پاکستان قومی سلامتی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا:صدر مملکت
Image

اسلام آباد:(ویب ڈیسک )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایران میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر پاکستان کے ٹارگٹڈ حملوں کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی و علاقائی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

جمعرات کو صدر مملکت کے باضابطہ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ ’پاکستان اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔‘ڈاکٹر عارف علوی نے ایرانی شہریوں کو جانی نقصان سے بچاتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے پر مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کی تعریف کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام ریاستوں کی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے اور دیگر ممالک سےبھی یہی توقع رکھتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہ کریں۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران برادر ممالک ہیں، مسائل کو مذاکرات اور باہمی مشاورت سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں لیکن دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

انہوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پاکستان کی علاقائی سالمیت اور ہمارے شہریوں کی سلامتی سب سے اہم ہے۔ پاکستان نے امن اور سکیورٹی کے حوالے موزوں سفارتی اور فوجی اقدامات کیے ہیں۔‘

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’ہم دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن کے خواہاں ہیں مگر اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ قوم آپریشن مرگ بر سرمچار پر بہادر مسلح افواج کو سلام پیش کرتی ہے۔‘

خیال رہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک میں حالیہ کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب ایران نے منگل کو رات گئے پاکستان کے صوبے بلوچستان کے علاقے پنجگور میں شدت پسند تنظیم ’جیش العدل‘ کے ٹھکانوں کو ’میزائل اور ڈرون‘ سے نشانہ بنایا تھا۔ایران کے حملے کے نتیجے میں دو بچے ہلاک اور تین لڑکیاں زخمی ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/18/01/2024/pakistan/65314/

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بِلا اشتعال خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے ’سنگین نتائج‘ ہو سکتے ہیں۔جمعرات کی صبح دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی فوج نے ایران میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے تاہم وہ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ ’آج صبح پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط اور خاص طور پر ٹارگٹڈ فوجی حملوں کا سلسلہ شروع کیا، انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران متعدد دہشت گرد مارے گئے۔ اس آپریشن کا نام ’مرگ بر سرمچار‘ رکھا گیا۔‘

اس کشیدہ صورتحال کی وجہ سے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنا دورہ ڈیوس مختصر کر دیا ہے اور وہ 22 جنوری کی بجائے آج رات وطن واپس پہنچیں گے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم کو وطن واپسی پر پاک ایران صورت حال کے حوالے سے بریفننگ بھی دی جائے گی۔

پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ’ایران کو کوئی شکایت یا غلط فہمی تھی تو خود کارروائی کرنےکی بجائے پاکستان سے بات چیت کرنی چاہیے تھی۔‘

مولانا فضل الرحمان نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا کہ’ پاکستان کی جوابی کارروائی ایک طرح کا احتجاج نوٹ کرانا تھا تاہم دونوں ممالک مزید طاقت کے استعمال کے بجائے سفارتی ذرائع کو استعمال میں لاتے ہوئے رابطے اور گفتگو سےباہمی تعلقات کو معمول پر لانے کا آغاز کریں۔‘

انہوں نے کہا ’کارروائی سے ایک دن قبل انڈین وزیر خارجہ کے دورہ ایران سے شکوک وشبہات میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/18/01/2024/pakistan/65107/