چین کی پاکستان اور ایران میں ثالثی کی پیشکش
Image
بیجنگ: (سنو نیوز) چین نے پاکستان اور ایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش کر دی۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ ماؤننگ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہیں۔ چین کے پاکستان اور ایران دونوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ فریقین آپس میں تحمل کا مظاہرہ کریں۔ ہم معاملے کو حل کرنے کے لیے تعمیری کردار اداکرنے کو تیار ہیں۔ یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/18/01/2024/pakistan/65190/ یاد رہے پاکستان نے ایران میزائل حملے پر بھرپور جواب دیتے کالعدم بی ایل اے اور بی ایل ایف کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران متعدد دہشت گرد مارے گئے، جس کا نام ‘مرگ بر سرمچار’ رکھا گیا، پاکستان نے ان دہشت گردوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد کے ساتھ متعدد ڈوزیئرز بھی شیئر کیے ہیں، تاہم ہمارے سنگین خدشات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج صبح کارروائی ان نام نہاد سرمچاروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ کارروائیوں کے بارے میں مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی، یہ کارروائی پاکستان کے تمام خطرات کے خلاف اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے، اس انتہائی پیچیدہ آپریشن کا کامیاب انعقاد پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا، پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے، آج کے ایکٹ کا واحد مقصد پاکستان کی اپنی سلامتی اور قومی مفاد کا حصول تھا جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور مقاصد پر عمل پیرا ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں رکن ممالک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری شامل ہے، پاکستان کبھی بھی اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی بہانے یا حالات میں چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران ایک برادر ملک ہے، پاکستانی عوام ایرانی عوام کے لیے بہت عزت اور محبت رکھتے ہیں، ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی لعنت سمیت مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بات چیت اور تعاون پر زور دیا ہے، دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ واضح رہے گزشتہ روز پاکستان نے اپنی حدود میں میزائل حملے کے بعد ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا جبکہ ایرانی سفیر کو بھی واپس آنے سے روک دیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا رات گئے ایران کی طرف سے پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور کھلم کھلا خلاف ورزی بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ یہ غیر قانونی عمل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس غیر قانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ نتائج کی ذمہ داری پوری طرح ایران پر عائد ہوگی۔ ہم نے یہ پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔ ہم نے انہیں یہ بھی مطلع کیا ہے کہ پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران کے دورے پر ہیں ، ممکن ہے کہ فی الحال واپس نہ آئیں۔ ہم نے ان تمام اعلیٰ سطح دوروں کو بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو آنے والے دنوں میں پاکستان اور ایران کے درمیان جاری تھے یا طے شدہ تھے۔ اس سے قبل بھی ایران کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاکستان نے شدید مذمت کی تھی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران نے پاکستانی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی کی ہے۔ ایران کا حملہ پاکستان کی خود مختاری کے خلاف ہے اور ناقابل قبول ہے، ایرانی حملے میں 2 بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہوئی ہیں۔ پاکستان نے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے احتجاج کیا ہے۔ دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی۔ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشتگردی خطے کے تمام ممالک کیلئے مشترکہ خطرہ ہے جس کیلئے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے، اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی فضائی حدود میں ایرانی حملے کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوئی تھیں۔ دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بات اور بھی تشویشناک ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز موجود ہونے کے باوجود یہ غیرقانونی عمل ہوا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینیئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج درج کرایا جا چکا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان ہمیشہ سے کہتا رہا ہے کہ ”دہشتگردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے“، اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں، یکطرفہ کارروائیاں دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اِس واقعہ کا جواز پیدا کرنے کےلیے جیش العدل کی جانب سے فیک پریس ریلیز بھی جاری کاروائی کروائی گئی، اِس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کے اِس واقعہ کی ساری ذمہ داری ایران گورنمنٹ، آئی آر جی سی اور ایران انٹیلی جنس پر عائد ہوتی ہے۔ افسوس ناک طور پر اس المناک واقعے کی مذمت کی بجائے ایک مخصوص سیاسی جماعت اپنے مذموم عزائم کی خاطر اس واقعے کو بنیاد بنا کر ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش میں ہمیشہ کی طرح مصروف ہے۔