پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) پاکستان نے اپنی حدود میں میزائل حملے کے بعد ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے جبکہ ایرانی سفیر کو بھی واپس آنے سے روک دیا گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ایران کیساتھ اپنے تمام سرکاری دورے بھی منسوخ کر دیے ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان نے ایران کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر یہ بڑا اقدام اٹھایا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ رات ایران کی طرف سے پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور کھلم کھلا خلاف ورزی بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ یہ غیر قانونی عمل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس غیر قانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ نتائج کی ذمہ داری پوری طرح ایران پر عائد ہوگی۔ ہم نے یہ پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔ ہم نے انہیں یہ بھی مطلع کیا ہے کہ پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران کے دورے پر ہیں ، ممکن ہے کہ فی الحال واپس نہ آئیں۔ ہم نے ان تمام اعلیٰ سطح دوروں کو بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو آنے والے دنوں میں پاکستان اور ایران کے درمیان جاری تھے یا طے شدہ تھے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ایران کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاکستان نے شدید مذمت کی تھی۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ایران نے پاکستانی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی کی ہے۔ ایران کا حملہ پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہے اور ناقابل قبول ہے، ایرانی حملے میں 2 بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہوئی ہیں۔ پاکستان نے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے احتجاج کیا ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی۔ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشتگردی خطے کے تمام ممالک کیلئے مشترکہ خطرہ ہے جس کیلئے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے، اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/17/01/2024/pakistan/64865/

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی فضائی حدود میں ایرانی حملے کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوئی تھیں۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بات اور بھی تشویشناک ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز موجود ہونے کے باوجود یہ غیرقانونی عمل ہوا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینیئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج درج کرایا جا چکا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان ہمیشہ سے کہتا رہا ہے کہ ”دہشتگردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے“، اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں، یکطرفہ کارروائیاں دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اِس واقعہ کا جواز پیدا کرنے کےلیے جیش العدل کی جانب سے فیک پریس ریلیز بھی جاری کاروائی کروائی گئی، اِس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کے اِس واقعہ کی ساری ذمہ داری ایران گورنمنٹ، آئی آر جی سی اور ایران انٹیلی جنس پر عائد ہوتی ہے۔ افسوس ناک طور پر اس المناک واقعے کی مذمت کی بجائے ایک مخصوص سیاسی جماعت اپنے مذموم عزائم کی خاطر اس واقعے کو بنیاد بنا کر ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش میں ہمیشہ کی طرح مصروف ہے۔