چین پاکستان میں سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار
Image

اسلام آباد:(سنونیوز)چین پاکستان میں سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ، چھ ماہ میں پاکستان میں مجموعی طور پر ترانوے کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ، سب سے بڑی انویسٹمنٹ توانائی کے شعبے میں آئی۔

پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش ملک بنتا جا رہا ہے،، رواں مالی سال کے چھ ماہ میں مجموعی طور پر 93 کروڑ 37 لاکھ ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری آئی۔ توانائی کے شعبے میں چین کی سرمایہ کاری 29 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہی۔

19 کروڑ ڈالر کی انویسٹمنٹ کے ساتھ ہانگ کانگ دوسرا بڑا سرمایہ کار رہا، برطانیہ نے 12 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔تیل اور گیس کی تلاش کے شعبے میں 13 کروڑ، مالیاتی کاروبار میں 9 کروڑ اور پیٹرولیم ریفائننگ میں ساڑھے چار کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔

پاکستان میں پورٹ فولیو انویسٹمنٹ کا حجم 7 کروڑ ڈالر رہا جس میں بڑی سرمایہ کاری گورنمنٹ ٹریژریز میں کی گئی۔دسمبر میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 24 کروڑ 33 لاکھ ڈالر انویسٹ کئے جو سالانہ بنیادوں پر 337 فیصد زیادہ ہے۔

دوسری جانب سمبر 2023ء میں اسرائیل کو ترکیہ کی برآمدات میں 35 فیصد اضافے کو حکومت مخالف میڈیا نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

حزب اختلاف کے حامی میڈیا میں اسرائیل کے ساتھ ترکیہ کے تجارتی تعلقات پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے اور موضوع بحث گذشتہ سال دسمبر میں اسرائیل کو ترکی کی برآمدات کے حجم میں 35 فیصد اضافہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/09/01/2024/latest/63768/

رجب طیب اردگان کی حکومت کی طرف سے غزہ میں فوجی آپریشن کی شدید مذمت کے باوجود تجارتی تعلقات کے تسلسل کے بارے میں تنقید حکومت کے مخالفین اور بعض قدامت اور اسلام پسند شخصیات دونوں کی طرف سے سنی جاتی ہے۔

4 جنوری 2024ء کو قدامت پسند حزب اختلاف کے اخبار “کرار” کی مرکزی سرخی تھی، ’’اسرائیل کو برآمدات میں اضافہ، کمی نہیں‘‘۔ ماہر اقتصادیات ابراہیم کافچی نے اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ دسمبر میں اسرائیل کو ترکیہ کی برآمدات پچھلے مہینے کے مقابلے میں 34.8 فیصد زیادہ تھیں اور 430.6 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ انہوں نے تر کیہ کی وزارت تجارت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “دسمبر میں اسرائیل کو ہماری برآمدات میںنمایاں اضافہ ہوا”۔

انہوں نے گذشتہ سال 7 نومبر کو وزیر تجارت عمر بلات کے اس دعوے پر بھی تنقید کی کہ ترکیہ کی اسرائیل کے ساتھ تجارت میں گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 7 اکتوبر سے 50 فیصد کمی آئی ہے۔ بلات نے یہ دعویٰ اس وقت کیا جب بہت سے لوگوں نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

سیکولر اپوزیشن کے حامی” سوزو اخبار” نے 5 جنوری کو اپنی مرکزی سرخی میں لکھا کہ ’’وہ سڑکوں پر اسرائیل کی مذمت کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی اسرائیل کے ساتھ تجارت کا حجم بڑھاتے ہیں‘‘۔ایسا لگتا ہے کہ سرخی ایک ایسے مظاہرے کی طرف اشارہ کر رہی تھی جو فلسطینیوں کی حمایت میں حکومتی اہلکاروں اور حکومت کے حامی میڈیا اور شخصیات کی حمایت میں منعقد کیا گیا تھا۔ مرکزی استنبول میں یکم جنوری کے مظاہرے میں تقریباً 250,000 افراد شریک تھے۔