پنجاب میں سموگ کا راج، مصنوعی بارش کیلئے پلان تیار
Image
لاہور: (ویب ڈیسک) نگران پنجاب حکومت نے بڑھتی سموگ کے تدارک کے لئے مصنوعی بارش برسانے کا پلان تیار کرلیا جس کے لئے ماہرین کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ حکومتی ٹیکنکل کمیٹی کے ممبر اور پنجاب یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف جیو گرافی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منور صابر کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش پہلے سے موجود بادلوں پر نمک چھڑک کر برسائی جاسکتی ہے، شہر بھر میں ایک بار بارش برسانے کے لئے 4 کروڑ روپے خرچ آئے گا۔ ڈاکٹر منصور صابر نے مزید بتایا کہ مصنوعی بارش سے موسمیاتی سسٹم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، چونکہ سموگ ہر سال شہر پر چھاتی لہذا مین میڈ بارش کی ہر سال ضرورت ہوگی، تین سال پہلے مصنوعی بارش کرنے کا تصور پیش کیا گیا تھا اور خانسپور میں اس کا تجربہ بھی کیا گیا۔ اسموگ سے متعلق پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب بھر میں اسموگ کی صورت حال خطرناک ہو جانے کے پیش نظر پنجاب حکومت نے ہفتہ کے روز 10 اضلاع کے تعلیمی ادارے بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ہفتہ 18 نومبر کو لاہور، ننکانہ صاحب، شیخوپورہ، قصور، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، نارروال، حافظہ آباد، اور منڈی بہاؤالدین میں تعلیمی ادارے بند رہیں گے جبکہ مارکیٹیں، دکانیں، جم اور سینماء ہال سہ پہر 3 بجے کھلیں گے۔ واضح رہے لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی سموگ کے خاتمے کے لئے فوری اسموگ ایمرجنسی نافذ کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ فوری سموگ ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے۔ جسٹس شاہد کریم نے سموگ کی موجودہ صورتحال پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسموگ کا جو احوال ہے اس کی ذمہ دار حکومت ہے، شہر کی جو حالت ہے وہ آپ دیکھ لیں، آپ شہر کے مالک ہو آپ سب کچھ کرسکتے ہو، پہلے یہ سموگ نومبر کے آخر اور دسمبر میں آتی تھی، اب یہ سموگ اکتوبر میں شروع ہوچکی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے تمام سکولز، کالجز کے بچوں کو کالا دھواں چھوڑنے والے کارخانوں کی اطلاع دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سکول کالجز کے بچے اپنے علاقوں میں اگر کالا دھواں چھوڑنے والا کوئی کارخانہ ہے تو اطلاع دیں، کمشنر لاہور سمیت دیگر افسران کل سے سکولز کالجز میں جاکر بچوں کو آگاہ کریں، کالا دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کو سیل کر کے ڈی سیل نہ کیا جائے۔ سی ٹی او لاہور مستنصر فیروز کے حکم پر سموکی وہیکلز کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کرتے ہوئے دھواں چھوڑنے والی 02 ہزار 91 گاڑیاں بند، 8 ہزار 349 گاڑیوں کو چالان کئے گئے۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں تھانوں میں بند کروانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک ہفتے کے دوران 02 ہزار 791 گاڑیاں شہر کے مختلف تھانوں میں بند کروا دی گئیں۔ 08 ہزار سے 349 سموکی وہیکلز کو دو، دو ہزار کے چالان ٹکٹس بھی جاری کئے گئے۔ بغیر ترپال، بغیر ڈھانپے ڈمپر، ٹرالیوں اور دیگر لوڈر گاڑیوں بھی بند کی جا رہی ہیں۔ شاہراہوں پر دھول، مٹی، ریت اور دیگر گندگی پھیلانے والوں گاڑیوں کو بھی چالان کئے جا رہے ہیں۔ ٹریفک پولیس محکمہ ماحولیات اور دیگر الائیڈ محکموں کے ساتھ مل کر کارروائی کر رہی ہے۔ سی ٹی او لاہور نے کہا ہے کہ رات کے وقت بھی شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر خصوصی ناکے لگائے گئے ہیں، وقت سے پہلے شہر میں آنے والی بڑی اور لوڈر گاڑیوں کو خصوصی طور پر چیک کیا جارہا ہے، ریت و مٹی والی بغیر ترپال اور ڈھانپے بغیر گاڑیوں کےخلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔ مستنصر فیروز کا کہنا تھا کہ ریت، مٹی او دھواں والی گاڑیاں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہیں، مقررہ اوقات سے پہلے ہیوی ٹریفک کو شہر میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا، ڈی ایس پی ماڈل ٹاؤن کو صوئے آصل، ڈی ایس پی صدر ٹھوکر نیاز بیگ پر کارروائی کر رہے ہیں، ڈی ایس پی شاہدرہ راوی پل اور ڈی ایس پی مغلپورہ کو ہربنس پورہ اور مناواں میں کارروائی کر رہے ہیں، ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے خاتمے کیلئے موثر کارروائیاں جاری ہیں۔