غزہ میں اسرائیلی فوج کا الشفا ہسپتال پر دھاوا
غزہ: (سنو نیوز) اسرائیلی فورسز نے غزہ کے الشفا ہسپتال میں علی الصبح دھاوا بول دیا جس میں مزید 40 مریض شہید ہوگئے۔ ہسپتال میں موجود 179 لاشوں کی اجتماعی تدفین کردی گئی، درجنوں ابھی بھی بےگورو کفن باہر پڑی ہوئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ شہر کے الشفا ہسپتال میں فوجی آپریشن جاری ہے، یہ ہسپتال کئی روز سے جاری جھڑپوں اور قریبی فضائی بمباری کا مرکز بن چکا ہے۔
غزہ کے ہسپتالوں پراسرائیلی فوج کےبراہ راست حملے
غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے میڈیکل کمپلیکس کے مغربی حصے میں چھاپہ مارا ہے، کمپلیکس کے اندر ٹینک، ایمرجنسی اور استقبالیہ عمارتوں کے اندر درجنوں فوجی اور کمانڈوز دیکھے۔
“We’ve already had one of our main water contractors distributing drinking water run out of fuel – that will affect 200,000 people”
The situation is becoming more desperate as humanitarian operations start shutting down.@TomWhiteGaza @CNN: We urgently need fuel in📍#Gaza pic.twitter.com/UPRnrXq00i
— UNRWA (@UNRWA) November 14, 2023
العربیہ/الحدث کے نامہ نگارکے مطابق متوازی طور پر ایک اسرائیلی حملے نے غزہ میں الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے آس پاس کے علاقے کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کمپلیکس کے اندر سے مزید کہا کہ کمپلیکس میں کوئی طبی یا غذائی امداد نہیں پہنچی۔ کمپلیکس کے اندر تقریباً 5000 افراد موجود ہیں اور خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
العربیہ/الحدث کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کے الشفا ہسپتال کے قریب ایک سو ستر سے زائد لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفن کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی ٹینک ہسپتال کے آس پاس سے تھوڑا پیچھے ہٹ گئے۔اس سے پہلے کہ ڈاکٹروں نے مرنے والوں کو کمپلیکس سے ہٹانے کی اجازت نہ دیے جانے کے بعد اجتماعی قبر میں دفن کرنے کی کوشش کی تھی۔
بیروت کو غزہ میں بدل دیں گے، اسرائیل کی حسن نصراللہ کو دھمکی
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ پیر تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں شہداء کی تعداد 11,255 ہو گئی ہے۔ شہید ہونے والوں میں 4,630 بچے ، 3,130 خواتین اور 682 بزرگ شامل ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد تقریباً 29,000 تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت نے اپنی روزانہ کی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسے شمال کے ہسپتالوں میں خدمات اور رابطوں کے خاتمے کی وجہ سے مسلسل تیسرے دن ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرنے میں مشکل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3,250 سے زیادہ شہری اب بھی لاپتہ ہیں یا ملبے تلے دبے ہیں جن میں 1,700 بچے بھی شامل ہیں۔
Dr Khalil Alagha, an academic and media professional, revealed at a speech in London that he has “lost more than 44 of my extended family due to Israeli air strikes in the southern Gaza strip, after Israel declared it a safe place” pic.twitter.com/AtsuWnjQwF
— Middle East Eye (@MiddleEastEye) November 14, 2023
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ میں فلسطینی پارلیمنٹ اور حماس کے زیر انتظام دیگر حکومتی اداروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اپنے قبضے کے اس اعلان کو غزہ میں اپنی جارحیت کو مزید گہرا ہونے سے تعبیر کیا ہے۔
اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے: انڈونیشیائی علما کا فتویٰ
اسرائیلی فوج کے جاری کردہ بیان کے مطابق فوجی دستوں نے حماس کی پارلیمنٹ ، حکومتی عمارات ، پولیس ہیڈ کوارٹرز اور انجینئیرنگ فیکلٹی جو اسلحہ سازی کے ادارے کے طور پر کام کرتا ہے پر قبضہ کر لیا ہے۔
اس قبضے تک پہنچنے کے لیے راستوں میں مزاحمت ہوئی یا نہیں اسرائیلی فوج نے ابھی اس بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔ نہ ہی یہ بیان میں ظاہر کیا ہے کہ فریقین کا کوئی جانی نقصان بھی ہوا ہے یا نہیں۔
ادھر برطانیہ کے قانون ساز جیریمی کوربن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں حصہ لیں اور حق میں ووٹ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر گزرتے ہوئے لمحے کے ساتھ بمباری جاری ہے اور مزید انسان مارے جارہے ہیں، یہ اب ختم ہونا چاہیے۔
Tomorrow, MPs will be voting on the call for a ceasefire in Gaza. It is a simple moral choice: do you support the indiscriminate killing of human beings, or do you want to stop the further loss of life?
In the aftermath of horror, we need voices for peace and diplomacy. Instead,…
— Jeremy Corbyn (@jeremycorbyn) November 14, 2023
جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹ دوں گا اور گرفتار افراد کی رہائی، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور فلسطین پر قبضہ ختم کرنے کا بھی مطالبہ کروں گا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے کہا کہ میں ساتھی قانون سازوں پر زور دوں گاکہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔