پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا: دفتر خارجہ
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) ترجمان دفتر خارجہ نے واضح اور دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد ایران سے شیئر کیے۔ پاکستانی افواج نے پیشہ وارانہ مہارت سے انتہائی پیچیدہ آپریشن کامیابی سے انجام دیا ۔ پاکستان ، ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے۔ آج کی کارروائی کا واحد مقصد پاکستان کی اپنی سلامتی اور قومی مفاد کا حصول تھا ، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ اس کیلئے پاکستان تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا ۔ ایران برادر ملک ، دہشت گردی سمیت مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ماضی کی طرح آئندہ بھی مشترکہ حل کی کوشش جاری رکھیں گے ۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پاکستان کی جانب سے ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بعد ہونے والی پیش رفت کی روشنی میں اپنے غیر ملکی دورے مختصر کر دیئے ہیں۔

جمعرات کو اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی کارروائی ایران کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف تھی، پاکستان اپنے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے اور ہمیشہ بات چیت کے ذریعے چیلنجز سے نمٹنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے۔ آج کی کارروائی کا واحد مقصد پاکستان کی اپنی سلامتی اور قومی مفاد کا تحفظ ہے جو کہ سب سے مقدم ہے اور اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

ترجمان نے پاکستان کی جانب سے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں ’’انتہائی مربوط‘‘ اور ’’خاص ہدف پر مبنی‘‘ فوجی حملوں کے کچھ ہی دیر بعد جاری کیے گئے اپنے بیانات کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اس وقت ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لیے ڈیووس میں ہیں جبکہ وزیر خارجہ غیر وابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس اور تیسری سائوتھ سمٹ میں شرکت کے لئے یوگنڈا کے دورے پر ہیں، انہوں نے ’’موجودہ صورتحال کے پیش نظر‘‘ اپنے دوروں کو مختصر کر دیا ہے۔

ترجمان نے جاری صورتحال میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی بارے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ انہیں ایسی کسی پیش رفت کا علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایرانی عوام کو دوست اور بھائی سمجھتا ہے اور صورتحال کو مزید بگاڑنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا، امید ہے کہ دوسرا فریق بھی اس بات کا ادراک کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کے راستے کا انتخاب کیا ہے اور وہ قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے ایران سمیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطے جاری رکھے گا۔

ترجمان نے کہا کہ ’’مرگ بر سرمچار‘‘ایک انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔ ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان نے مسلسل اپنے سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے اور ایران کے اندر خود کو سرمچار کہنے والے پاکستانی نژاد دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور ٹھکانوں کے بارے میں ٹھوس شواہد کے ساتھ متعدد ڈوزیئر شیئر کئے ہیں۔ تاہم، ہمارے سنگین تحفظات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے، یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج صبح کی کارروائی ان نام نہاد سرمچاروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی کارروائیوں کے بارے میں مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت ہونے کے ساتھ ساتھ تمام خطرات کے خلاف اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کی بھی مظہر ہے۔پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا، پاکستان کبھی بھی اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی بہانے یا صورتحال میں چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد بشمول رکن ممالک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے۔ اس سوال پر کہ کیا ایران نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے سے پہلے پیشگی اطلاع دی تھی، ترجمان کا جواب تھا ’’بالکل نہیں‘‘۔ انہوں نے مند پشین بارڈر مارکیٹ اور پولان گبد ٹرانسمیشن لائن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ تجارت اور توانائی جیسے متعدد موضوعات پر رابطے میں رہا ہے لیکن ’’دو دن پہلے جو ہوا وہ حیران کن تھا‘‘۔ غزہ کی صورتحال پر انہوں نے کہا کہ 14 جنوری 2024 انسانی ضمیر کے لیے ایک تکلیف دہ دن تھا۔یہ فلسطین کے خلاف اسرائیل کی جنگ کا 100 واں دن تھا، جس نے غزہ میں 24,000 سے زیادہ جانیں لے لی ہیں، یہ تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے، اسرائیل کی جانب سے مظالم کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو فلسطینی عوام کو وحشیانہ کارروائیوں سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے جنوری 1990 کے دوران بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں ہندوستانی افواج کی طرف سے کئے گئے قتل عام کا بھی تذکرہ کیا جس میں تقریباً 100 لوگ شہید ہوئے تھے۔ قتل عام کے شہدا کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان جموں و کشمیر تنازعہ کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ اور پرامن حل کے لیے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔