چین کی 6 جی نیٹ ورک کی تیاری میں اہم پیشرفت
Image
بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین نے جدید سیلولر ٹیکنالوجی 6 جی کو متعارف کرانے کی کوششوں میں بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے، عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر کے متعدد ممالک میں ابھی تک 5 جی ٹیکنالوجی ہی متعارف نہیں ہوسکی ہے لیکن چین اب6جی کو متعارف کرانے جا رہا ہے۔ چین کے سائنسدان گذشتہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے ایسی سوئچنگ کمیونیکیشن ڈیوائس تیار کرنے پر کام کر رہے تھے جو ڈیٹا ٹرانسمیشن کی سپیڈ بڑھا سکے۔ چینی سائنسدانوں نے اس کمیونیکیشن ڈیوائس کو اگست 2023 میں وائے 7 راکٹ کے ذریعے زمین کے مدار میں سیٹلائیٹ میں نصب کر کے بھیجا گیا تھا اور اس ڈیوائس نے ایک جگہ سے دوسری جگہ لائٹ سگنلز کو برقی سگنلز میں تبدیل کیے بغیر بھیجنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ چینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس ڈیوائس کے ڈیٹا کو جب زمین پر ڈاؤن لوڈ کیا گیا تھا تو تمام تر تفصیلات برقرار رہیں اور ڈیٹا کو زرا بھی نقصان نہیں پہنچا ہے،اس سیٹلائیٹ ریموٹ سنسنگ کی تیاری سے ڈیٹا کی تیز رفتاری سے منتقلی اور 6 جی موبائل کمیونیکیشن کا عمل ممکن ہوسکے گا۔ سائنسدانوں کے مطابق 6 جی جیسے کمیونیکیشن نیٹ ورکس میں سیٹلائیٹس کا کردار بہت اہم ہو گا،خیال رہے کہ اس سے قبل اندازہ لگایا گیا تھا کہ دنیا میں 6 جی ٹیکنالوجی کی آمد 2030 سے قبل ممکن نہیں ہوسکے گی۔ پانچویں جنریشن وائرلیس فائیو جی سیلولر ٹیکنالوجی کی تازہ ترین ایجاد ہے جو وائرلیس نیٹ ورکس کی رفتار اور ردعمل کو بہت زیادہ بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، فائیو جی کے ساتھ، وائرلیس براڈ بینڈ کنکشنز پر منتقل ہونے والا ڈیٹا ملٹی گیگا بائٹ کی رفتار سے سفر کرتا ہے۔ موبائل اور انٹرنیٹ سے چلنے والے تمام آلات پر بڑھتے ہوئے انحصار کو بہترین بنانے کے لیے فائیو جی نیٹ ورک بہت کارآمد ثابت ہونے والا ہے، مجموعی طور پر فائیو جی ٹیکنالوجی کے متعارف ہونے کے ساتھ ہی مختلف قسم کی نئی ایپلی کیشنز کا استعمال بھی بڑھ جائے گا، وائرلیس نیٹ ورکس سیل سائٹس پر مشتمل ہوتے ہیں جنہیں سیکٹرز میں تقسیم کیا جاتا ہے، فائیو جی ٹیکنالوجی ایک اہم ایجاد کے طور پر سامنے آرہی ہے۔ فائیو جی وائرلیس سگنلز روشنی کے کھمبوں یا عمارت کی چھتوں جیسی جگہوں پر واقع چھوٹے سیل سٹیشنوں کی بڑی تعداد کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔ انڈسٹری فائیو جی نیٹ ورکس کے لیے کم فریکوئنسی سپیکٹرم کے استعمال پر بھی غور کر رہی ہے تا کہ نیٹ ورک آپریٹرز اپنے نئے نیٹ ورکس بنانے کے لیے پہلے سے موجود سپیکٹرم کا استعمال کر سکیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک میں فائیو جی کے فعال ہونے سے ہمیں بھی اس ٹیکنالوجی پر جلد آنا ہوگا، فائیو جی موبائل نیٹ ورکس کی پچھلی نسلوں سے مختلف ہے جو دوسروں کو کال کرنے یا انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے استعمال ہوتے تھے، تیز انٹرنیٹ کی رفتار ڈیٹا لے جانے کی صلاحیت میں اضافہ یعنی فائیو جی چیزوں کے کام کرنے کا طریقہ بدل سکتا ہے۔ حکومت کو کسی بھی براہ راست لاگت کے بغیر پی ٹی اے کو ریگولیٹری فیسوں کو کم کرنا چاہیے اور مقامی استعمال کے معاملات میں مدد کے لیے ٹیلی کام کو چاہیے کہ وہ یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں، صنعتوں وغیرہ میں فائیو جی ٹرائل ہاٹ سپاٹ بنائیں، دنیا میں اگرٹیکنالوجی کی بات کی جائے تو ہم کئی ممالک سے بہت پیچھے ہیں ہمارے ہاں ابھی بھی بہت سے علاقوں میں 2 جی کا استعمال ہو رہا ہے جو کہ کافی حیرت کی بات ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ پاکستان کو بھی دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے نئی سے نئی ایجادات اورٹیکنالوجی کو متعارف کرائے تاکہ جس طرح دوسرے شعبوں میں پاکستانیوں نے اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے اسی طرح فائیو جی ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے ملک و قوم کی خدمت کی جائے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage