اسرائیل کا غزہ پر قبضہ بہت بڑی غلطی ہوگی: جوبائیڈن
Image

واشنگٹن: (سنو نیوز) امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ غزہ پر قبضہ ایک بڑی غلطی ہو گی۔ جبکہ انہوں نے ایک بار پھر ایران اور حزب اللہ کو تنبیہ کی کہ وہ پیدا شدہ صورتحال سے فائدہ اٹھانے اور کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش نہ کریں۔

جوبائیڈن نےکہا کہ حماس اور اس کے انتہا پسند کارکن تمام فلسطینیوں کی نمائندگی نہیں کرتے اور غزہ پر اسرائیل کا قبضہ غلط ہوگا، "لیکن اسرائیل کو حماس کو جواب دینا چاہیے۔"انہوں نے "غزہ کے مکمل محاصرے" کے بارے میں کہا: "یہ یقینی ہے کہ اسرائیل جنگی قوانین کے دائرے میں رہ کر کام کر رہا ہے اور غزہ کے بے گناہ لوگوں کے لیے دوائی، پانی اور خوراک تک رسائی کا ایک راستہ ہوگا۔ "

اس کے ساتھ ہی امریکا کے صدر نے کہا کہ وہ امدادی سامان کا ایک قافلہ غزہ بھیجنا اور غزہ سے شہریوں کے محفوظ انخلاء کے لیے ایک انسانی راہداری بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ایک مشکل مشن ہے لیکن امریکی اور مصری حکومتیں اسرائیل کے ساتھ مل کر اسے ممکن بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ حماس کو ختم کر دینا چاہیے لیکن مزید کہا کہ "فلسطینی اتھارٹی کو باقی رہنا چاہیے اور فلسطینی ریاست تک پہنچنے کے لیے راستہ بنانا ضروری ہے۔

دریں اثنا، وائٹ ہاؤس نے اتوار کی رات اعلان کیا کہ بائیڈن انتظامیہ نے ترکی میں اپنے سابق سفیر کو مشرق وسطیٰ میں انسانی بحران کے لیے خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے۔ ڈیوڈ سیٹرفیلڈ، جنہیں وائٹ ہاؤس کی سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ کے شعبے کے انتظام کا تجربہ ہے، غزہ میں انسانی بحران کا مناسب جواب دینے کے لیے سفارتی مشن کے سربراہ ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امداد نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں 24 گھنٹوں میں ایندھن ختم ہو جائے گا۔ ان ہسپتالوں میں سپورٹ جنریٹرز کے بلیک آؤٹ سے ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ اس سے قبل کئی امدادی تنظیموں نے غزہ تک رسائی اور ایندھن اور پانی سمیت امداد کی درخواست کی تھی۔

غزہ میں ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ ہسپتال کے عملے کے پاس لوگوں کی مدد کے لیے ضروری سامان اور اشیاء نہیں ہیں۔ موجودہ حالات میں عام طور پر ایک ماہ تک استعمال ہونے والی طبی اشیاء غزہ کے ہسپتالوں میں صرف ایک دن کے لیے کافی ہیں۔

دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کی بدترین بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ عورتیں، بچے، طبی عملہ، صحافی سب حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ فلسطینی شہادتوں کی تعداد 2700 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ ایک ہزار شہری لاپتہ ہیں۔ جبکہ حماس کے جنگجو اسرائیل پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 1400 ہوچکی ہے۔