لاہور کے تھانے کم عمر ڈرائیوروں سے بھر گئے
Image

لاہور:(سنونیوز)لاہور کے تھانے کم عمر ڈرائیوروں سے بھر گئے۔کم عمر ڈرائیونگ پر 1632 مقدمات درج ۔ٹریفک پولیس کا کم عمر ڈرائیونگ کےخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری۔

تفصیلات کے مطابق سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے 04 روز میں 1632 مقدمات درج کیے گئے جبکہ سینکڑوں گاڑیاں تھانوں میں بند کردی گئی ہیں۔ سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ کم عمر بچوں کو گاڑی، موٹرسائیکل دینے والوں کےخلاف بھی مقدمہ درج ہوگا، بغیر لائسنس گاڑی موٹرسائیکل والوں پر بھی مقدمات درج کروائے جا رہے ہیں۔

سی ٹی او لاہور کا کہنا ہے کہ والدین 18 سال سے کم عمر بچوں کو ہرگز گاڑی،موٹرسائیکل نہ چلانے دیں، والدین اپنے بچوں کے مستقبل کے خود ذمہ دار ہیں، کریمنل ریکارڈ بننے سے سرکاری نوکری اور ویزہ حصول میں مشکلات آسکتی ہیں۔

مستنصر فیروز کا کہنا ہے کہ اب کم عمر ڈرائیورز کیخلاف ایف آئی آر درج ہو گی،والدین اپنی ذمہ داری نبھائیں اور اپنے کم عمر بچوں کو ڈرائیونگ کی اجازت ہرگز مت دیں۔

دوسری طرف لاہور ڈیفنس میں گاڑی کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کی تحقیقات میں اہم انکشاف ہوا  کہ کم عمر ڈرائیور افنان متاثرہ کار کا پیچھا کر کے اس میں سوار خاندان کی خواتین کو ہراساں کرتا رہا، متاثرہ گاڑی میں سوار نوجوان نے اسے منع کیا لیکن افنان نے گالیاں دیں۔

ذرائع کے مطابق کم عمر ڈرائیور افنان کی حادثے سے قبل جاں بحق افراد کے ساتھ بحث بھی ہوئی۔ افنان وائی بلاک سے گاڑی میں بیٹھی خواتین کا کافی دیر تک پیچھا کرتا رہا۔ متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے کئی بار گاڑی کی اسپیڈ تیز کی کہ افنان پیچھا چھوڑ دے۔

ملزم افنان نے گاڑی کا پیچھا نہیں چھوڑا اور مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا۔ وائی بلاک نالہ پر متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے گاڑی روک کر افنان کو ڈانٹا۔ دوسری گاڑی سے حسنین کے والد نے بھی ملزم افنان کو سمجھایا کہ خواتین کو ہراساں مت کرو، اس دوران ملزم افنان دھمکیاں اور گالیاں دیتا رہا۔

ذرائع پنجاب حکومت کے مطابق حسنین اپنی بہن اور بیوی کو لے کر آگے نکلا تو ملزم نے دوبارہ پیچھا شروع کر دیا۔ حادثے کے بعد حسنین کی گاڑی 70 فٹ روڈ سے دور جاگری، گاڑی میں سوار تمام افراد جاں بحق ہوگئے، حادثے کے بعد چار افراد ملزم کو چھڑانے پہنچے لیکن لوگوں کاغصہ دیکھ کر بھاگ گئے۔ مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل لاہور کے علاقے ڈیفنس میں کار حادثے میں 6 افراد کو ہلاک کرنے والا ڈرائیور 16 سالہ افنان کا پولیس کو دیا گیا ویڈیو بیان سامنے آیا جس میں اس نے اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ گاڑی کی رفتار 100 سے زیادہ تھی۔

ملزم افنان نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ آٹھویں جماعت کا طالب علم ہے۔ گاڑی چلاتے ہوئے تقریباً ایک سال کا عرصہ ہو گیا ہے۔ کزن سے گاڑی چلانا سیکھی، والد اور والدہ نے جانے سے منع کیا، مگر ضد کرکے چلا گیا۔ گاڑی 110 کی رفتار پر تھی کہ اچانک سامنے سے گاڑی آ گئی۔

بیان میں ملزم نے مزید بتایا کہ دونوں سائیڈوں پر بیرئیرز تھے اور ہمارے پاس گاڑی نکالنے کا کوئی راستہ نہیں تھا ۔ گاڑی میں ملزم کے ساتھ کچھ دوست بھی سوار تھے ۔ ملزم دوستوں کے ہمراہ کھانا کھانے کے لیے جا رہا تھا ۔

ٹریفک پولیس نے کم عمر ڈرائیورز کے خلاف چالان کے بجاے مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ٹریفک پولیس لاہور کے مطابق آئندہ کم عمر ڈرائیورز پر چالان کے بجائے ایف آئی آر درج ہوگی، جس کے نتیجے میں کرمنل ریکارڈ ہونے کی وجہ سے ایسے لوگ سرکاری نوکری کے لیے بھی اہل نہیں ہوں گے، انہیں ویزا ملنے میں بھی مشکل ہوگا اور وہ ساری زندگی کے لیے مجرمانہ ریکارڈ کے حامل ہوں گے۔ اس حوالے سے اپیل کی گئی ہے کہ والدین اپنی ذمے داری نبھائیں اور اپنے کم عمر بچوں کو ڈرائیونگ کی اجازت ہرگز نہ دیں۔

واضح رہے ڈیفنس میں حادثے کے دوران 6 افراد کی ہلاکت کے معاملے میں مدعی مقدمہ رفاقت علی نے ایک اور درخواست دی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ کم عمر ڈرائیور افنان نے دانستہ طور پر گاڑی کو ٹکر ماری، ملزم افنان کا مقصد گاڑی میں سوار تمام افراد کی جان لینا تھا۔