رام مندر کے افتتاح پر بڑے ہندو مذہبی پیشواؤں کا بائیکاٹ کا اعلان
Image
ممبئی:(سنو نیوز) رام مندر کے افتتاح پر بڑے ہندو مذہبی پیشواؤں نے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے، بابری مسجد پر متنازعہ رام مندر کے افتتاح پر مودی کی ہٹ دھرمی برقرارہے۔ رام مندر کے افتتاح کو 4 نامور ہندو پیشواؤں نے بھی غلط اقدام قرار دیتے ہوئے تقریب سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ ہندو رہنما کا کہنا ہے انتخابات میں کامیابی کیلئے مودی سرکار نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے، 22 جنوری کو مودی ایودھیا میں متنازعہ مندر کا افتتاح کرے گا۔ کانگریس کا کہنا ہے نامکمل مندر کا افتتاح انتخابی مہم کی ایک چال ہے، بی جے پی سیاست میں مذہب کو گھسیٹ رہی ہے، ممتا بینرجی کا کہنا ہے انتخابات سے قبل ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح بی جے پی کی جہالت ہے۔ دوسری جانب معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انڈیا کے وزیراعظم نریندرمودی کی ذاتی تشہیر اور تنقیدی آوازوں کو دبانے کی مہم بے نقاب کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈس انفو لیب جان بوجھ کر نریندرمودی پر تنقید کرنے والے ہر شخص اور تنظیم کا تعلق کسی اسلامی یا سازشی گروہ سے ظاہر کرتے ہوئے اسے عالمی سازش قرار دے دیتی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ مودی سرکار نے ڈس انفو لیب کے نام سے امریکا میں تنظیم بنائی جو کہ نریندرمودی پر تنقید کرنے والے ہر شخص اور تنظیم کا تعلق کسی نہ کسی اسلامی یا سازشی گروہ سے ظاہر کر دیتی ہے اور اسے مودی کے خلاف عالمی سازش قرار دیا جاتا ہے۔ میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں مودی کے پالیسیوں کو بے نقاب کرنے والے امریکی بزنس مین جارج سوروز کا تعلق اخوان المسلمین اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے جوڑ دیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ مودی کے تنخواہ دار صحافی ان جھوٹی تحقیقاتی رپورٹس کو نیوز چینلز اور عالمی میڈیا پر ذرائع کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایلون مسک بھی کہہ چکے ہیں کہ مودی سرکار نے ایکس سے مودی مخالف مواد ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ فروری 2023 ء میں مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے گئے۔ یہی نہیں نریندر مودی پر تنقید کے جرم میں کانگریس رہنما راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی ۔