بابر اعظم نے قومی ٹیم کی کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا
Image

لاہور: (سنو نیوز) قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہوتے ہوئے کپتانی سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ انہوں نے نئے کپتا ن کی مکمل سپورٹ کرنے کا اظہار کیا ہے۔

بابر اعظم نے اس کا اعلان سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ون ڈے، ٹیسٹ کرکٹ اور ٹی ٹونٹی فارمیٹس کی کپتانی سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

بابر اعظم نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ مشکل لیکن یہی درست وقت ہے، میں بطور کھلاڑی پاکستان کی نمائندگی کرتا رہوں گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے جو مواقع دیے، میں اس پر مینجمنٹ کا شکر گزار ہوں۔ میری کپتانی میں ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں نمبر ون پوزیشن حاصل کی۔ تاہم ٹیم کو نمبر ون بنانے میں کھلاڑیوں اور کوچز سمیت سب کا کردار رہا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یہ خبریں تھیں کہ بابرا عظم کو دورہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ ٹیم کا کپتان برقرار رکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ اس کا فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کیساتھ بابر اعظم کی ملاقات میں کیا گیا۔

سنو نیوز ذرائع کے مطابق بابراعظم کی ذکا اشرف سے ملاقات ضرور ہوئی لیکن انہوں نے اپنی ناقص کارکردگی بارے رپورٹ پیش کی ۔ بابر اعظم نے بائولنگ سمیت تمام شعبوں میں ناقص کارکردگی کوذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ بھارت سے ناکامی کے بعد کھلاڑی مورال ڈائون ہوگیا تھا جبکہ جنوبی افریقا اور افغانستان سے ناکامی سیمی فائنل تک نہ پہنچنے کا سبب بنی۔

دوسری جانب خبریں ہیں کہ بابر اعظم کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے کوچنگ اسٹاف اور مینیجرسے بھی اہم ملاقات کی ۔ اجلاس میں ذکا اشرف نے کچھ دیر کوچنگ اسٹاف کی گفتگو سنی، جنہوں نے تمام تر صورتحال سے آگاہ کیا، لیکن ذکا اشرف نے ان کو بولتے ہوئے روک دیا۔

ذرائع کے مطابق ذکا اشرف کوچنگ اسٹاف کی بات مکمل ہونے سے پہلے اٹھ کر مکی آرتھر کے پاس گئے اور ان کے کان میں فیصلہ سنایا اور کہا کہ باقی لوگوں کو بھی بتا دیا جائے۔ میں نے دوسری میٹنگ میں بھی جانا ہے، آپ سب کو بتا دیں کہ کیا فیصلہ ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ ذکا اشرف نے مکی آرتھر سے گفتگو میں بتایا کہ کوچنگ اسٹاف کو آسٹریلیا سیریز میں کام کرنے سے روک دیا گیا ہے تاہم کسی کو نکالا نہیں جا رہا، سب کو کسی اسائنمنٹ پر کام دینگے۔ یہ سن کر مکی آرتھر نے کہا کہ ہمیں اگر نکالنا ہے تو پوری طرح نکالیں۔

یہ بات سن کر ذکا اشرف نے کہا کہ آپ کا فیصلہ آئندہ ایک دو روز میں کرینگے لیکن آپ آسٹریلیا نہیں جارہے۔ آپ کی پرفارمنس کو بھی ری ویو کیا جارہا ہے۔ دورہ آسٹریلیا میں سابق قومی کرکٹر کو ہیڈ کوچ لگایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:پی سی بی بابر اعظم کی کپتانی کو محدود کر سکتا ہے

خیال رہے کہ سنو نیوز نے جنوری 2023ء میں ہی یہ خبر دیدی تھی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹونٹی فارمیٹس کیلئے الگ الگ کپتان بنانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

اس سے قبل کہا جا رہا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو ایک فارمیٹ تک کپتان رکھے جانے کا امکان ہے۔ پی سی بی کے سینئر آفیشل نے تینوں فارمیٹس کے لیے الگ الگ کپتان کا اشارہ دیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ تینوں فارمیٹ کے لیے الگ الگ کپتان بنانا چاہتا ہے۔

سنو نیوز ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں فارمیٹ کا کپتان ہونے کی وجہ سے بابر اعظم کا اثر و رسوخ بہت زیادہ بڑھ گیا تھا، اس لیے بورڈ نے ان کا بوجھ اور اثر و رسوخ کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا شاہد آفریدی، بابراعظم کو کپتانی سے ہٹانا چاہتے تھے؟ بڑا انکشاف سامنے آگیا

خیال رہے کہ اس سے قبل سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی نے بابراعظم کی کپتانی کے حوالے سے ایک بیان میں کہا تھاکہ قومی ٹیم کے سابق سلیکٹرز نے بابر کو ہٹانے کا کہا تھا۔ ایک انٹرویو کے دوران نجم سیٹھی نے بتایا تھا کہ میں بغیر کسی کا نام لیے کچھ باتیں بتانا چاہتا ہوں۔

نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ چیئرمین پی سی بی کے طور پرآنے کے بعد ہم نے ایک کمیٹی بنائی، اس دوران نیوزی لینڈ کے خلاف قومی ٹیم کی ایک سیریز چل رہی تھی۔ نجم سیٹھی کے مطابق اس وقت کے سلیکٹرز نے تقرری سے پہلے کہا کہ ٹیم میں کچھ تبدیلیاں کرنے کے ساتھ بابر اعظم کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔

سابق چیئرمین پی سی بی نے بتایا تھا کہ جیسے ہی ان سلیکٹرز کا انتخاب ہوا تونہوں نے اپنا مؤقف تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلیوں کی ضرورت نہیں ہے، جس پر میںنے بھی کہا کہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی سیریز سے قبل سابق کرکٹر شاہد آفریدی کو عبوری چیف سلیکٹر کی ذمہ داری سونپی گئی تھیں۔ سیریز ختم ہونے کے بعد شاہد آفریدی عہدے سے مستعفی ہوئے اور ان کی جگہ ہارون رشید کو لایا گیا۔

نجم سیٹھی کے اس بیان کے بعد یہ چہ مگوئیاں کی جارہی تھیں کہ جس سلیکٹر کی طرف نجم سیٹھی اشارہ کررہے ہیں ، وہ شاہد آفریدی تھے، جس پر ہر جانب سے ان پر باتیں کی جانے لگی اور بطور چیف سلیکٹر ان کے کردار پر انگلیاں اٹھنے لگیں، اس پر شاہد آفریدی نے ایکس (سابق ٹوئٹر )پر پیغام لکھا کہ میری اس حوالے سے نجم سیٹھی سے بات ہوئی ہے، انہوں نے تصدیق کی بابراعظم کی کپتانی کی بات کرتے ہوئے میرا حوالہ نہیں دے رہے تھے۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ نجم سیٹھی نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹس پر اس کی وضاحت بھی کی ہے، اب یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے ۔