سائفر کیس: اعظم خان نے قران پر ہاتھ رکھ کر بیان دیدیا
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے مطالبے پر قران پاک پر ہاتھ رکھ کر سائفر کیس کے معاملے پر عدالت کے روبرو بیان دیدیا ہے۔

تفصیل کے مطابق سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا بیان قلمبند کرانے سے پہلے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف لیا جائے۔

وکلا کی جانب سے تحریری درخواست دینے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسلمان ہیں، قرآن پاک پڑھتے اور اس پر عمل کرنے والے ہیں۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ آپ کو درخواست دینے کی ضرورت نہیں، ہم نے قرآن پاک منگوالیاہے۔

سنو نیوز ذرائع کے مطابق اعظم خان نے بیان ریکارڈ کرانے سے پہلے قرآن پاک پرہاتھ رکھ کرحلف دیااور اسے چوما ۔ انہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میں نے بطور پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعظم سروس کی ہے۔ فارن سیکرٹری نے کال کرکے سائفر ٹیلی گرام کا بتایا۔ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مجھ سے پہلے وزیر اعظم سے سائفر پر بات کرچکے تھے۔

اعظم خان نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ مارچ2022ء کو میرے عملے نے سائفر کاپی مجھے فراہم کی۔سائفر کاپی میں نے لی اور اگلے روز وزیر اعظم کو دی۔ وزیر اعظم نے بتایاکہ وزیر خارجہ نے اس معاملہ پر بات کی ہے۔ وزیر اعظم نے سائفر کاپی لے لی،اس میں ہمارے سفیرکی یو ایس مشن سے ملاقاتوں کا ذکر تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/23/12/2023/pakistan/61058/

سابق پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا امریکی حکام نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی۔ وزیر اعظم نے کہا لگتا ہے کہ یہ میسج اندرونی ایکٹرز کیلئے ہے کہ اپوزیشن منتخب حکومت کو تبدیل کرے اور ہمارے خلاف عدم اعتماد لائی جائے۔ سائفر کی کاپی وزیر اعظم نے اپنے پاس رکھ لی اور بعد میں نہ ملی۔

انہوں نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے ملٹری سیکرٹری، اے ڈی سی اور دیگر سٹاف کومعاملہ کو دیکھنے کا کہا۔ انہوں نے سائفر معاملہ پر عوام کو اعتماد میں لینے کا کہا، میں نےوزارت خارجہ سے فارمل میٹنگ کا مشورہ دیا اور کہا کہ سیکرٹری خارجہ ماسٹر سائفر سے میسج پڑھ کر سنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بنی گالہ میٹنگ میں سیکرٹری خارجہ نے سائفر پڑھ کر سنایا۔ میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ سائفر معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے۔وفاقی کابینہ میٹنگ میں معاملہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ہوا۔

اعظم خان نے اپنے بیان میں کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا کہ متعلقہ ملک کو اندرونی معاملہ میں مداخلت پر ڈی مارش جاری کیاجائے۔ میرے چارج چھوڑنے تک سائفر کی کاپی واپس نہیں بھجوائی گئی۔ روایت کے مطابق سائفر کی کاپی واپس وزارت خارجہ کو بھجوائی جاتی ہے۔ اس معاملہ میں ایسے نہیں کیا گیا۔ سائفر کی کاپی واپس نہ بھجوانے پر پی ایم، ایم ایس اور سٹاف کومتعدد بارآگاہ کیا۔ میرے161اور 164 کے بیان حلف پر ریکارڈ نہیں ہوئے۔