ڈالر کی قدر میں مزید کمی
Image

کراچی:(سنو نیوز)کرنسی مارکیٹ میں روپے کے باؤنس بیک کرنے کے بعد ڈالر دوبارہ دباؤ کا شکار ہو گیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق انٹربینک میں ڈالر 15 پیسے سستا ہو کر 280 روپے 10 پیسے پر بند ہوا، اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت 19 پیسے کم ہو کر 280 روپے 73 پیسے ہو گئی۔آئی ایم ایف سے 70 کروڑ ڈالر کی قسط ملنے اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کے 2 ارب ڈالر کے ڈپازٹس رول اوور ہونے، عالمی مارکیٹ میں خام تیل، کوئلے کی گھٹتی ہوئی قیمتوں کے باعث ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا ہونے لگا۔

انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی۔ ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 54 پیسے کم ہوکر 279 روپے 70 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی جو 11 ہفتوں کی کم ترین سطح تھی۔محدود پیمانے پر ڈیمانڈ آنے اور مارکیٹ فورسز کی خریداری سرگرمیوں سے ڈالر کی قدر 280 روپے سے نیچے نہ آسکی اور کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 14 پیسے کی کمی سے 280 روپے 10 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

اوپن کرنسی مارکیٹ میں عازمین عمرہ، تعلیمی و طبی نوعیت کی ڈیمانڈ کے باوجود سپلائی بہتر ہونے کے سبب ڈالر کی قدر میں 19 پیسے کی کمی واقع ہوئی جس سے ڈالر کی قدر گھٹ کر 280 روپے 73 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ ڈالر کے انٹربینک اور اوپن ریٹ کے درمیان فرق صرف 63 پیسے کا رہ گیا۔

گذشتہ روز سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق انٹربینک میں ڈالر 1 پیسے مہنگا ہوا تھا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹربینک میں کاروبار کے اختتام پر ایک امریکی ڈالر کا بھاؤ 280 روپے 25 پیسے تھا، انٹربینک میں گزشتہ روز ڈالر 280 روپے 24 پیسے پر بند ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/17/01/2024/latest/64934/

دوسری جانب سیاسی عدم استحکام کے باعث اسٹاک مارکیٹ مسلسل مندی کا شکار، رواں ہفتے مندی کی ہیٹرک مکمل ہو گئی۔سرمایہ کار سیاسی صورتحال سے پریشان ہیں،، کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بھی انڈیکس میں 170 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد انڈیکس 63 ہزار 567 پر بند ہوا۔ 42 کروڑ حصص کی تجارت میں سرمایہ کاروں کو 21 ارب روپے کا خسارہ ہوا،، بازار میں ٹریڈرز نے 18 ارب 58 کروڑ روپے مالیت کے حصص کا لین دین کیا،، مجموعی حصص کی مالیت 9 ہزار 310 ارب روپے رہی

دوسری جانب سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ دسمبر 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ 39.7 کروڑ ڈالر اضافی رہا، دسمبر 2022 میں جاری کھاتوں کا خسارہ 36.5 کروڑ ڈالر تھا، رواں مالی سال پہلی ششماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 2.79 ارب ڈالر کمی آئی تھی۔

ایک رپورٹ کے مطابق پہلی ششماہی کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ 83.1 کروڑ ڈالر رہا، گذشتہ مالی سال 6 ماہ میں خسارے کی مالیت 3.62ارب ڈالر تھی، پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آگئی ہے،دسمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ 39 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے ساتھ سرپلس رہا ہے۔

سٹیٹ بینک کے مطابق چھ ماہ بعد پاکستان کی ادائیگیوں کا توازن مثبت رہا، رواں مالی سال کے چھ ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 77 فیصد کمی آئی، جولائی سے دسمبر تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 83 کروڑ ڈالر رہا، ایک سال پہلے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3 ارب 63 کروڑ ڈالر تھا۔

خیال رہے کہ ملک میں غیر یقینی سیاسی صورتحال سے سرمایہ کار پریشان ہوگئے جس کے باعث کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی حصص بازار ریڈ زون میں رہا،اس دوران ہنڈرڈ انڈیکس میں پانچ سو بتیس پوائنٹس کی مندی رہی۔

کاروباری انڈیکس چونسٹھ ہزار کی نفسیاتی حد بھی برقرار نہ رکھ سکااوراختتام پر انڈیکس تریسٹھ ہزار سات سو سینتیس پر بند ہوا ۔مارکیٹ میں چالیس کروڑ حصص کی تجارت ہوئی۔

گذشتہ روز پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نئے کاروباری ہفتے کے آغازپر سٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی تھی، 100 انڈیکس 476 پوائنٹس اضافے سے 65114 کی سطح پر ٹریڈ کیا تاہم کاروباری اختتام پر صرف اڑتیس کروڑ حصص کا کاروبار ہوا، ہنڈرڈ انڈیکس میں تین سو اڑسٹھ پوائنٹس کی مندی سے ٹریڈرزکا چونسٹھ ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔

مزید پڑھیں

https://sunonews.tv/16/01/2024/business/64832/

گذشتہ ہفتے سٹاک مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں محدود رہیں، ہنڈرڈ انڈیکس میں 122 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، 80 ارب روپے کی انویسٹمنٹ پر سرمایہ کاروں نے 80 ارب روپے ہی منافع کمایا۔

مارکیٹ میں 80 ارب روپے کی سرمایہ کاری پر ٹریڈرز نے 80 ارب روپے کا ہی منافع کمایا، کاروباری حجم 2 ارب 80 کروڑ حصص رہا،مجموعی حصص کی مالیت 9 ہزار 453 ارب روپے پر پہنچ گئی۔

دوسری جانب سٹیٹ بینک ایک بار پھر بینکوں سے طویل مدت کے لئے پیسہ حاصل کرنے میں ناکام ۔وسط اور طویل مدت کے بانڈز کی نیلامی میں بینکوں نے صرف تین، پانچ اور دس سال کے بانڈز کی آفرز دیں۔