چین کی آبادی میں مسلسل دوسرے سال کمی
Image

بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین کی آبادی میں مسلسل دوسرے سال کمی ہوئی ہے۔ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک گذشتہ سال دوسرے نمبر پر آیا تھا اور ہندوستان نے اس کی جگہ لے لی تھی۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

چین کے اعداد و شمار کے مطابق اس کی آبادی 140 کروڑ یعنی 1.409 بلین ہے جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 20 لاکھ کم ہے۔ جبکہ ہندوستان کی آبادی 142 کروڑ یعنی 1.425 بلین ہے۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ چین میں شرح پیدائش میں کمی آرہی ہے اور ملک تیزی سے شہری بن رہا ہے۔

چین کا کہنا ہے کہ اس کی شرح پیدائش کم ہو کر 6.39 فی ایک ہزار افراد پر آ گئی ہے جو کہ ایک ریکارڈ کم ہے۔1980 ءسے 2015 ءتک ون چائلڈ پالیسی کے بعد، چین نے گذشتہ سالوں میں خاندانوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے سبسڈی اور دیگر پالیسیوں کا سہارا لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/17/01/2023/latest/11938/

تاہم اس کا کوئی بڑا اثر نہیں ہوا۔ ملک میں خواتین میں معیار زندگی اور کیریئر کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیداری کے درمیان شرح پیدائش مسلسل کم ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں ساٹھ سال میں پہلے بارسالانہ شرح پیدائش میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی ۔ افرادی قوت کے مقابلے میں شرح پیدائش میں کمی کو معاشی ترقی کے لئے خطرناک قرار دیا جارہا ہے۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ سال دوہزار اکیس کے مقابلے دوہزار بائیس میں چینی آبادی میں اضافے کی بجائے ساڑھے اآٹھ لاکھ افراد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ چین نے بڑھتی آبادی پر قابو پانے کے لئے ایک بچےے پیدا کرنے کی پالیسی نافذ کی تھی لیکن ملکی افرادی قوت میں اضافے کے لئے دوہزار سولہ میں اس پالیسی کو ختم کر کے جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی ۔دوہزار بائیس میں چین کی آبادی ایک ارب اکتالیس کروڑتھی ۔