این ار او لینے والوں سے کسی بھی قسم کا اتحاد نہیں ہو سکتا: عمران خان
Image

راولپنڈی: (سنو نیوز) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ این ار او لینے والوں سے کسی بھی قسم کا اتحاد نہیں ہو سکتا۔ میں پانامہ پیپرز میں نہیں پکڑا گیا مجھ پر توشہ خانہ کا کیس بنایا گیا ہے۔ پاکستان کی بہتری سیاسی استحکام میں ہے۔

عمران خان کا اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ قران پاک میں ہے کہ جو معاشرے امر باالمعروف نہی عن المنکر پر نہیں چلتے، وہ تباہ ہو جاتے ہیں۔ قران میں یہ بھی ہے کہ منافق بدی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور اچھائی کے خلاف جاتے ہیں۔ انصاف کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی تمام قیادت کو اڑا دیا گیا، انتخابی نشان تک لے لیا گیا۔ ہمارے امیدواروں کو گندے گندے نشانات دیے گئے۔ لوگوں کو اٹھا اٹھا کر9 مئی میں ڈالا جا رہا ہے لیکن مریم کے فلیٹس کا کیوں نہیں پوچھا جاتا؟نواز شریف ، مریم نواز اور زرداری نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں، ان سے کیوں نہیں پوچھا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دیکھنا ہے۔ ہمارے امیدوار انتخابی مہم کے لیے نکلتے ہیں تو ان پر ایف آئی آر کٹ جاتی ہے۔ تمام تر توجہ پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگی ہوئی ہے۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب کر لیے گئے ہیں۔ خارجہ پالیسی پر کسی کی توجہ نہیں۔ دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پلان سی ہے لیکن اس بارے میں کچھ نہیں بتا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/09/01/2024/pakistan/63659/

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے ویل چیئر سے بائیومیٹرک کراتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا جبکہ نواز شریف کی بائیو میٹرک ایئرپورٹ پر کی گئی ۔ان کا کہنا تھا کہ جیل میں موبائل فون سے آزاد ہو گیا ہوں۔ ریلیکس کرنے کا ٹائم بھی مل جاتا ہے اور ایکسرسائز بھی کر لیتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے غلام بننا ہے یا آزاد قوم؟یہ جنگ آزادی کی جنگ ہے۔ کیا ہم نے ہمیشہ طاقتور کی غلامی کرنی ہے۔ غلامی کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ این آر او کے لیے یہ پی ڈی ایم میں اکٹھے ہوئے تھے۔ این ار او لینے والوں سے کسی بھی قسم کا اتحاد نہیں ہو سکتا۔ میں پانامہ پیپرز میں نہیں پکڑا گیا مجھ پر توشہ خانہ کا کیس بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جیل میں بیٹھ کر بھی یہی کہتا ہوں کہ کڑے احتساب اور قانون کی بالادستی کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ آٹھ فروری کو جو سماں ہوگا وہ منظر ہی کچھ اور ہوگا۔ جب تک زندہ ہوں ،لڑتا رہوں گا لیکن غلامی قبول نہیں کروں گا۔ نواز شریف کیوں خاموش ہے؟ کیونکہ اس نے غلامی قبول کر لی ہے۔ نواز شریف کا نام الیکشن تک ای سی ایل میں ڈالا جائے کیونکہ وہ الیکشن کے بعد دوبارہ لندن بھاگ جائیںگے۔