اسموگ سے متعلق پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ
Image

لاہور:(سنونیوز)صوبے بھر میں اسموگ کی خطرناک صورت حال کے پیش نظرپنجاب حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے 10 اضلاع کے تعلیمی ادارے بند ہونے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 18 نومبر کو لاہور، ننکانہ صاحب، شیخوپورہ، قصور، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، نارروال، حافظہ آباد، اور منڈی بہائوالدین میں تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔18 نومبر ہفتے کو 10 اضلاع میں تمام سکولز، کالجز، یونیورسٹیز بند رہیں گے جبکہ مار کیٹیں، دکانیں، جم اورسینماء دوپہر 3 بجے کھلیں گے۔

دوسری جانب لاہور میں اسموگ پر قابو پانے کے تمام دعوے ہوا ہوگئے،نگران پنجاب حکومت اپنے ہی احکامات پر عملدرآمد کروانے میں ناکام دکھائی دینے لگی۔تمام حکومتی دعوے اسموگ کی نظر ہوگئے ،لاہور میں فضائی آلودگی کا سبب بننے والے صنعتی یونٹس بھی بند نہ ہوسکے۔ شہر کے اطراف فیکٹریوں میں ٹائروں کو بطور ایندھن جلایا جا رہا ہے۔

لاہور کے مختلف علاقے ہربنس پورہ ، محمود بوٹی ، دروغہ والا اور سلامت پورہ سمیت دیگر علاقوں کی فیکٹریوں اور کارخانوں سے نکلتا دھواں اور لکھو ڈیر میں کچرا تلف کرنے کا علاقہ فضائی آلودگی کے اسباب پیدا کر رہا ہے جس سے جی ٹی روڈ اور ملحقہ آبادیوں کے مکین مشکلات کا شکار ہیں۔لوگوں نے شکوہ کیا کہ کارخانوں کی چمنیوں سے نکلتا دھواں اُن کی زندگیوں پر مضر اثرات چھوڑتا ہے ۔

فیکٹری مالکان چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتطامیہ کے چھاپے کے وقت کام روک دیتے ہیں ،، جونہی ٹیمیں واپس جاتی ہیں تو کام شروع کردیتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے اسموگ پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

گذشتہ دنوں لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی سموگ کے خاتمے کے لئے فوری اسموگ ایمرجنسی نافذ کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ فوری سموگ ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا سمیت دیگر افسران عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

جسٹس شاہد کریم نے سموگ کی موجودہ صورتحال پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسموگ کا جو احوال ہے اس کی ذمہ دار حکومت ہے، شہر کی جو حالت ہے وہ آپ دیکھ لیں، آپ شہر کے مالک ہو آپ سب کچھ کرسکتے ہو، پہلے یہ سموگ نومبر کے آخر اور دسمبر میں آتی تھی، اب یہ سموگ اکتوبر میں شروع ہوچکی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے تمام سکولز، کالجز کے بچوں کو کالا دھواں چھوڑنے والے کارخانوں کی اطلاع دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سکول کالجز کے بچے اپنے علاقوں میں اگر کالا دھواں چھوڑنے والا کوئی کارخانہ ہے تو اطلاع دیں، کمشنر لاہور سمیت دیگر افسران کل سے سکولز کالجز میں جاکر بچوں کو آگاہ کریں، کالا دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کو سیل کر کے ڈی سیل نہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور کی فضا میں اسموگ کا راج برقرار

دوسری جانب سی ٹی او لاہور مستنصر فیروز کے حکم پر سموکی وہیکلز کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کرتے ہوئے دھواں چھوڑنے والی 02 ہزار 91 گاڑیاں بند، 8 ہزار 349 گاڑیوں کو چالان کئے گئے۔

دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں تھانوں میں بند کروانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک ہفتے کے دوران 02 ہزار 791 گاڑیاں شہر کے مختلف تھانوں میں بند کروا دی گئیں۔ 08 ہزار سے 349 سموکی وہیکلز کو دو، دو ہزار کے چالان ٹکٹس بھی جاری کئے گئے۔

بغیر ترپال، بغیر ڈھانپے ڈمپر، ٹرالیوں اور دیگر لوڈر گاڑیوں بھی بند کی جا رہی ہیں۔ شاہراہوں پر دھول، مٹی، ریت اور دیگر گندگی پھیلانے والوں گاڑیوں کو بھی چالان کئے جا رہے ہیں۔ ٹریفک پولیس محکمہ ماحولیات اور دیگر الائیڈ محکموں کے ساتھ مل کر کارروائی کر رہی ہے۔

سی ٹی او لاہور نے کہا ہے کہ رات کے وقت بھی شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر خصوصی ناکے لگائے گئے ہیں، وقت سے پہلے شہر میں آنے والی بڑی اور لوڈر گاڑیوں کو خصوصی طور پر چیک کیا جارہا ہے، ریت و مٹی والی بغیر ترپال اور ڈھانپے بغیر گاڑیوں کےخلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔

مستنصر فیروز کا کہنا تھا کہ ریت، مٹی او دھواں والی گاڑیاں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہیں، مقررہ اوقات سے پہلے ہیوی ٹریفک کو شہر میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا، ڈی ایس پی ماڈل ٹاؤن کو صوئے آصل، ڈی ایس پی صدر ٹھوکر نیاز بیگ پر کارروائی کر رہے ہیں، ڈی ایس پی شاہدرہ راوی پل اور ڈی ایس پی مغلپورہ کو ہربنس پورہ اور مناواں میں کارروائی کر رہے ہیں، ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے خاتمے کیلئے موثر کارروائیاں جاری ہیں۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage