29 November 2023

Homeپاکستانصحافی عمران ریاض کی عبوری ضمانت اٹھائیس نومبر تک منظور

صحافی عمران ریاض کی عبوری ضمانت اٹھائیس نومبر تک منظور

صحافی عمران ریاض خان

صحافی عمران ریاض کی عبوری ضمانت اٹھائیس نومبر تک منظور

لاہور: (سنو نیوز) سیشن کورٹ نے آئی جی پنجاب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف مبینہ کمپین کرنے کے مقدمے میں صحافی عمران ریاض کی عبوری ضمانت اٹھائیس نومبر تک منظور کر لی ہے۔

تفصیل کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج نے عمران ریاض خان کی آئی جی پنجاب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف مبینہ کمپین کرنے کے مقدمے میں عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ سیشن کورٹ نے صحافی عمران ریاض کی عبوری ضمانت اٹھائیس نومبر تک منظور کر لی۔

عدالت نے ایف آئی اے کو عمران ریاض خان کو اٹھائیس نومبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔ عمران ریاض خان نے اپنے وکیل میاں علی اشفاق کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے۔

خیال رہے کہ 4 ماہ سے زائد عرصے سے لاپتہ رہنے والے صحافی و اینکر پرسن عمران ریاض خان رواں سال ستمبر 2023ء میں بحفاظت بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے تھے۔ رواں برس 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے 2 روز بعد صحافی عمران ریاض کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

گرفتاری کے بعد عمران ریاض کو آخری بار تھانہ کینٹ اور بعد ازاں سیالکوٹ جیل لے جایا گیا تھا، انتظامیہ کی جانب سے 15 مئی کو عدالت کو بتایا گیا تھا کہ اینکر پرسن کو تحریری حلف نامے کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

بعد ازاں اینکر پرسن کے والد محمد ریاض نے بیٹے کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔19 مئی کو کیس کی سماعت کے دوران اینکر پرسن کے والد نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور اس کے اگلے روز لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پولیس کو 22 مئی تک اینکر پرسن کو بازیاب کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:صحافی و اینکر پرسن عمران ریاض خان بازیاب، پولیس کی تصدیق

اس تاریخ کو لاہور ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ اور دفاع کو ہدایت کی تھی کہ وہ اینکر پرسن کی بازیابی کے لیے اپنے آئینی فرائض ادا کریں جب آئی جی پنجاب نے انکشاف کیا تھا کہ ملک بھر کے کسی محکمہ پولیس میں صحافی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس اور ملٹری انٹیلی جنس دونوں نے جواب دیا کہ اینکر پرسن ان کی تحویل میں نہیں ہے۔

26 مئی کو ہائی کورٹ نے تمام ایجنسیوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اینکر پرسن کو تلاش کرنے اور 30 مئی تک عدالت میں پیش کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔ جب تاریخ قریب آئی تو آئی جی پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ جو فون نمبر افغانستان سے ٹریس کیے گئے تھے وہ اس کیس میں ملوث ہیں۔

6 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران اینکرپرسن کے وکیل نے کہا تھا کہ ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے حالانکہ پنجاب حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ صحافی کی تلاش کی کوششیں جاری ہیں۔

بعد ازاں 5 جولائی کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے لاپتا صحافی کی بازیابی کے لیے 25 جولائی کا وقت دیا تھا، تاہم عدالتی بینچ کی غیر حاضری کی وجہ سے اس تاریخ پر سماعت نہ ہو سکی۔

رواں ماہ 6 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے لاپتا اینکر پرسن عمران ریاض کو بازیاب کرنے کے لیے آئی جی پنجاب کو 13 ستمبر تک کی مہلت دی تھی۔

دورانِ سماعت آئی جی پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران ریاض کی بازیابی میں کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے، آئندہ 10 سے 15 روز میں خوشخبری دیں گے، عدالت ہمیں مہلت فراہم کرے۔

13 ستمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ’تفتیش درست سمت‘ میں جا رہی ہے اور 10 سے 15 دنوں میں اچھی خبر دیں گے۔

20 ستمبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو 26 ستمبر تک کی آخری مہلت دے دی تھی۔

Share With:
Rate This Article