انڈیا میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم
Image

آکسفیم کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک فیصد امیر ترین شخصیات ہندوستان کی40 اعشاریہ 5 فیصد دولت کی مالک ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2022 میں ملک میں ارب پتیوں کی تعداد 102 سے بڑھ کر166 ہو گئی ہے۔

رپورٹ میں دوسری جانب کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں غریب "زندہ رہنے کے لیے بنیادی ضروریات بھی برداشت کرنے سے قاصر ہیں"۔ آکسفیم نے ہندوستان کے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے انتہائی امیروں پر ویلتھ ٹیکس لگائے۔

تہلکہ خیررپورٹ " سروائیول آف دی ریچسٹ" سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم شروع ہوتے ہی جاری کی گئی۔ رپورٹ میں ہندوستان میں دولت کی تقسیم میں بڑے تفاوت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2012 سے 2021 تک ملک میں پیدا ہونے والی 40 فیصد سے زیادہ دولت صرف 1 فیصد آبادی کے پاس چلی گئی تھی۔

2022 میں، ہندوستان کے امیر ترین شخص گوتم اڈانی کی دولت میں 46 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ ہندوستان کے 100 امیر ترین افراد کی مشترکہ دولت 660 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔

2022 میں، مسٹر اڈانی بلومبرگ کے دولت کے انڈیکس میں دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص تھے۔ وہ ان لوگوں کی فہرست میں بھی سرفہرست رہے جن کی دولت میں سال کے دوران عالمی سطح پر سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔

دریں اثنا، آکسفیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے غریب اورمتوسط طبقے پر امیروں کے مقابلے میں زیادہ ٹیکس لاگو کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کل گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کا تقریباً 64 فیصد نیچے کی 50 فیصد آبادی سے آیا ہے، جب کہ صرف 4 فیصد اوپر والے 10 فیصد سے آیا ہے۔

آکسفیم انڈیا کے سی ای او امیتابھ بہار نے کہا، "ہندوستان بدقسمتی سے صرف امیروں کا ملک بننے کے لیے تیز رفتار راستے پر ہے۔" "ملک کے پسماندہ ، دلت، آدیواسی، مسلمان، خواتین اورکارکن ایک ایسے نظام میں مسلسل مشکلات کا شکار ہیں جو امیر ترین لوگوں کی بقا کو یقینی بناتا ہے۔" رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ امیر، ٹیکس چھوٹ اور دیگر مراعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

اس تفاوت کو درست کرنے کے لیے آکسفیم نے انڈین وزیر خزانہ سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ میں ترقی پسند ٹیکس اقدامات جیسے کہ ویلتھ ٹیکس کو نافذ کریں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے ارب پتیوں کی پوری دولت پر 2 فیصد ٹیکس اگلے تین سالوں تک ملک کی غذائی قلت کا شکار آبادی کی غذائیت کو سہارا دے گا۔

اس نے مزید کہا کہ 1فیصد ویلتھ ٹیکس نیشنل ہیلتھ مشن کو فنڈ دے سکتا ہے، جو کہ ایک اعشاریہ پانچ سال سے زیادہ عرصے کے لیے ہندوستان کی سب سے بڑی صحت کی دیکھ بھال کی اسکیم ہے۔

آکسفیم نے کہا کہ ٹاپ 10 ہندوستانی ارب پتیوں پر ٹیکس لگانے سے تقریباً 150 ملین بچوں کو اسکول میں واپس لانے کے لیے درکار پوری رقم پوری ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: گوتم اڈانی : سائیکل پرکاروبار شروع کرنے والا دنیا کا امیر ترین شخص کیسے بنا؟

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران جب دنیا کے کروڑوں لوگ غربت کے گڑھے میں چلے گئے تھے، اڈانی کی دولت میں طوفانی رفتار سے اضافہ ہوا ۔ لیکن، اس پراسرار صنعت کار کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات اکٹھا کرنے میں دلچسپی صرف اس کی دولت تک محدود نہیں تھی۔ لوگ واقعی اس شخص کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں کہ وہ شخص کون ہے، جس نے اپنا کاروبار 70 ممالک میں 100 سے زائد مقامات تک پھیلایا، اور پھر بھی وہ طویل عرصے تک دنیا کی نظروں سے اوجھل رہا۔

ستمبر میں جب فوربز میگزین نے گوتم اڈانی کو دنیا کا دوسرا امیر ترین شخص قرار دیا تو وہ اچانک پوری دنیا میں سرخیوں میں آگئے۔ بین الاقوامی میڈیا میں گوتم اڈانی کی شخصیت اور ان کے کاروبار کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کرنے کی دوڑ لگی ہوئی تھی۔