سے ملاقات کی۔ اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ گمراہوں کےبےہنگم ہجوم نےمتعددگرجاگھروں،مسیحی آبادی ومکانات کوجلایا،واقعہ کاعلم ہونےپرمجھےبطورایک مسلمان اورپاکستانی دلی صدمہ اوردکھ پہنچا،ٰحملہ کرنیوالوں نےقرآن مجیدکےاحکامات کی خلاف ورزی کی،گرجاگھروں پرحملےآپؐ کی ہدایات اورخلفائےراشدین کےروشن کردارکی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٰاسلامی شریعت کی اس خلاف ورزی کوکسی بدلےیاانتقام کاجوازنہیں دیاجاسکتا،گمراہوں کایہ اقدام بانی پاکستان کی اقلیتوں کودی گئی ضمانت کی بھی خلاف ورزی ہے،پاکستان کےآئین وقانون کوپامال کیاگیا،آئین پاکستان میں اقلیتوں کومکمل مذہبی آزادی فراہم کی گئی ہے،آئین کی پامالی سنگین غداری میں شمارہوتی ہے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے مزید کہا کہ دیگرمذاہب کےماننےوالوں کی جان ومال کی حفاظت ہرمسلمان کافرض ہے، متاثرین کو پہنچنےوالےنقصان کی ہرممکن تلافی کریں، کسی کےمذہبی جذبات کومجروح کرنےکی سزا 10سال قیداورجرمانہ ہے۔ واضح رہے جڑانوالہ میں مساجد سے اعلانات کر کے عوام کو اقلیتی عبادت گاہوں پر حملے کے لیے اشتعال دلانے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔پولیس کے مطابق ملزم یاسین کو منظر عام پر آنے والی ویڈیو کی مدد سے گرفتار کیا گیا، ویڈیو میں دیکھاگیا کہ ملزم مسجد کے اسپیکر پر لوگوں کو جمع ہونےکا کہہ رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ میں جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کے خلاف 2 مقدمات درج کیے گئے ہیں جس میں 37 افراد کو نامزد اور 600 سے زائد نامعلوم افراد کو شامل کیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق ملزمان نے توڑ پھوڑ کی، گھروں اور گرجا گھر کو آگ لگائی، مقدمات میں دہشتگردی اور توہین مذہب سمیت 13 سے زائد دفعات شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیوز کی مدد سے فسادات میں ملوث مزید ملزمان کی شناخت کر کے گرفتاریوں کی کوشش جاری ہے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage