پاکستان میں سالانہ 200 ارب روپے کی بجلی چوری
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) ملک میں سالانہ 200 ارب روپے سے زائد کی بجلی چوری کا انکشاف ہوا ہے۔ گذشتہ پانچ سال میں پاور ڈویژن نے کسی ڈسکو کیخلاف کارروائی نہیں کی۔ اب بھی صرف زبانی جمع خرچ کیساتھ حکومت کو مطمئن کیا جا رہاہے۔

سنو نیوزذرائع کے مطابق بجلی چوری روکنے میں ناکامی پر بھی پاور ڈویژن کو کھلی چھوٹ ہے۔ نگران حکومت کو سب اچھا کی رپورٹ دی جا رہی ہے۔ ایک ہفتے میں 589 ارب روپے کی بجلی چوری میں سے صرف ایک ارب روپے کی وصولی کی گئی ۔

دوسری جانب اب تک صرف سیپکو کا ایک افسر کرپشن پر ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا ہے ۔ اس صورتحال میں نگران حکومت کا پاور ڈویژن اور ذیلی اداروں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

ملک کے چھوٹے، بڑے شہروں میں بجلی چوروں کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے۔ غیرقانونی کنکشزکاٹے جا رہے ہیں۔ بھاری جرمانوں کے ساتھ ساتھ مقدمات بھی درج کرائے جا رہے ہیں۔ پشاور شہر میں بیشتر پولیس تھانے پیسکو کے نادہندہ نکلے ہیں۔

تھانہ کوتوالی کے ذمہ1 کروڑ 9 لاکھ ، تھانہ گلبہار 60 لاکھ 11 ہزار ، تھانہ ہشتنگری1 لاکھ 52 ہزاراور پولیس چوکی خیبربازار کےذمہ 15 لاکھ 1 ہزار روپے واجب الادا ہیں۔ ملتان میں این ٹی ڈی سی، تھرمل پاور ہاوس اور گرڈ سسٹم بھی بجلی بلوں کا نادہندہ نکلا ہے۔ کوئٹہ میں956افراد چوری میں ملوث پائے گئے ہیں۔

نادہندگان سے بجلی بلوں کی مد بھی 206ملین روپے بھی وصول کیے گئے ہیں۔ دشت کے علاقے میں 6ٹرانسفارمرز اتار ے گئے، 113غیر قانونی کنکشنز بھی منقطع کئے گئے ہیں۔ فیسکو ریجن سے کل776بجلی چوروں کوپکڑاگیا ہے جن کو 22لاکھ 85ہزار سے زائد ڈی ٹیکشن یونٹس پر مشتمل 9کروڑ15لاکھ 36ہزارسے زائدکا جرمانہ عائد کیاگیا ۔

بجلی چوروں سے اب تک ایک کروڑ36لاکھ سے زائد کی ریکوری کرلی گئی ہے جبکہ 495بجلی چوروں کے خلاف مقدمات کا اندراج بھی ہوچکا ہے۔ ننکانہ صاحب میں بجلی چوری میں ملوث 7 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بجلی چوروں کو 13لاکھ 53 ہزار 737 روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔ نادہندگان سے اب تک 24 لاکھ 53 ہزار 694 روپے کے بقایاجات بھی وصول کئے جاچکے ہیں۔ جلالپور بھٹیاں سے 56 افراد بجلی چوری کرتے پکڑے گئے ہیں۔ روجھان میں بااثر بجلی چوروں کے خلاف مقدمات،جرمانے اورلاکھوں روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔