لاہور: (سنو ڈیجیٹل) پہلے ہم کسی دوسرے ملک میں جاب کے لیے جاتےتھےتوصرف تب تک ہی رہ سکتےتھے جب تک ہم وہاں پر جاب کرتے رہیں لیکن اب سے ایسا نہیں ہے کیونکہ یو اےای میں گولڈن ویزا لانچ کر دیا گیاہے۔
اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ یہ گولڈن ویزا ہے کیا؟ تو آپ کوبتاتے چلیں کہ کسی بھی ملک میں جتنے بھی ویزا کی اقسام ہوتی ہیں ان میں سب سے اچھے ویزا کی قسم گولڈن ویزا ہے۔ اگر آپ کسی ملک کے گولڈن ویزاہولڈر ہیں تو یہ آپ کا اس ملک میں ایک اچھاا سٹیٹس ہولڈر ہونے کا سمبل ہے۔
اس کے علاوہ آپ کواس ویزا کا فائدہ بھی بہت ہوتا ہے۔ آپ کو وہاں کے پاسپورٹ ہولڈر اور نیشنلٹی ہولڈر کے بعد سیکنڈ ہائیسٹ رینک پر رکھا جاتا ہے۔ گولڈن ویزا اور بھی بہت ملکوں کا ہے لیکن سب دبئی کا ہی کیوں گولڈن ویزا لینا چاہتے ہیں ؟
اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ دبئی ایک بزنس ہب بنتا جا رہا ہے۔ یہاں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں پر زیرو انکم ٹیکس ہے۔ یعنی آپ جتنا بھی کمائیں گے، اس پر آپ نے کسی قسم کاٹیکس نہیں دینا۔ توکیاآپ گولڈن ویزاکیلئے اہل ہیں؟ آئیے جانتے ہیں۔
گولڈن ویزا حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ نے 2 ملین درہم کا فنڈ جمع کروایا ہو یا کسی بھی یو اے ای بینک میں آپ کا 2 ملین فکسڈ ڈپوزٹ پڑا ہو۔
اس کے علاوہ جن لوگوں کے پاس 2 ملین درہم سے اوپر کی پراپرٹی ہے، وہ بھی گولڈن ویزا کے لیے اپلائی کرسکتے ہیں۔
اگر سینئر مینجمنٹ یعنی جنرل منیجرز یا ڈائیریکٹرآف بورڈ گولڈن ویزا لینا چاہتے ہیں تو ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ کم از کم پانچ سال سے اپنے سیم رینک پر ہونا چاہیے۔اور ان کی تنخواہ کم از کم 50 ہزار درہم ہونی چاہیے۔
اگرکوئی جاب ہولڈر گولڈن ویزا حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ان کے پاس اپنی فیلڈ کا کنٹریکٹ ہوناچاہیے اورماہانہ کم از کم 30 ہزار درہم کماتے ہوں ۔
امام مسجد جو پچھلے دس سال سے یو اے ای میں کام کر رہے ہیں وہ بھی گولڈن ویزہ حاصل کرسکتے ہیں۔
گولڈن ویزا کے لیے آپ اپلائی کیسے کرسکتے ہیں؟
سب سے پہلی شرط تو یہ ہے کہ آپ کا دبئی میں ہونا بہت ضروری ہے اوراگر آپ جاب کرتے ہیں توآپ کی کم از کم سیلری 30ہزاردرہم ہونی چا ہیے۔سیلیری سرٹیفکیٹ اورجاب کنٹریکٹ کا ہونا بھی لازمی ہے۔
گولڈن ویزااپلائی کرنے کیلیے6مہینے کی بینک اسٹیٹمنٹ بھی ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ جو بھی آپ کی پروفیشنل ڈگری ہے وہ یو اے ای کی منسٹری آف ایجوکیشن کےاکویلینس ہونی چاہیے۔
ایکویلینس کروانے کے لیے آپ نے یو اے ای میں موجود اپنے ملک کے قونصلیٹ کےذریعےتصدیق کروائیں گے اورمنسٹری آف ایجوکیشن میں ایکویلنسی کے لیے اپلائی کریں گے۔
اس کےساتھ آپ کے پاس ویلیڈ پاسپورٹ، ویزا اور کم از کم ایک سال کی ہیلتھ انشورینس ہونا بھی ضروری ہے۔ جن لوگوں کے پاس دبئی کا ویزا ہے وہ جی ڈی آرایف اے یعنی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریسیڈینسی اینڈ فارن افیئرزدبئی یا پھرامر سینٹرجاکر اپنا پراسیس کروا سکتے ہیں۔
اپنے سارے ڈاکومینٹس لے کر آپ نے امر سینٹر چلے جانا ہے جہاں پر آپ سارے ڈاکومینٹس جمع کروائیں گے اور 2800 درہم فیس جمع کروائیں گے اور جو بھی ٹیکس ہوگا وہ بھی آپ کو جمع کروانا ہوگا اس کے بعد اپ کی ایپلیکیشن پراسیس میں چلی جائے گی۔
کچھ دن بعد آپ کو کال آئے گی اگر تو آپ کی ایپلیکیشن اپرووہوگئی تو وہ آپ کو کہیں گے کہ آپ اپنا پرانا ویزا کینسل کروادیں اور اس کے بعد آپ کا ایک میڈیکل ہوگا او رآپ کو ویزا سٹیٹس چینج کروانا ہوگا ۔ اس کے بعد آپ اپنی ایمریٹس آئی ڈی جمع کروادیں گے تو کچھ دن میں آپ کا ویزا آپ کے گھر آجائے گا۔
دس سال کی ویلیڈیٹی والا یہ گولڈن ویزا آپ کو ملتا ہے جو رینیوایبل بھی ہے۔ یو اےای کی گورنمنٹ آپ کو یہ ویزا دیتی ہے یعنی آپ کا کوئی اور سپانسر نہیں ہے آپ خوداپنے سپانسر ہیں۔ اس کے علاوہ ایک انٹر نیشنل لا ہے کہ اگر آپ کے پاس کسی بھی ملک کا پاسپورٹ یا پرماننٹ ریزیڈینسی ہے تو آپ 180 دن سے زیادہ کسی دوسرے ملک میں نہیں رہ سکتے لیکن اگر آپ کے پاس گولڈن ویز ا ہے تو آپ 6 مہینے سے زیادہ بھی کہیں پر جا کر رہیں گے تب بھی آپ کا ویزاکینسل نہیں کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ آپ اپنی فیملی کو سپانسر بھی کر سکتے ہیں اور جن لوگوں کو آپ سپانسر کریں گے ان کے پاس بھی گولڈن ویزا ہی ہوگا۔اگر خدانخواستہ آپ کی ڈیتھ ہوجاتی ہے تب بھی جن لوگوں کو آپ نے سپانسر کیا ہوگا ، ان کا ویزاختم نہیں ہوگا۔ یعنی وہ اپنے ویزاکی ایکسپائری ڈیٹ تک یو اے ای میں رہ سکتے ہیں۔
اس گولڈن ویزا کی وجہ سے آپ انلیمیٹڈ لیبرز اپنے لیے بلا سکتے ہیں یعنی آپ جتنا بھی ملازم طبقہ رکھنا چاہیں ان کو آپ سپانسر کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ دبئی میں بزنس کرنا چاہتے ہیں تو اس میں بھی آپ کو بھرپور فائدے ملیں گے۔
گولڈن ویزا والے تمام افراد سعاد کارڈ کے لیے بھی ایلیجیبل ہیں۔ اسعاد کارڈ کی وجہ سے انہیں ہیلتھ میں اور ایجوکیشن میں آپ کو بہت ڈسکاؤنٹ ملتا ہے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage