انٹاریو: (ویب ڈیسک) رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق،گذشتہ سال کینیڈا اور ہندوستان کے درمیان سفارتی تنازع کی وجہ سےہندوستانی طلبہ کو دیے جانے والے اجازت ناموں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
کینیڈا کے ایک اعلیٰ اہلکار نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ گذشتہ سال کے آخر میں طلبہ کو دیے جانے والے مطالعاتی اجازت ناموں کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے دونوں ممالک کے درمیان تنازع کی وجہ سے اجازت نامے کے عمل میں شامل کینیڈین سفارت کاروں کو ہٹایا جس کی وجہ سے یہ تعداد کم ہوئی ہے۔
کینیڈا کے امیگریشن وزیر مارک ملر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ہندوستانی طلبہ کو دیے جانے والے اسٹڈی پرمٹس کی تعداد میں جلد ہی کسی بھی وقت اضافہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔ جون میں کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کے پاس پختہ شواہد موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کینیڈین شہری اور خالصتان کے حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارتی حکومت کے اہلکار ملوث تھے۔
ملر نے کہا، "ہندوستان کے ساتھ ہمارے تعلقات میں کشیدگی نے ہندوستان سے آنے والی بڑی تعداد میں درخواستوں پر کارروائی کرنے کی ہماری صلاحیت کو بہت کم کر دیا ہے۔"اکتوبر میں ہندوستان کی درخواست پر کینیڈا کو 41 سفارت کاروں کو واپس بلانا پڑا تھا۔
ہندوستان نے کہا کہ ہندوستان میں کینیڈین سفارت کاروں کی تعداد کینیڈا میں ہندوستانی سفارت کاروں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے اور کینیڈا کو اس تعداد کو برابر کرنے کو کہا گیا تھا۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage